شیخ ربیع المدخلی کی تعریف میں علماء کرام کے اقوال – شیخ خالد بن ضحوی الظفیری

Praise of the ‘Ulamaa for Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee – Shaykh Khaalid bin Dhawee adh-Dhufayree

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امام علامہ عبید اللہ رحمانی مبارکپوری  رحمہ اللہ

آپ رحمہ اللہ شیخ ربیع حفظہ اللہ کو حدیث کی اجازت دیتے ہوئے فرماتے ہیں:

امابعد: یہ اللہ کا بندہ اور اس کی جناب میں فقیر ابو الحسن عبیداللہ تلمیذاً رحمانی، مسلکاً  سلفی اثری ، وطناً مبارکپوری بن علامہ شیخ عبدالسلام مبارکپوری رحمہ اللہ مؤلف ’’سیرۃ البخاري‘‘ کہتا ہے کہ: اللہ کے دین میں ہمارے بھائی، عالم گرامی قدر، فاضل، جلیل شیخ ربیع بن ہادی عمیر المدخلی حفظہ اللہ نے مجھ سے روایتِ حدیث کی اجازت طلب کی ہے، اور ان کی سند اصحاب صحاح وغیرہ جیسے آئمہ حدیث تک پہنچتی ہے۔۔(پھر آپ کی تعلیمی قابلیت کا ذکر کرتے ہیں)۔۔اور آپ نے بیان کیا کہ آپ نے علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے بخاری، مسلم اور کچھ جامع ترمذی کے دروس جو مسجد نبوی میں منعقد ہوتے تھے میں شرکت فرمائی، اور شیخ البانی رحمہ اللہ سے بھی کافی عرصہ شرف تلمذحاصل کیا  اور اسی طرح شیخ حماد الانصاری  رحمہ اللہ وغیرہ جیسے کبار مشایخ سے بھی استفادہ فرمایا ہے۔ آپ کو جامعہ اسلامیہ، مدینہ نبویہ کی جانب سے جامعہ سلفیہ، بنارس میں بھی مبعوث کیا گیا تھا جہاں میری اور ان کی علمی مسائل پر باتیں ہوا کرتی تھیں، اور کئی بار وہ مبارکپور بھی میرے گھر تشریف لائے۔ پس آپ صاحب فضیلت، علمی گہرائی ورسوخ، فہم سلیم، طبع مستقیم کی حامل شخصیت ہیں اور اعتقاداً وعملاً سلف صالحین کی منہج پر گامزن ہیں۔ کتاب وسنت کے متبع اور ان کی نصرت اور دفاع کرنے والے ہیں۔ اہل بدعت واہوا پر بہت سخت ہیں اور ایسے مقلدین کا رد کرنے والے ہیں جن کی حدیث شریف پڑھنے کی ساری مساعی اسے اپنے امام کے مذہب کے مطابق بنانے کے لیے ہوتی ہیں۔ اللہ تعالی آپ کے علم میں برکت فرمائے اور ان کی بقاء سے مسلمانوں کو بہرہ ور فرمائے۔۔۔.

(الاجازۃ، 19 ذی القعدہ سن 1401ھ)

علامہ سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ

آپ سے شیخ ربیع بن ہادی اور شیخ محمد امان الجامی رحمہ اللہ  کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:

بخصوص اصحاب فضیلت جناب شیخ محمد امان الجامی اور شیخ ربیع بن ہادی المدخلی دونوں اہل سنت میں سے ہیں، اور ہمارے ہاں علم، فضل وصحیح عقیدے کے حامل معروف ہیں۔۔۔میں ان دونوں کی کتب سے استفادہ کرنے کی وصیت کرتا ہوں۔۔۔

(کیسٹ سوئیڈن سے سوالات)

اور فرمایا:

شیخ ربیع اہل سنت والجماعت کے اخیار میں سے ہیں، اور یہ بات بالکل معروف ہے کہ آپ اہل سنت (اہل حدیث/سلفیوں) میں سے ہیں، اسی طرح آپ کی کتب و مقالات بھی معروف ہیں۔

(کیسٹ بعنوان ثناء العلماء علی الشیخ ربیع[شیخ ربیع کی تعریف میں علماء کرام کے کلام کا مجموعہ]، منہاج السنۃ ریکارڈنگز)

اس کے علاوہ کیسٹ ’’توضیح البیان‘‘  میں شیخ کی تعریف کرنے کے بعد فرماتے ہیں:

لیکن اہل باطل جن کا کام ہی محض نیک لوگوں پر کیچڑ اچھالنا ہوتا ہے وہ اس قسم کی باتیں لوگوں میں پھیلا کر انہیں پریشان کرتے ہیں کہ فلاں (عالم) کے اس کلام سے یہ مراد تھی، فلاں سے یہ وغیرہ، حالانکہ کسی (سلفی سنی عالم) کے کلام کو بہترین محامل پر محمول کرنا واجب ہے۔

