خطیب کا خطبۂ جمعہ سے پہلے دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھنا خلاف ِسنت ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امام النووی رحمہ اللہ  فرماتے ہیں:

المتولی فرماتے ہیں کہ یہ خطیب کے لیے مستحب ہے کہ وہ جمعہ کے لیے اس کے وقت کے داخل ہونے سے پہلے نہ آئے،اس لیے  کیونکہ اس موقع  پر جو مشروع ہے وہ آتے ہی اس کا منبر پر چڑھ جانا ہے، کیونکہ یہی کچھ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  سے منقول ہے کہ جب آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  منبر کے پاس پہنچتے تھے تو اس پر چڑھ جاتے ناکہ تحیۃ المسجد پڑھتے۔ اور یہاں تحیۃ المسجد ساقط ہوجاتا ہے خطبے میں مشغول ہونے کی وجہ سے جیسا کہ حاجی پر ساقط ہوجاتا ہے طواف کرنے کی وجہ سے۔۔۔اھ

[المجموع 4/401]

سوال:  میں نے بعض آئمہ مساجد کو دیکھا ہے جب وہ جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوتے ہیں تو پہلے تحیۃ المسجد نماز پڑھتے ہيں پھر منبرپر چڑھتے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟

جواب از شیخ ابن باز  رحمہ اللہ :

اس کی ہم کوئی اصل نہيں جانتے۔ نبی  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  جب داخل ہوتے  تو سیدھا منبر پر چڑھ جاتے اور تحیۃ المسجد نہيں پڑھا کرتے تھے۔

[حكم صلاة الخطيب تحية المسجد قبل صعود المنبر]

سوال: کیا جمعہ کے دن خطیب کے لیے جائز ہے کہ وہ تحیۃ المسجد پڑھ کر بیٹھے یا پھر اسے آتے ہی فورا ًمنبر پر چڑھ جانا چاہیے؟

جواب از شیخ ابن عثیمین  رحمہ اللہ :

اس کا حکم ہمارے لیے جاننا اس سے پہلے کیے گئے سوال کے جواب کی روشنی میں ممکن ہے جس میں ہم نے ثابت کیا تھا کہ اتباع سنت زیادہ بہتر ہے۔

اب اس مسئلے کو دیکھیں اس کا جواب ہم دو پہلوؤں سے دیں گے:

پہلا پہلو: جامع مساجد کے بعض آئمہ بہت سویرے آتے ہیں  پہلی یا دوسری گھڑی میں اس ثواب کی امید پر جس کا ذکر پہلے گزرا (یعنی جمعہ کے لیے سویرے آنے کا ثواب) پھر وہ جتنا چاہتے ہيں نمازیں ادا کرتے ہيں، اور پھر سورج کے زوال تک بیٹھے رہتے ہيں، اس کے بعد منبر پرچڑھتے ہيں۔ یہ اجتہاد ہے لیکن صواب (صحیح بات) کے خلاف ہے۔کیونکہ نبی  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  ایسا نہيں کرتے تھے کہ جمعہ کو تشریف لاکر سورج کے زوال کا بیٹھ کر انتظار فرماتے ہوں، پھر اٹھ کر لوگوں کو سلام کرتے ہوں۔ بلکہ آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  آتے ہی زوال کے وقت اور اسی وقت جب آپ خطبہ دینا چاہتے ہوں بغیر کسی پیشگی عمل کے۔

دوسرا پہلو: خطیب جب اس وقت داخل ہو کہ جب وہ خطبہ دینا چاہتا ہے تو اسے دو رکعتیں نہيں پڑھنی چاہیے، بلکہ سنت تو یہ ہے کہ وہ سیدھا منبر کی طرف بڑھے اور منبر پر چڑھ جائے، اور خطبہ دے۔ اہل علم کہتے ہیں: دروازے کے آس پاس مقتدیوں کو سلام کرے جب مسجد میں داخل ہو اسی طرح جب منبر پر چڑھ جائے تو عمومی طور پر پوری جماعت کو سلام کرے۔

[فتاوى نور على الدرب کیسٹ رقم 267]

مصدر: مختلف مصادر

مترجم

طارق بن علی بروہی

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*