تلاوت قرآن کرتے ہوئے سر یا جسم کو آگے پیچھے جھلانا؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال: بعض لوگ جب قرآن  مجید پڑھتے ہيں تو دائیں بائيں یا آگے پیچھے جھولتے رہتے ہیں،  ان کے اس فعل کا کیا حکم ہے؟ ہمیں فتویٰ دیجئے اور اجر پائيں۔

جواب از فتویٰ کمیٹی، سعودی عرب:

تلاوت قرآن مجید کے وقت یوں جھولنا ان عادات میں سے ہے جنہيں ترک کرنا واجب ہے، کیونکہ یہ کتاب اللہ عزوجل کے ساتھ ادب کے منافی ہے، اس لیے کہ تلاوت قرآن یا اس کو سنتے ہوئے یہ مطلوب ہے کہ خاموش رہ کر ہلنے جلنے اور فضول حرکتوں کو ترک کیا جائے تاکہ قاری اور سننے والا قرآن کریم پر تدبر کرسکے اور اللہ تعالی کے لیے خشوع اختیار کرسکے۔ اور علماء کرام نے ذکر فرمایا ہے کہ یہ یہود کی عادات میں سے ہے کہ وہ اپنی کتاب کو پڑھتے ہوئے جھولتے ہيں، اور ہميں ان کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

فتویٰ رقم 19588

وبالله التوفيق، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم.

اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء

 عضو             عضو               عضو              نائب الرئيس                         الرئيس

بكر أبو زيد       صالح الفوزان عبد الله بن غديان  عبد العزيز آل الشيخ    عبد العزيز بن عبد الله بن باز

(فتاوى اللجنة الدائمة > المجموعة الثانية > المجلد الثالث (التفسير وعلوم القرآن والسنة) > التفسير وعلوم القرآن والسنة > التمايل عند قراءة القرآن)

سوال: بعض لوگ جب قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہيں تو اپنے کمر کو جھلاتے رہتے ہیں، کیا یہ فعل صحیح ہے؟

جواب از شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ:

تلاوت کرتے وقت جسم کو جھلانایا آگے پیچھے ہونا تحقیق کرنے پر واضح ہوا کہ یہ یہود کا عمل ہے جب وہ توراۃ کی قرأت کرتے ہيں یا نصاریٰ انجیل کی قرأت کرتے ہیں، پس یہ اہل کتاب کے عمل میں سے ہے اور ہم ان کی مشابہت اختیار نہيں کرتے۔ اللہ عزوجل نے فرمایا:

﴿ وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ﴾ 

(جب قرآن پڑھا جائے تو خاموش رہ کر اسے غور سے کان لگا کر سنو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے)

(الاعراف: 204)

اور ’’الانصات‘‘ کا مطلب حرکت کو منقطع کرنا، یہاں وہاں جھولنا یا ہلنا جلنا یا التفات کو ترک کرنا ہے۔

(الإجابات المهمة فى المشاكل الملمة، ج 2 ص 312)

ترجمہ و ترتیب

طارق بن علی بروہی