شیخ ربیع کے درس ’’التمسّك بالمنهج السلفي‘‘ (سلفی منہج سے تمسک) کے بعد آپ کی تعریف وتائید فرمائی۔

اسی طرح آپ کی کتاب ’’منهج أهل السنة والجماعة في نقد الرجال والكتب والطوائف‘‘ (رجال، کتب اور طوائف پر نقد کرنے کے بارے میں اہل سنت والجماعت کا منہج) کے مقدمے میں آپ کی تعریف  اور کتاب کی تائید فرمائی۔

شیخ ربیع حفظہ اللہ اپنی کتاب ’’إزهاق أباطيل عبداللطيف باشميل‘‘ (عبداللطیف باشمیل کے اباطیل  کا رد) کے صفحہ 104 میں فرماتے ہیں:

میں نے شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے جب ملاقات کی تو آپ نے مجھے ہر حق وسنت مخالف پر رد کرتے رہنے کی نصیحت فرمائی اور یہ کیا ہی سنہری نصیحت ہے ،اور کتنی ہی عظیم بات اور کتنا ہی عظیم واجب ہے اس شخص پر جو اسے نبھانے کی استطاعت رکھتا ہو۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ شیخ ربیع کی ان کے ہاں ثقاہت واعتماد کی بنیاد پر بعض اشخاص اور ان کے منہج کے متعلق دریافت کیا کرتے تھے، اور اس بارے میں انہیں خطوط ارسال فرمایا کرتے تھے۔ جیسے:

رقم: 2352/2، بتاریخ 8/2/1413ھ میں سید ابو الاعلیٰ مودودی پر لکھا گیا شیخ کا کلام طلب فرمایا۔

رقم: 1744/1، بتاریخ 25/5/1415ھ میں ایک داعی سے متعلق دریافت فرمایا۔

رقم: 2203/1 بتاریخ 24/7/1415ھ کے خط میں اللہ تعالی کی صفات کی تاویل کرنے والے ایک داعی پر شیخ کو رد کرنے کی ترغیب دلائی۔

علامہ محدث محمد ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ

علامہ البانی سے یہ سوال کیسٹ (ابو الحسن مأربی سے ملاقات 2) میں کیا گیا جس کا مفہوم ہے کہ:

سوال: قطع نظر اس کے کہ فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی اور مقبل بن ہادی الوادعی اہل بدعت اور منحرف اقوال پر رد کے سلسلے میں جو جہاد کرتے ہیں، بعض نوجوان ان دونوں شیوخ کے صحیح سلفی منہج پر ہونے کے بارے میں شکوک کا اظہار کرتے ہیں؟

شیخ  رحمہ اللہ نے جواب ارشاد فرمایا:

بلاشبہ ہم اللہ تعالی کی حمد بیان کرتے ہیں کہ اس نے اس صالح دعوت کہ جو کتاب وسنت اور منہج سلف صالحین پر قائم ہے کے لیے ایسے داعیان کھڑے کیے جو مختلف اسلامی ممالک میں اس فرض کفایہ کو ادا کررہے ہیں حالانکہ آج مسلم دنیا میں اس فریضہ کو ادا کرنے والے معدودے چند لوگ ہی ہیں۔چنانچہ یہ دونوں مشایخ شیخ ربیع اور مقبل کتاب وسنت اور جس منہج پر سلف صالحین تھے کی طرف دعوت دینے والے داعیان ہیں اور جو اس صحیح منہج کے مخالفین ہیں ان سے نبردآزما ہیں۔

لہذا یہ بات پھر کسی پر ڈھکی چھپی نہیں رہنی چاہیے کہ جو ان کی شان میں تنقیص کرتا ہے وہ دو میں سے ایک شخص ہوسکتا ہے: یا جاہل ہوگا یا صاحب ہویٰ (خواہش پرست)۔جہاں تک جاہل کا معاملہ ہے تو اس کی ہدایت ممکن ہے، کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ وہ کسی علم پر قائم ہے حالانکہ اسے جب صحیح علم بیان کردیا جائے تو ہدایت پاجائے گا۔۔۔مگر اہواء پرست شخص کا ہم کچھ نہیں کرسکتے الا یہ کہ اللہ تعالی ہی اسے ہدایت دے۔ پس جو ان دونوں مشایخ پر تنقید کرتے ہیں یا تو جاہل ہیں تو ایسوں کو علم دیا جائے، یا پھر اہواء پرست ہیں تو اللہ تعالی سے ان کی شرارتوں کے خلاف پناہ مانگی جائے۔اور اللہ تعالی سے دعاء کی جائے کہ یا تو انہیں ہدایت عطاء فرمائے  یا (اگر ہدایت نصیب میں نہ ہوتو) ان کی کمرتوڑ دے۔

