ایرانی روافض سے اسلام اور مسلمانوں کو خطرہ – شیخ ربیع بن ہادی المدخلی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

جریدے ’’الشرق الأوسط‘‘ نے اپنی اشاعت عدد 13561 جمعرات بتاریخ 4 ربیع الاول/1437ھ میں یہ جو بات نشر کی اس میں سے کچھ یہ تھا کہ:

’’الحرس الثوري‘‘ (سپاه پاسداران انقلاب اسلامی) کے قائد نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ تقریبا ًان کے دو لاکھ جنگجو شام، عراق، یمن، افغانستان اور پاکستان میں بالکل مستعد وتیار ہیں۔ اس اعتماد پر کہ آخری چند برسوں میں مشرق وسطیٰ میں جو تبدیلیاں اور تغیرات ہوئے ہيں وہ بہت مثبت ہیں۔ جیساکہ حکومتی نیوز ایجنسی ’’مھر‘‘ نے بیان کیا ہے۔  اور جعفری کہتا ہے: وہ اقدامات کررہے ہیں کہ انقلاب کی تیسری نسل کو بھرپور ابھارا جائے ولی الفقیہ (جو اثنی عشریہ شیعہ کے غائب امام کی نیابت کرنے والا لیڈر ہوتا ہے) اور اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت پر، اور ایرانی نوجوانوں کو شام، عراق و یمن کے معارکوں میں شرکت کرنے کی اہمیت کی بھی نشاندہی کی۔

میں (شیخ ربیع) یہ کہتا ہوں کہ:

عالم اسلامی میں بسنے والوں تمام مسلمانو! اس عظیم خطرے پر متنبہ رہیں، اس سازش اور منصوبے کے تعلق سے خبردار رہیں جو ایران ان کے خلاف کررہا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کو تہس نہس کردے، جس کی وجہ اس کی اسلام اور مسلمانوں سے شدید عداوت ودشمنی ہے۔ اللہ تعالی یہود کے تعلق سے فرماتا ہے:

﴿لَتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوا الْيَھُوْدَ وَالَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا﴾ 

(یقیناً آپ  ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے ہیں، سب لوگوں سے زیادہ سخت عداوت رکھنے والے یہود کو اور ان لوگوں کو پائے گیں جو شرک کرتے ہیں)

(المائدۃ: 82)

ایک مسلمان کو کچھ بھی شک نہیں ہوسکتا اس  بات پر کہ کس قدر یہود ومشرکین اللہ تعالی اور اس  کے رسولوں پر ایمان لانے والوں سے شدید عداوت و دشمنی رکھتے ہیں۔  بلاشبہ یہود کی اپنی لالچ ہے، لیکن ان کی لالچ محدود ہے مسلمانوں کی سرزمین نیل تا فرات ہتھیانے کی، لیکن یہودیت کو نشر کرنا مقصد نہيں۔

جبکہ جو روافض کی عداوت ودشمنی ہے مسلمانوں کے خلاف اس نے یہود ومشرکین کی عداوت کو جمع کردیا ہے۔ ان کے لالچے یہود کے لالچوں سے زیادہ وسیع و بڑھ کر ہیں۔ کیونکہ ان کے منصوبے تو پورے عالم اسلامی پر قبضے کے ہیں۔ اور انہیں بھی ان روافض میں تبدیل کردینے کے ہيں جو اللہ تعالی، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  اور ان کی پیروی کرنے والے آج تک جو مسلمان چلے آرہے ہيں ان کے دشمن ہيں۔

بے شک روافض کے تو ایسے ایسے کفریہ عقائد ہیں جو یہود ونصاریٰ  تک میں نہيں پائے جاتے! جن میں سے کچھ یہ ہیں:

1- ان کے نزدیک ان کے آئمہ بے شک غیب کا علم رکھتے ہیں، اور اس کائنات کے ذرے ذرے میں تصرف کرتے ہيں، اور یہ بات کفر میں یہود ومشرکین کے عقائد سے بھی بڑھ کر ہے۔

