نصف شعبان کے بعد روزے رکھنا؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا:

’’إِذَا انْتَصَفَ شَعْبَانُ فَلا تَصُومُوا‘‘([1]

(جب نصف شعبان ہوجائے تو پھر روزے نہ رکھا کرو)۔

شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز  رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

یہ حدیث صحیح ہے، جو کوئی شعبان کے شروع میں روزے نہیں رکھتا رہا ہو اسے چاہیے کہ وہ نصف شعبان کے بعد رکھنا شروع نہ کرے، اسی طرح سے جو مہینے کے آخر میں رکھنا شروع کرے اس کا تو بالاولیٰ منع ہے جیساکہ حدیث ہے کہ رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے نہ رکھے جائیں، سوائے وہ شخص جسے عادت ہو تو وہ روزے رکھے۔ جسے عادت ہو تو کوئی حرج نہيں جیسے پیر وجمعرات کا روزہ، یا ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ[2]۔

شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

(بعض علماء کرام نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے) اگر یہ صحیح ثابت ہو بھی تب بھی یہاں پر نہی تحریم کے لیے نہیں کراہیت کے لیے ہے۔ جیسا کہ بعض اہل علم کا یہی قول ہے، الا یہ کہ کسی شخص کی عادت ہو روزے رکھنے کی تو وہ نصف شعبان کے بعد بھی جاری رکھ سکتا ہے([3])۔


[1] سنن ابی داود2337 شیخ البانی نے صحیح ابی داود میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔

[2] مختصر مفہوم  حكم الصيام بعد انتصاف شهر شعبان۔

[3] مختصر مفہوم شرح ریاض الصالحین۔

ترجمہ وترتیب: طارق بن علی بروہی

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*