اسی طرح کیسٹ بعنوان ’’الموازنات بدعة العصر للألباني‘‘ (بدعتیوں کے بارے میں موازنات یعنی ان کے رد کے ساتھ ان کی اچھائیاں بھی بیان کرنا کی موجودہ بدعت پر رد) موجودہ زمانے کی اس بدعت پر رد کرنے کے بعد شیخ فرماتے ہیں:

بالاختصار یہی بات برحق ہے کہ ہمارے اس دور میں جرح وتعدیل کا جھنڈا بلند کرنے والے ہمارے بھائی دکتور ربیع ہیں۔ جو بھی ان پر رد کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ کبھی بھی علم کے ساتھ ان کا رد کر ہی نہیں سکتا، کیونکہ علم ان کے ساتھ ہے۔

آپ رحمہ اللہ نے اپنی مشہور کتاب ’’صفة الصلاة‘‘ کے صفحہ 48 میں غزالی سے متعلق کلام کرتے ہوئے شیخ ربیع کے لکھے گئے رد کی تعریف فرمائی۔

آپ نے شیخ ربیع کی کتاب ’’العواصم مما في كتب سيد قطب من القواصم‘‘ (سید قطب کی کتب میں پائی جانے والی بدعقیدگیاں ومنہجی انحرافات) پر تعلیق کرتے ہوئے جو کچھ شیخ نے سید قطب کی گمراہیوں سے متعلق لکھا ہے اسے حق وصواب قرار دیا۔

شیخ فقیہ محمد بن صالح العثیمین  رحمہ اللہ

کیسٹ ’’سوئیڈن سے سوالات‘‘ میں شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے شیخ ربیع کے متعلق دریافت کیا گیا تو فرمایا:

میں شیخ ربیع کے متعلق سوائے خیر کے کچھ نہیں جانتا اور یہ کہ وہ اہل سنت و اہل حدیث ہیں۔

اسی طرح آپ نے کیسٹ ’’إتحاف الكرام‘‘ جو عنیزہ میں منعقدہ پروگرام  تھا اور اس میں شیخ ربیع نے اپنی تقریر بعنوان ’’الاعتصام بالكتاب والسنّة‘‘ (کتاب وسنت کو مضبوطی سے تھامنا) پیش کی تھی تو اس پر شیخ ابن عثیمین نے تاثرات ظاہر کرتے ہوئے اس کی بہت تعریف فرمائی اور سراہا۔

اسی کیسٹ میں فرمایا کہ مجھ سے شیخ کے بارے میں سوال کرنے کے بجائے شیخ سے میرے بارے میں سوال کرنا چاہیے۔

کیسٹ ’’لقاء الشيخ ربيع مع الشيخ ابن عثيمين حول المنهج‘‘ (شیخ ربیع کی شیخ ابن عثیمین سے منہج سے متعلق ملاقات) میں سید قطب کے رد سے متعلق معلومات کے لیے شیخ ربیع کی کتب کی جانب رجوع کرنے کی نصیحت فرمائی۔

کیسٹ بعنوان ’’كشف اللثام عن مخالفات أحمد سلام‘‘ (مخالفات احمد سلام کی نقاب کشائی) جو کہ ہولینڈ سے ایک ٹیلیفونک خطاب تھا میں شیخ ربیع کے صحیح سلفی منہج پر ہونے کی گواہی دی۔

شیخ علامہ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ

آپ شیخ ربیع کی مشہور زمانہ کتاب ’’منہج الانبیاءفی الدعوۃ الی اللہ‘‘ کے مقدمے میں شیخ کی تعریف فرماتے ہیں، دیکھیے مقدمۂ کتاب۔

اسی طرح آپ کی کتاب ’’جماعة واحدة لاجماعات‘‘ (اسلام میں جماعت واحدہ ہے ناکہ بہت سی جماعتیں) جو کہ عبدالرحمن عبدالخالق پر رد ہے اس کے مقدمے میں شیخ الفوزان حفظہ اللہ جماعت بازی وحزبیت کے رد کرنے پر شیخ کی تعریف و تائید فرماتے ہیں۔ نیز دیکھیے شیخ کی دوسری کتاب النصر العزيز کا مقدمہ۔

کیسٹ ’’الأسئلة السويدية‘‘ بتاریخ ربیع الآخر 1417ھ میں شیخ کی دعوتی جہود کی تعریف فرمائی۔

