رمضان سے متعلق خواتین کو نصیحت – شیخ صالح بن فوزان الفوزان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال: اس ماہ کو بہترین طریقے سے گزارنے کے بارے میں عورتوں کو نصیحت فرمائیں؟

جواب: جامع مساجد کے خطباء کو چاہیے کہ وہ مسلمانوں کو رمضان کے دنوں میں ان ٹی وی سیریلزاور ڈراموں کو دیکھنے سے خبردار کریں۔ باقاعدہ نشاندہی کرکے بھی کہ فلاں ڈرامہ فلاں سیریل وغیرہ کیونکہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ فلاں ڈرامہ بہت سنجیدہ اور اچھا ہےاس میں یہ یہ ہے۔ انہیں اس سے بھی خبردار کرو اگرچہ وہ اچھا ہو۔ کیونکہ رمضان تو ان ڈراموں سے اشرف ترین ہے جو تمہارا وقت ضائع کرتے ہیں۔ پھر ان ڈراموں کی تو بات ہی کیا جو گھٹیا وبیہودہ ہوتے ہیں۔ پس آئمہ وخطباء مساجد کو چاہیے کہ وہ لوگوں کو اس بات کی یاددہانی کروائیں اور انہیں ان ڈراموں اور ان شوز سے خبردار کریں جو اس ماہ مبارک میں ان پر مسلط رہتے ہیں۔ یہ میڈیا والے ان رمضان ٹرانس میشنزاور شوز کو کافی مدت پہلے سے تیار کرنا شروع کردیتے ہیں کیونکہ شیطان اس کام میں ان کی فوج کا کردار ادا کرتا ہے(اور اپنا کام پہلے ہی کرکے رمضان میں قید ہوجاتا ہے)۔ اور اس بات میں مزید برائی وشر میں اضافہ ان جدید فضائی چینلز اور انٹرنیٹ نے کردیا ہے۔ لہذا خطباء مساجد پر یہ عظیم واجب ہے کہ وہ لوگوں کو ان امور سے خبردار کریں۔

جہاں تک سوال ہے کہ عورتوں کو رمضان کے دنوں میں کیا کرنا چاہیے تو انہیں رمضان میں اور اس کے علاوہ بھی اللہ تعالی کا تقویٰ اختیار کرنا چاہیے۔ لیکن ماہ رمضان میں چونکہ وہ مساجد کی طرف جاتی ہیں تو انہیں چاہیے کہ اچھی طرح سے پردہ کرکے بنا میک اپ کے اور بنا خوشبو لگا‏ئے نکلیں۔ انہیں چاہیے کہ راستوں ، جگہوں یا دروازوں میں مردوں  میں مخلوط ہوکر نہ چلیں۔ اور انہیں چاہیے کہ اپنے نفس کی حفاظت کريں کیونکہ وہ ایک عبادت کو ادا کرنے کے لیے نکلی ہیں۔ ان کا مقصد سجنا سنورنا، بے پردگی، خوشبوودکھلاوانہ ہو کہ فلانی تو ایسے آئی تھی اور فلانی کو جاتے دیکھا؟ پس خواتین کو چاہیے کہ ان امور سے اجتناب کریں اور عبادت وتقویٰ الہی میں مشغول رہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

’’لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ‘‘([1])

(اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مساجد سے نہ روکو)۔

لیکن انہیں چاہیے سادگی کے ساتھ یعنی بنا میک اپ، خوشبو اور بے پردگی کے نکلیں۔

سوال: وہ کونسے ضوابط ہیں کہ جن کاالتزام مسلم خواتین کو اس ماہ کریم میں کرنا چاہیے؟

جواب: وہ ضوابط جن کاالتزام مسلم خواتین کو اس ماہ کریم میں کرنا چاہیے وہ یہ ہیں:

