رمضان میں بازار کھولے رکھنے کا حکم؟ – شیخ صالح بن فوزان الفوزان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال: ہم دیکھتے ہیں کہ بازار اور تجارتی مراکز کے دروازے رات گئے تک کھلے رہتے ہيں اور مسلمان مرد عورت شاپنگ کرتے رہتے ہیں، جس کی وجہ سے دکاندار مجبور ہوتے ہیں کہ سارا دن سوتے رہیں۔۔۔ اس کا کیا حکم ہے۔۔۔؟

جواب: تجارتی دکانوں کے مالکان کو چاہیے اطاعت الہی کی محافظت کریں اور موسم خیر جیسے رمضان وغیرہ میں مسلمانوں کے ساتھ شریک ہوں۔ اور اپنا سارا وقت خریدوفروخت اور دکان کھلے رکھنے میں ضائع نہ کریں۔ فرمان الہی ہے:

﴿يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَلَآ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ ۚ  وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَأُولَئِكَ  هُمُ الْخٰسِرُوْنَ﴾ 

(اے مسلمانو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کردیں اور جو ایسا کریں  وہ بڑے ہی زیاں کار لوگ ہیں)

(المنافقون: 9)

﴿رِجَالٌ لَّا تُلْهِيْهِمْ تِجَارَةٌ وَّلَا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَاِقَامِ الصَّلٰوةِ وَاِيْتَاءِ الزَّكٰوةِ، يَخَافُوْنَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيْهِ الْقُلُوْبُ وَالْاَبْصَارُ﴾ 

(ایسے لوگ جنہیں تجارت اور خریدو فروخت اللہ کے ذکر سے اور نماز قائم کرنے اور  زکوٰۃ  ادا کرنے سے غافل نہیں کرتی اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن دل اور آنکھیں الٹ پلٹ ہوجائیں گی)

(النور: 37)

اور پھر ان کا دیر رات تک دکان کھلے رکھنے سے دوسروں کو بھی رات بھر جاگے رہنے،یہاں وہاں گھومنے پھرنے اور مرد وعورتوں کے درمیان فتنے برپا کرنے  کی شے ملتی ہے۔ پس اس کا گناہ بھی ان پر ہوگا کیونکہ یہ اس کا سبب بنے۔ چناچہ حکومت پر واجب ہے (اللہ تعالی انہیں توفیق دے) کہ وہ دکانوں اور مارکیٹوں کے کھلے رہنے کے اوقات کار کی ایسی مناسب تحدید کردے کہ جو واجبات کی ادائیگی میں متعارض نہ ہو اور نہ لوگوں کو فتنے میں ڈالنے اور قیمتی وقت ضائع کرنے کا سبب ہو۔

ترجمہ: طارق بن علی بروہی

مصدر: شیخ کی آفیشل ویب سائٹ سے فتاوی رمضانیۃ۔