آپ نے حسن بن فرحان المالکی کے رد پر لکھی گئی کتاب ’’دحر افتراءات أهل الزيغ والارتياب عن دعوة الإمام محمد بن عبدالوهاب رحمه الله‘‘ (اہل زیغ وارتیاب کا امام محمد بن عبدالوہاب کی دعوت پر کی گئی افتراء پردازیوں کا ازالہ) پر مقدمہ لکھتے ہوئے  بھی شیخ ربیع حفظہ اللہ کی تعریف فرمائی ہے۔

حرم مکی میں بتاریخ 13/4/1424ھ آپ  سے سوال کیا گیا کہ آپ ایسے نوجوانوں کو کیا نصیحت فرمائیں گے جو مشہور آئمہ دعوت سلفیہ جیسے شیخ امان الجامی اور شیخ ربیع وغیرہ پر طعن کرتے ہیں؟

فرمایا کہ: لوگوں کو اور قیل وقال کو چھوڑ دیجیے، ان مشایخ میں ان شاء اللہ سلفی دعوت اور لوگوں کی تعلیم کے لیے خیر اور برکت ہے۔ اگرچہ ان سے بعض لوگ راضی نہ ہوں تو کوئی حیرت کی بات نہیں دنیا کی سب سے عظیم ہستی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک سے تمام کے تمام لوگ راضی نہ تھے، یعنی کچھ ایسے بھی بدبخت تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک سے راضی نہ تھے تو اسی لیے لوگوں کی نفسیات واہواء کا کوئی اعتبار نہیں۔ ہم ان مشایخ کے بارے میں حسن ظن رکھتے ہیں، اور ان کے بارے میں خیر کے سوا کچھ نہیں جانتے، اور ساتھ ہی مزید توفیق کے لیے بھی دعاء گو ہیں۔

شیخ محدث مقبل بن ہادی الوادعی رحمہ اللہ

شیخ سے کیسٹ ’’الأسئلة الحضرمية‘‘  میں سوال کیا گیا کہ آپ کی ان لوگوں کے بارے میں کیا رائے ہے جو کہتے ہیں کہ شیخ ربیع متشدد، جلدباز یا لاپرواہ انسان ہیں؟

پس آپ نے جواب ارشاد فرمایا کہ:

شیخ ربیع کو اخوان المفلسین (یعنی اخوان المسلمین) کے بارے میں مکمل معرفت حاصل ہے، الحمدللہ وہ طویل عرصہ ان سے قریب رہے ہیں اور سب سے بہتر طور پر ان کا علاج جانتے ہیں اور اہل بدعت پر رد فرماتے ہیں، اللہ تعالی ان کی حفاظت فرمائے۔

اسی طرح سے کیسٹ ’’الأسئلة السنية لعلاّمة الديار اليمنية، أسئلة شباب الطائف‘‘ میں فرماتے ہیں:

شیخ ربیع سب سے زیادہ حزبیوں کی شناخت رکھتے ہیں اور ان کے دجل سے واقف ہیں۔ یہاں تک کہ وہ کسی کے بارے جب بتادیتے ہیں کہ فلاں حزبی ہے تو کچھ عرصہ کے بعد ہی انکشاف ہوجاتا ہے کہ واقعی وہ حزبی ہی تھا۔کوئی حزبی شخص شروع شروع میں اپنے حال کو چھپا کر رکھتا ہے اور نہیں چاہتا کہ اس کا راز فاش ہو لیکن جونہی وہ قوی ہوجاتا اور اس کا حلقۂ متبعین بڑھ جاتا ہے اور وہ دیکھتا ہے کہ اب اگر کوئی اس کے خلاف کلام کر بھی دے تو کوئی ضرر نہیں، پھر وہ اپنی اصلیت ظاہر کرتا ہے۔

پھر آپ شیخ کی کتب ودروس سے استفادہ کی نصیحت فرماتے ہیں۔

اور فرمایا:

الحمدللہ اہل سنت معاشرے میں سے حزبیوں کو چھانٹ نکالتے ہیں، کیونکہ امت کا طائفہ منصورہ حق پر اسی طرح تاقیام قیامت قائم رہے گا۔ انہی میں سے شیخ ربیع ہیں جو ارض حرمین اور نجد کے معاشرے میں سے حزبیوں کو چھانٹ نکالتے ہیں۔

(شريط ثناء العلماء على الشيخ ربيع – تسجيلات منهاج السنّة)

اپنی کتاب ’’تحفة القريب والمجيب‘‘ سوال 75 میں  آپ کی کتب پڑھنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ سوال 123 میں دیگر کبار سلفی مشایخ کے ساتھ ساتھ آپ کے پاس جانے یا مراسلات کے ذریعہ تعلق رکھنے کی نصیحت فرماتے ہیں۔ سوال 135 میں فرماتے ہیں:

حزبیوں کی معرفت کے تعلق سے شیخ ربیع تو اللہ تعالی کی آیتوں میں سے ایک آیت (یعنی اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہیں)  ہیں۔

