رمضان کے دوران دوسرے ملک سفر کرنے والے شخص کے روزوں کا حکم؟ – شیخ عبید بن عبداللہ الجابری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال: سائل کہتا ہے: ایک شخص چاہتا ہے کہ وہ نصف رمضان سعودی عرب میں روزے رکھے اور باقی نصف اپنے ملک میں، کہتا ہےکہ: بسا اوقات اس کا ملک رمضان کے روزے کی ابتداء میں دوسرے ملکوں کے اعتبار سے ایک دن پیچھے ہوتا ہے، پس وہ پوچھتا ہے کہ: میں اب کیا کروں جب میں اپنے ملک لوٹتا ہوں نصف رمضان میں، کیا میں اپنے ملک والوں کے ساتھ اس ماہ کو پورا کروں یا جس ملک سے شروع کیا تھا اس سے؟

جواب: اس بارے میں یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس کی دو حالتیں ہیں:

پہلی حالت: آپ کی ملک کی عید الفطر اس ملک کے موافق ہو جہاں سے روز ےآپ نے شروع کیے ہیں۔ اور ظاہراً  سائل نے سعودی عرب کا نام لیا، ایساہی ہے؟

سوال پیش کرنے والے: جی ہاں۔

الشیخ: اس صورت میں تو کوئی اشکال ہی نہیں۔

دوسری حالت: آپ کا ملک سعودی عرب سے ایک یا دو دن روئیت ہلال کے اعتبار سے پیچھے ہو۔ اس حال میں بھی آپ دو حالتوں کے درمیان ہوں گے:

پہلی : تیس دن روزے پورے ہوں، جب تیس پورے ہوجائیں تو فطر کرلو۔

دوسری: تیس دن روزے پورے نہ ہوں تو آپ اپنے ملک کے ساتھ روزے رکھتے رہیں یہاں تک کہ تیس پورے ہوجائیں، اس سے زیادہ نہیں۔

یعنی ہم نے اس بارے میں یہ کہا کہ:

پہلی حالت: آپ کا ملک تیس روزے پورے کرے تو آپ ان کے ساتھ روزے رکھیں اور فطر کریں(یعنی آپ کی بھی گنتی پوری ہوجائے گی انہی کے ساتھ)۔

دوسری حالت: آپ کے روزے یعنی سعودی عرب میں رکھے گئے روزے اور اپنے ملک میں رکھے گئے روزے ملا کر تیس ہوجائيں(جبکہ آپ کے ملک والوں کا روزہ باقی ہو)  تو آپ فطر کرلیں اگرچر سراً ہی کیوں نہ ہو، واللہ اعلم۔

ترجمہ: طارق بن علی بروہی

مصدر: ویب سائٹ میراث الانبیاء: من رجع إلى بلده أثناء شهر رمضان؛ هل يكمل معهم الصيام أم مع البلد الذي بدأ معهم؟