1- اس ماہ میں اکمل طور پر روزے رکھنا اس اعتبار سے کہ یہ ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے۔ اور اگر اس پر کوئی ایسی حالت طاری ہوجائے جو اسے روزے رکھنے سے روکے جیسے حیض یا نفاس یا جس کے ساتھ روزے رکھنے میں مشقت ہو جیسے مرض یا سفر یا حمل یا دودھ پلانا تو وہ ان اعذار میں سے کسی کی موجودگی روزے نہ رکھے مگر اس عزم کے ساتھ کے آئندہ دنوں میں اس کی قضاء رکھے گی۔

2- ذکر الہی کو تلاوت قرآن، تسبیح(سبحان اللہ کہنا)، تہلیل(لا الہ الا اللہ کہنا)، تحمید(الحمدللہ کہنا)، تکبیر(اللہ اکبر کہنا)، فرض نمازوں کو اس کے وقت پر ادا کرنے اور ممنوعہ اوقات کے علاوہ نوافل کی کثرت کرنے کی صورت میں لازم کرنا۔

3- حرام کلام سے اپنی زبان کو محفوظ رکھنا جیسے غیبت، چغلی، جھوٹی بات اور گالم گلوچ  سے۔ اور اپنی نظروں کو نیچا رکھنا اور حرام چیزوں کو دیکھنے سے اس کی حفاظت کرنا جیسے بیہودہ فلمیں ، فحش تصاویر یا مردوں کو شہوت کے ساتھ دیکھنا۔

4- گھروں پر ٹکی رہنا اور اس سے نہ نکلنا سوائے کسی ضروری حاجت کے مگر مکمل پردے، حشمت وحیاء کے ساتھ اور مردوں سے مخلوط ہونے اور ان سے بالمشافہ یا فون پر لجاجت کے ساتھ بات کرنے سے بچ کر۔ فرمان الہی ہے:

﴿فَلَا تَخْـضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِيْ فِيْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ وَّقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا﴾ 

((اورتم مردوں سے) ایسے نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے ۔ ہاں، عام طریقے کے مطابق کلام کرو)

(الاحزاب: 32)

کیونکہ بعض خواتین یا ان میں سے بہت سی رمضان یا اس کے علاوہ بھی ان شرعی آداب کی مخالفت کرتی ہیں جب وہ مکمل زیبائش میں ،خوشبولگا کر ، بے پردہ بازار جاتی ہیں وہاں دکانداروں کے ساتھ ہنسی مذاق کرتی ہیں، اپنے چہرے کھلے رکھتی ہیں، یا ان پر ایسی چادر ڈالتی ہيں جن سے صحیح طور پر پردہ پوشی نہیں ہوتی اور اپنے بانہوں کو ننگا رکھتی ہيں ۔ یہ سب باتیں حرام ہیں اور فتنے کا سبب ہیں اور ماہ رمضان کی حرمت کی وجہ سے اس کا گناہ زیادہ شدید ہوجاتا ہے۔

سوال: آج کل ایک مسلمان عورت رمضان میں راتیں ٹی وی کے سامنے، ویڈیوز یا ڈش دیکھ کر گزارتی ہیں جبکہ دن بازاروں میں یا سو کر گزارتی ہیں۔ آپ ایسی مسلمان خاتون کو کیا نصیحت فرمائیں گے؟

جواب: ایک مسلمان خواہ مرد ہو یا عورت کے لیے مشروع ہے کہ وہ ماہ رمضان کا احترام کرے اور اپنے آپ کو اطاعت الہی میں مشغول رکھے اور گناہوں ونافرمانیوں سے ہر وقت اجتناب کرے اور ماہ رمضان کی حرمت کی وجہ سے تو خاص طور پر بچے۔ فلمیں اور ڈرامہ سیریلزجو ٹی وی، ویڈیوز یا ڈش پر آتے ہیں انہیں دیکھنے میں رات گزارنا اسی طرح سے گانے اور میوزک سننا یہ سب حرام ہیں اور اللہ تعالی کی نافرمانی ہے رمضان میں اور اس کے علاوہ بھی لیکن رمضان میں اس کا گناہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