سوال 140، 144، 162 میں بھی آپ کی تعریف فرمائی۔

اور عنوان ’’من وراء التفجير في أرض الحرمين‘‘ (ارض حرمیں میں ہونے والے بم دھماکوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے) کےتحت بھی حزبیوں، قطبیوں(سید قطب کے پیروکار) اور سروریوں (محمد سرور زین العابدین کے پیروکار) کے رد کے سلسلے میں آپ سے متعلق وصیت فرمائی۔

محمد الامام کی کتاب ’’تنوير الظلمات‘‘ (جو انتخابات/الیکشن کے مفاسد پر لکھی گئی ہے)  کے مقدمے میں دیگر مشایخ کے ساتھ شیخ کی تعریف فرمائی۔

شیخ مقبل رحمہ اللہ کے ایام مرض میں آپ کی شیخ ربیع حفظہ اللہ سے مکہ مکرمہ اور جدہ وغیرہ میں بہت اچھی ملاقاتیں رہیں اور دونوں مشایخ ایک دوسرے کا بہت احترام اور قدر کرتے تھے، اور شیخ ربیع شیخ مقبل کی بیماری میں آپ کی زیارت کو ہسپتال جایا کرتے تھے۔

شیخ عبدالعزیز البرعی حفظہ اللہ (یمن) اپنے ایک مقالے بعنوان ’’الذب عن السنّة وعلمائها‘‘  میں فرماتے ہیں کہ:

چارسلفی  آئمہ ومشایخ اس حال میں فوت ہوئے کہ وہ شیخ ربیع اور ان کے منہج و دعوت سے راضی تھے۔ ( ان چار مشایخ سے مراد شیخ ابن باز، ابن عثیمین، البانی ومقبل رحمہم اللہ ہیں)۔

شیخ علامہ  صالح بن محمد اللحیدان رحمہ اللہ

شیخ اللحیدان حفظہ اللہ کا تقریباً 20 سے بھی زائد مختلف مواقع پر شیخ ربیع حفظہ اللہ کی تعریف اور ان کا دفاع ثابت ہے جو ویب سائٹ سحاب السلفیۃ پر بعنوان مجموع دفاع وثناء: الشّيخ العلاّمة: صالح بن مُحمّد اللُّحَيْدَان -حفظه الله-.- رئيس مجلس القضاء الأعلى -(بالمملكة العربية السعودية -سابقاً).- عضو هيئة كبار العلماء –. على أخيه الشيخ العلامة/ د.ربيع بن هادي المدخلي –حفظه الله- -رئيس قسم السنة بالجامعة الإسلامية بالمدينة النبوية سابقاً- موجود ہے۔ جن کے مختصر عنوان درج ذیل ہیں، شیخ صالح اللحیدان حفظہ اللہ فرماتےہیں:

1- ہم شیخ ربیع کے بارے میں کوئی شرعی مخالفت نہيں جانتے، میں جانتا ہوں کہ آپ اہل سنت میں سے اور صحیح عقیدے پر ہیں۔

(في المسجد الحرام بمكة كانت هذه الكلمة بتأريخ: ليلة الجمعة السادس من شهر رجب لعام :06-07-1426هـ)

2-   جو لوگ شیخ ربیع حفظہ اللہ پر تہمت لگاتے ہيں وہ یقیناً جھوٹے ہیں، ان شاء اللہ اللہ تعالی ضرور آپ کو اس خبیث و قبیح تہمت سے بری  قرار دے گا۔ اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ ان تہمت لگانے والے گمراہوں کو ہدایت دے۔

(فون کال:  ليلة الجمعة العشرون من ذي القعدة لعام:  20-11-1426 هـ)

3-  شیخ ربیع حفظہ اللہ اہل علم میں سے اور صحیح سلفی عقیدے کے حامل ہیں۔

(محاضرة بعنوان : العلاقة بين الحاكم والمحكوم-الجامع الكبير بالرياض من خلال سؤال وجه لفضيلته. بتأريخ: التاسع من ذي القعدة لعام (09-11-1427 هـ.))

4- حدادیوں کی طرف سے شیخ ربیع اور ان کے دیگر بھائی اہل سنت کے علماء پر ارجاء کی تہمت کے خلاف شیخ صالح اللحیدان حفظہ اللہ دفاع فرماتے ہیں۔

(مفتئ اعظم سعودی عرب شیخ عبدالعزیز آل الشیخ حفظہ اللہ کے سامنے ایک درس میں آپ نے یہ دفاع فرمایا: المحاضرة بعد مغرب يوم الخميس السادس من محرم لعام (06-01-1428 هـ.): بالجامع الكبير بالرياض بعنوان: ” ضوابط عمل المرأة في الإسلام)

5- شیخ حفظہ اللہ نے اپنے اہل سنت بھائی علماء شیخ البانی رحمہ اللہ و ربیع حفظہ اللہ کا تہمت کی ارجاء سے دفاع فرمایا  اور اس بات کی تکذیب کی جو ویب سائٹ الاثری نشر کرتی ہے۔

(فون کال:  مساء يوم الثلاثاء بعد صلاة العشاء الحادي عشر من محرم لعام:(11-01-1428 هـ.))

