آتش بازی و پٹاخے پھوڑنے کا حکم؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال: آتش بازی کے سامان  کی خرید و فروخت کا کیا حکم ہے جنہیں ” الطرطعان“ بھی کہا جاتا ہے؟

جواب از شیخ محمد بن صالح العثیمین  رحمہ اللہ:

الحمد لله رب العالمين وصلى الله على نبينا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين .

میری رائے میں یقیناً ان کی خرید و فروخت حرام ہے، اور یہ دو وجوہات کی بنا پر ہے:

1-  اس میں یقیناً مال کا ضیاع ہے، اور مال ضائع کرنا حرام ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے اس سے منع فرمایا ہے۔

2- بے شک اس میں لوگوں کو ان کی پریشان کن آوازوں کے ساتھ اذیت دینا ہے۔ او رکبھی تو ان کی وجہ سے آگ تک لگ جاتی ہے اگر وہ کسی ایسی چیز پر جاپڑیں جو آگ سے جلنے کے قابل ہوں، اور وہ ایسے بھڑکتی ہے کہ قابو میں نہيں آتی۔

لہذا ان دو وجوہات کی بنا پر ہمارے خیال میں یہ حرام ہیں، اور ان کی خرید و فروخت جائز نہيں[1]۔

سوال: عیدوں یا اس کے علاوہ مواقع پر  پٹاخے پھوڑنے اور آتش بازی  کا کیا حکم ہے؟

جواب از شیخ عبدالمحسن العباد حفظہ اللہ:

اس میں کوئی شک نہیں کہ اس میں ضرر ہے ان بچوں کے لیے جو اسے استعمال کرتے ہيں۔ ساتھ ہی یہ لوگوں کے لیے بھی ضرررساں ہيں کہ یہ ان کے چین میں خلل کا سبب ہيں۔ وہ اپنی نیند اور راحت کے اوقات میں ان پریشان کن آوازوں کے شور و شغب کی بنا پر آرام سے سو نہیں سکتے۔ اور یہ درحقیقت ایک شر ہے۔ انہیں لینا اور استعمال کرنا مناسب نہيں[2]۔

سوال: آتش بازی کا سامان بیچنے کا کیا حکم ہے ؟  اور کیا اس میں لگائے گئے مال میں گناہ ہے؟

جواب از شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ:

آتش بازی میں اگر ضرر یا خطرہ یا لوگوں کے ڈر جانے کا اندیشہ ہو تو اسے بیچنا اور ان کی قیمت کھانا جائز نہيں[3]۔


[1] مجموع الفتاوى لفضيلة الشيخ محمد بن صالح العثيمين الصادرة من مركز الدعوة والإرشاد بعنيزة (3 / 3) ، وتاريخ الفتوى: 5 / 10 / 1413 هـ .

[2] حكم استعمال المفرقعات والألعاب النارية۔

[3] ما حكم بيع الألعاب النارية؟۔

ترجمہ و ترتیب: طارق بن علی بروہی

YouTube

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*