2- بلاشبہ آئمہ کو شریعت سازی کا حق ہے، اور ان کے ذمے وہ ایسی ایسی کفریہ قسم کی شریعت سازیاں بھی لگا دیتے ہيں کہ جسے زمین اور آسمان تک سہہ نہ سکیں۔  یہ اپنی طرف سے عظیم کفریات کو شریعت بنالیتے ہیں اور اٹھا کر انہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت کی طرف منسوب کردیتے ہيں، حالانکہ اللہ تعالی نے انہیں ان سے بری اور منزہ کیا ہے۔

کیونکہ وہ یہ ایمان رکھتے ہيں کہ بلاشبہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاتم النبیین ہيں، اور بے شک آپ کی رسالت کامل ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

﴿اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا﴾

(آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کردیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کردی اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کیا)

(المائدۃ: 3)

اور اس لیے کہ وہ یہ پختہ ایمان رکھتے ہیں کہ:

﴿اَمْ لَهُمْ شُرَكٰؤُا شَرَعُوْا لَهُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِهِ اللّٰهُ﴾ 

(کیا ان لوگوں کے ایسے شریک ہیں جنہوں نے دین میں ایسی شریعت ان کے لیے  مقرر کر دی ہے جس کی اجازت اللہ تعالی نے نہیں دی)

(الشوری: 21)

3- اور روافض کی کفریات میں سے یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے شدید عداوت رکھنا اور ان کی تکفیر کرنا۔ جس سے ان کا ہدف یہ ہوتا ہے کہ پوری شریعت اسلامیہ کتاب وسنت کو باطل قرار دے دیا جائے ۔ کیونکہ یہ وہی روشن شریعت تو ہے جسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اٹھایا اور اسے انتہائی حفاظت و باریک بینی کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرکے امت تک پہنچایا، اور اس کی تبلیغ میں عظیم جہاد کیا، اور لوگوں کو اس کا پابند بنایا، یہاں تک کہ اس دین میں پوری کی پوری امتیں ان کے ہاتھوں داخل ہوئیں۔

4- اور ان بہت سے کفریات میں سے یہ بھی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن پر طعن کرتے ہيں، اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر وہ تہمت لگاتےہیں جس سے اللہ تعالی نے آپ کو آیات قرآنیہ میں پاک قرار دیا۔ اور ہر مومن کی نگاہ میں یہ طعن دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر طعن شمار ہوگا۔

یہ لوگ ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بدترین کفریہ صورت میں تصویر کشی کرکے بتاتے ہیں جن کی خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طرح طرح سے ایمان، توحید واخلاص پر تربیت فرمائی، اسی طرح سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات، شریف ترین ومتقی ترین خواتین کو بھی بدترین صورت میں پیش کرتے ہيں۔

پس اس سے بڑھ کر خبیث عداوت پھر کونسی عداوت ہوگی اللہ تعالی سے، اس کے رسول اور مومنین سے ؟!

اے ہر جگہ بسنے والے مسلمانو! اس خطرے اور اور تباہ کن ایرانی منصوبے کا سامنا کرنے کے لیے  تیاری کر رکھو اپنے عقائد میں، عبادات، جہاد، سیاست، اخلاق، الولاء والبراء (دوستی ودشمنی) کے بارے میں اللہ تعالی کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر اور ہر قسم کی بدعات و گمراہیوں سے یکسر دور رہ کر۔

اللہ تعالی کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر جمع ہوجاؤ۔  اگر آپ ان  عظیم مطالب پر حقیقی طور پر عمل پیرا ہوجائیں گے تو اللہ تعالی آپ سے راضی ہوگا اور آپ کی آپ کے دشمنوں کے مقابلے میں زبردست نصرت فرمائے گا، جس میں کوئی شک نہيں۔

اللہ تعالی کا فرمان ہے:

﴿يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ اَقْدَامَكُمْ﴾ 

(اے ایمان والو! اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا)