6- بلاشبہ شیخ ربیع حفظہ اللہ اہل علم میں سے ہیں، اور آپ شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ کے تلامذہ میں سے ہيں، میں ان کے متعلق کسی قسم کا انحراف نہيں جانتا، نہ عقیدے میں نہ ہی اخلاق میں۔ بلکہ میں ان کے بارے میں حسن ظن ہی رکھتا ہوں، وہ اہل خیر میں سے ہيں اور داعیان فتنہ کی سرکوبی کرتے ہیں۔

(محاضرة بعنوان ( صفات الفرقة الناجية والطائفة المنصورة، التأريخ: السادس من شهر صفر لعام 1431 هـ.)

7- شیخ  ربیع المدخلی حفظہ اللہ  اہل علم میں سے ہیں، اور کیا ہی خوب انسان ہیں، اور صحیح سلفی عقیدے کے حامل ہیں۔

(من خلال برنامج الجواب الكافي والذي يُعْرَضُ على قناة المجد. بتأريخ السادس من يوم الجمعة لشهر جمادى الأولى من عام اثنين وثلاثين وأربعمئة  بعد الألف من هجرة النبي صلى الله عليه وسلم.)

8- شیخ ربیع حفظہ اللہ ایسے شخص ہیں جن میں خیر اور اچھائی ہے۔

(اس سوال جواب کا آڈیو ویب سائٹ سحاب السلفیۃ پر دستیاب ہے)

9- شیخ ربیع سلیم العقیدہ اہل علم میں سے ہیں، اور آپ الحمدللہ ثقہ ومعتبر شخصیت ہيں، آپ میں خیر کثیر پائی جاتی ہے۔

(من خلال و كلمة توجهيية عبر الهاتف بمسجد الإسراء بمدينة إجدابيا بليبيا و ذلك ليلة العاشر من صفر 1433 هـ.)

10-  شیخ ربیع حفظہ اللہ جامعہ اسلامیہ مدینہ نبویہ میں پڑھاتے رہے ہیں اور عقیدۂ توحید کی طرف دعوت دیتے رہے ہيں، آپ صحیح العقیدہ شخص ہیں۔

(یہ کلام ویب سائٹ سحاب السلفیۃ پر منشور ہے: العشرون من رجب لعام أربع وثلاثين وأربعمائة بعد الألف(20/07/1434هـ(01/06/2013م))

11- شیخنا شیخ ربیع الحمدللہ صاحب سنت ہیں، اور گمراہوں سے خبردار کرنے میں بہت جرأت مند واقع ہوئے ہيں۔ اور کسی سے خبردار اس وقت تک نہیں کرتے جب تک معلوم نہیں ہوجاتا کہ وہ واقعی صحیح منہج پر نہیں۔

(يوم: الثامن من ربيع الأول / 1435هـ بالإخوة من بنغازي / عبر الهاتف)

12-  کیا ہی خوب شخصیت ہیں اپنے عقیدے اور دینی غیرت میں، اور کیا ہی خوب علمی و دینی شخصیت ہیں۔ ظاہر ہے ان کے خلاف اکثر اس لیے کلام کرتے ہیں کیونکہ وہ ان کے باطل پر علم کے ساتھ رد کرتے اور خبردار فرماتے ہیں۔

(بتاريخ : السادس من صفر لعام / (1435)هـ.)

13- بعض لوگوں کے دعوے کا رد فرمایا کہ شیخ ربیع مشہور کبار علماء کی وفات کے بعد بدل گئے ہیں، فرمایا:

شیخ ربیع حفظہ اللہ نہ شیخ البانی و ابن عثیمین رحمہما اللہ کی وفات سے پہلے بدلے تھے نہ اس کے بعد، الحمدللہ۔

(یہ مکمل مقالہ بعنوان کیا شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ شیخ البانی وابن عثیمین رحمہما اللہ کی وفات کے بعد بدل گئے ہیں؟ ہماری ویب سائٹ پر موجود ہے، بروز منگل 20 ربيع الأول 1435ھ/ 21 جنوری 2014ع))

14- آپ کیا ہی خوب شخص ہیں اپنے عقیدے اور اسلام میں، میں نہيں جانتا کہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے کبھی ان پر تنقید کی ہو، بلکہ آپ نے تو انہیں مدرس مقرر کیا تھا۔