اور اس ماہ مبارک میں اگر واجبات کی ادائیگی جیسے نمازوں کی ادائیگی کو دن میں ضائع کئے جانے کا اضافہ کردیا جائےتو گناہ در گناہ میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ یہی حال ہوتا ہے کہ ایک گناہ دوسرے گناہ کا سبب بنتا ہے اور ایک دوسرے کو کھینچ لے آتا ہے۔ اللہ تعالی سے ہی عافیت کا سوال ہے۔

اور عورتوں کا بازار جانا حرام ہے الا یہ کہ کوئی ضروری حاجت ہو تو وہ  بقدر حاجت نکل سکتی ہے بشرطیکہ وہ مکمل پردے وحشمت کے ساتھ نکلے اور مردوں سے اختلاط اور فتنے سے بچ کر بقدر حاجت مردوں سے بات کرنے کے علاوہ بات چیت کرنے سے بھی بچے۔ اور بشرطیکہ رات کو بازار میں نکلنا اتنا طویل نہ ہو کہ جس کے سبب سے وہ نماز کے وقت سے سوئی رہ جائے یا اس کی وجہ سے اپنے شوہر یا اولاد کے حقوق کو ضائع کردے۔

سوال: وہ کونسے اہم وسائل ہیں جو ایک مسلمان خاتون کو ماہ رمضان میں اطاعت الہی میں معاون ثابت ہوں گے؟

جواب: وہ وسائل جو ایک مسلمان خواہ مرد ہو یا عورت کو ماہ رمضان میں اطاعت الہی پر معاونت کرتے ہيں یہ ہیں:

1- اللہ تعالی کا ڈر اور یہ اعتقاد کہ وہ بندے کے تمام افعال، اقوال اور نیتوں پر مطلع ہے، اور وہ عنقریب اس کا حساب لے گا۔ اگر مسلمان اس شعور کو اپنے اندر بیدار رکھے تو وہ اطاعت الہی میں مشغول رہے گا اور گناہوں کو ترک کرکے توبہ کرنے میں جلدی کرے گا۔

2- ذکر الہی اور تلاوت قرآن کی کثرت کرنا کیونکہ اس سے دل نرم ہوتے ہیں۔ فرمان الہی ہے:

﴿اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَتَطْمَىِٕنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِ ۭ اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَـطْمَىِٕنُّ الْقُلُوْبُ﴾ 

(جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے)

(الرعد: 28)

اور فرمایا:

﴿الَّذِيْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَجِلَتْ قُلُوْبُهُمْ﴾ 

(وہ (مومنین ) کہ جب اللہ  تعالیٰ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں)

(الانفال: 2، الحج: 35)

3- ایسے اعمال چھوڑ دے جو دل کی سختی کا باعث بنتے ہیں اور اللہ تعالی سے دور کرتے ہیں اور یہ تمام گناہ کے کام ، برے لوگوں کی صحبت، اکلِ حرام، ذکر الہی سے غفلت اور بری فلمیں دیکھنا وغیرہ ہیں۔

4- عورت کا اپنے گھر پر ٹکے رہنا اور اس سے نہ نکلنا الا کسی ضروری حاجت کے اور حاجت پوری ہوتے ہی جلد سے جلد واپس لوٹنے کی کوشش کرنا۔

5- رات کو سونا تاکہ رات کے آخری پہر میں قیام کرنے میں مدد ملے اور دن کو سونے میں کمی کرنا تاکہ نمازوں کو ان کے وقت پر ادا کیا جاسکے اور زیادہ وقت اطاعت الہی میں لگایا جاسکے۔

6- غیبت، چغلی، جھوٹی بات اور حرام کلام سے زبان کی حفاظت کرکے اسے ذکر الہی میں مشغول رکھنا۔


[1] صحیح بخاری 900، صحیح مسلم 442۔

ترجمہ: طارق بن علی بروہی

مصدر: شیخ کی آفیشل ویب سائٹ سے فتاوی رمضانیۃ۔