(محمد: 7)

﴿وَلَوْ قٰتَلَكُمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَوَلَّوُا الْاَدْبَارَ ثُمَّ لَا يَجِدُوْنَ وَلِيًّا وَّلَا نَصِيْرًا، سُـنَّةَ اللّٰهِ الَّتِيْ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلُ ښ وَلَنْ تَجِدَ لِسُـنَّةِ اللّٰهِ تَبْدِيْلًا﴾ 

(اور اگر وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تم سے لڑتے تو یقیناً پیٹھ پھیر جاتے، پھر وہ نہ کوئی حمایتی پائیں گے اور نہ کوئی مددگار، اللہ کے اس طریقے کے مطابق جو پہلے سے گزر چکا ہے اور آپ اللہ کے طریقے میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پائيں گے)

(الفتح: 22-23)

اے مسلمانو! سب کے سب جن میں اہل یمن، تیونس، عراق اور شام والوں سب شامل ہو توحید کو اپناؤ اس کا حق ادا کرو تو اللہ تعالی تمہیں عزت واکرام سے نوازے گا اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، اور تمہارے دشمنوں کے خلاف تمہاری مدد ونصرت فرمائے گا۔

اور اسلحہ کی صورت میں بھی تیاری کر رکھو۔ اور مجھے یقین ہے کہ آپ کے پاس جو اسلحہ ہے وہ بھی کافی ہے مگر اس پر مزید اضافہ کرلو تاکہ اس سخت کٹر رافضی دشمن اور اس کے علاوہ اور دشمنوں پر بھی فتح ونصرت کو یقینی بنایا جاسکے۔

اور اس چیز کی میں پھر تاکید کروں گا جو اللہ تعالی نے حتمی طور پر آپ پر واجب قرار دیا ہے کہ آپ اس کی اس کامل روشن شریعت  کا التزام کریں اور زندگی کے مختلف میدانوں میں اس کی تطبیق کریں۔ جن میں سے ایک اللہ تعالی کی حاکمیت بھی ہے جس سے اکثر اسلامی ممالک محروم ہیں۔ پس اللہ تعالی نے ان پر دشمنان اسلام کومسلط فرمادیا ہے جو ان کو ذلیل کرتے ہیں اور ان کی عزت کو روند کر رکھ دیتے ہيں۔

لہذا اس مہلک اور تباہ کن بیماری سے جان چھڑاؤ اللہ تعالی کی حاکمیتِ اعلیٰ کا اعلان کرتے ہوئے اور ہر اس چیز کو مسترد کرتے ہوئے جو سب سے اعلیٰ اللہ کی حاکمیت کے مخالف ہو۔

ساتھ ہی ہم اس سعودی حکومت اور اس کے علماء کرام سے امید کرتے ہيں کہ جو توحید اور کامل شریعت کا التزام کرتے ہیں کہ وہ دیگر اسلامی ممالک کو بھی اس بات پر ابھاریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ ان عظیم مطالب کے حصول کو یقینی بنائیں۔

جن مطالب میں سے اللہ تعالی کی یہ حاکمیت بھی ہے، ایسی حاکمیت  کہ ہم پر واجب ہے کہ اس کے ذریعے تمام مسلمان فخر کریں جن میں اہل یمن بھی ہيں، اور تیونس، عراق وشام کے لوگ بھی۔ تمام اہم کاموں سے بلند اس اہم ترین کام کو رکھیں اس پر فخر کرتے ہوئے اور اس کا کامل التزام و پابندی کرتے ہوئے، اور اس کے دشمنوں کا سامنا کرتے ہوئے خصوصاً روافض کا۔

اللہ تعالی سب کو اس چیز کی توفیق دے جس سے وہ محبت کرتا ہے اور راضی ہوتا ہے۔

وصلى الله على نبينا محمد وعلى آله وصحبه وسلم

وكتبه

ربيع بن هادي عمير

(10 ربيع الثاني/1437هـ)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: ویب سائٹ سحاب السلفیۃ۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*