(بتأريخ السابع والعشرين من شهر ربيع الأول لعام (1435)هـ. المصدر: شبكة البينة السلفية)

15- میں شیخ ربیع حفظہ اللہ کے بارے میں نہیں جانتا کہ آپ فتنہ پرور ہیں۔ ہاں وہ حق بیان کرتے اور باطل کا رد کرتے ہيں جو کہ فتنہ نہیں بلکہ اچھا کام اور واجب ہے۔

(السؤال الرابع من أسئلة أبي عبد الملك عبد الصمد المغربي ضمن مسائل أربع، وجهها لفضيلة الشيخ صالح اللحيدان-وكان تأريخ هذه المكالمة:بعد مغرب السادس والعشرين من شهر ربيع الأول لعام خمسة وثلاثين وأربع مئة وألف من هجرة النبي صلى الله عليه وسلم.)

16-  شیخ ربیع حفظہ اللہ پر اس جھوٹی تہمت کا آپ نے ازالہ فرمایا کہ شیخ ربیع علماء کا گوشت کھاتے ہیں (یعنی ان کی غیبت کرتے ہیں)۔ شیخ نے فرمایا نہيں ان کے مواقف اچھے ہوتے ہیں۔ اور باطل و غلطی کا رد کرنا غیبت نہیں بلکہ یہ تو ایک قسم کا جہاد ہے۔

(مکالمے کی تاریخ: يوم الخميس الثالث عشر من شهر ربيع الآخر لعام خمسة وثلاثين بعد الأربعمئة وألف من هجرة النبي صلى الله عليه وسلم، وبالنصراني (13) فبراير (2014م).)

17- شیخ ربیع کو میں اچھی طرح سے جانتا ہوں آپ صحیح عقیدے والے اور صحیح عقیدے کے ساتھ محبت رکھنے والے ہیں۔

(اس کی آڈیو ویب سائٹ سحاب السلفیۃ پر دستیاب ہے)

18- آپ سے سوال ہوا کہ آپ نے فرمایا  تھا کہ شیخ ربیع کے ردود جہاد فی سبیل اللہ شمار ہوں گے، کیسے؟

اس کے جواب میں شیخ نے فرمایا: بلکل اہل بدعت اور شرعی مخالفت کرنے والوں پر رد کرنا ایک قسم کا جہاد فی سبیل اللہ ہے جیسے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ گمراہ مذاہب وافکار کے خلاف کیا کرتے تھے۔

(اس مکالمے کی تاریخ: عصر يوم الأربعاء: التاسع من جمادى الآخرة لعام خمسة وثلاثين وأربعمئة بعد الألف من هجرة النبي صلى الله عليه وسلم)

19- شیخ ربیع حفظہ اللہ پر بہت زیادہ کلام کیا جاتا ہے  حالانکہ وہ بہت خوب اور اچھے شخص ہيں، لیکن صدافسوس کہ بعض نوجوان بغیر علم کے نقد کرنے میں بڑے جری ہوجاتے ہیں۔

(یہ آڈیو اور اس کی تفریغ :  الأربعاء الموافق:(17/ شوَّال/ 1435)من هجرة النبي صلى الله عليه وسلم کو ویب سائٹ سحاب السلفیۃ پر نشر کی گئی)

20- میں شیخ ربیع کو جانتا ہوں اور جو کہتے ہيں کہ ان کا منہج مفتی عبدالعزیز آل الشیخ، شیخ صالح الفوزان اور آپ (یعنی شیخ اللحیدان) سے مختلف ہے یعنی آپ نرم اور وہ شدت پسند ہیں، میں اس بات کو نہیں مانتا ، میں اب تک یہی جانتا ہوں کہ آپ اہل سنت کے منہج پر ہیں، ایسا نہيں ہے کہ وہ بدل گئے ہيں۔ البتہ ان کا بعض لوگوں پر رد کرنے میں شدت کرنے کا سبب یہ ہوسکتا ہے کہ ان علماء کو (جنہیں آپ غیر شدید کہہ رہے ہیں) وہ بات معلوم نہیں جو شیخ ربیع کو معلوم ہے۔

(اس مکالمے کی تاریخ: يوم الجمعة التاسع عشر من شهر شوال لعام (1435)هجري)

21- بعض لوگ شیخ ربیع حفظہ اللہ کے بارے میں کہتے ہیں عمر رسیدہ ہونے کے سبب سٹھیا گئے ہيں اور ان کے پاس سوائے رد، رد اور صرف رد برائے رد کے کچھ نہیں۔۔۔

شیخ صالح اللحیدان حفظہ اللہ بیان فرماتے ہیں کہ ان کی عمر تو شیخ ربیع سے بھی بڑی ہے۔ اور ان تمام باتوں کا رد کرتے ہوئے آپ کو اہل سنت کے علماء میں شمار فرماتے ہیں۔ آپ کے عقیدے و علمی مسائل میں ان کے یہاں کوئی مؤاخذہ نہیں ہے۔  البتہ شیخ ربیع حفظہ اللہ کو اگر کوئی ایسا ملتا ہے جو علم کی طرف منسوب ہوتا ہے اور اسے نشر کرتا ہے، مگر ان پر واضح ہوتا ہے کہ اس نے ایسی غلطی کی جس پر خاموشی ٹھیک نہیں ،تو پھر ان پر واجب ہوتا ہے کہ وہ اسے ظاہر کریں۔

(اس کی آڈیو ویب سائٹ سحاب پر دستیاب ہے: الثلاثاء الموافق:(30)/ شَّوال / 1435 من هجرة النبي صلى الله عليه وسلم)

22-  جو لوگ شیخ ربیع حفظہ اللہ کے خلاف بات کرتے ہیں ان کے بارے میں شیخ اللحیدان حفظہ اللہ فرماتے ہیں:

ہوسکتا ہے اللہ تعالی نے شیخ ربیع  حفظہ اللہ کے لیے جنت میں بہت اعلیٰ مقام رکھا ہو اور ان کےاعمال اس تک نہ پہنچتے ہوں، تو ان لوگوں کی ان کے خلاف باتیں کرنے  پر اللہ تعالی شیخ ربیع  کو درجات میں بلندی عطاء فرمانا چاہتا ہو، اور ان مخالفین کی منزلت گرانا چاہتا ہو۔  کوئی بھی شخص غلطی سے پاک نہیں سوائے انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ ہر ایک کی بات کو لیا بھی جاسکتا ہے اور چھوڑا بھی، اصل اعتبار دلیل کا ہوتا ہے۔ البتہ علماء وطلبہ کے ساتھ یہ لوگ جو شیخ ربیع حفظہ اللہ وغیرہ کے مخالفین ہیں سلوک کرتے ہيں وہ سلفی منہج کے خلاف ہے۔

(اس مکالمے کی تاریخ: الثاني من شهر محرم لعام(1436)هـ.)

شیخ  محدث محمد بن علی الایتھوپیویرحمہ اللہ

کچھ عرصہ قبل مکہ میں مشہور محدث شیخ محمد بن علی الایتھوپیوی رحمہ اللہ  سے جب شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:

ہمارے بھائی شیخ ربیع اس زمانے میں آئمہ سلف کے طرز پر علماء میں سے ایک ہيں اور عقیدۂ سلف کا دفاع کرتے ہيں۔ میں ان سے محبت کرتا ہوں اور وہ مجھ سے محبت کرتے ہيں۔ اور میں انہیں شعبۂ زمان کا لقب دیتا ہوں، آپ جانتے ہیں امام شعبہ بن الحجاج رحمہ اللہ کو؟ تو شیخ ربیع اس دور کے شعبہ ہیں۔ اور جو کوئی آپ کی مذمت کرتا ہے اور آپ کو سختی سے موصوف کرتا ہے تو بلاشبہ اس میں بھی آپ  کی طرز پر علماء سلف کے نمونے موجود ہيں۔

آپ سے عداوت نہيں رکھتے مگر منحرف لوگ۔

پھر آپ نے فرمایا: شیخ ربیع کے پاس جاؤ، میرا سلام کہو اور انہيں کہہ دو کہ میں نے آپ کے متعلق محمد علی آدم سے پوچھا تو انہوں نے  کہا: شیخ ربیع اس دور کے شعبہ بن الحجاج ہيں۔

(في مساء السبت السابع من شهر رمضان المبارك في المسجد الحرام 1435هـ ، نقل عن الاخ ناصر بارويس منقول من مشاركة للشيخ فواز المدخلي)

ان مشایخ کے علاوہ بہت سے علماء کرام نے شیخ ربیع کی تعریف وتوصیف اور آپ کی سلفی منہج کے سلسلے میں جہود خصوصاً اہل بدعت واہوا اور حزبیوں پر رد کے سلسلے میں کاوشوں کو خوب سراہا ہے جیسے شیخ محمد بن عبداللہ السبیل (امام حرم مکی)، محمد بن عبدالوہاب البنا(مصر)، احمد بن یحیی النجمی، زید بن ہادی المدخلی، علی بن ناصر الفقیھی، عبید الجابری، صالح السحیمی، عبدالعزیز الراجحی وغیرہم تفصیل کے لیے دیکھیں اصل کتاب ’’الثناء البديع من العلماء على الشيخ ربيع‘‘۔

ترجمہ وتلخیص: طارق علی بروہی

مصدر: الثناء البديع من العلماء على الشيخ ربيع۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*