ان لوگوں کا رد جو سلفیوں کو مدخلیہ اور جامیہ کہتے ہیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ اپنے مکتوب رقم 64 بتاریخ 9/1/1418ھ میں شیخ محمد امان رحمہ اللہ کے بارے میں فرماتے ہیں:

آپ ہمارے یہاں علم وفضل، حسن عقیدہ، دعوت الی اللہ میں نشاط اور بدعات وخرافات سے خبردار کرنے کے بطور جانے جاتے ہیں۔ اللہ تعالی آپ کی مغفرت فرمائے، اور اپنی وسیع وعریض جنت میں داخل فرمائے، اور ان کی اولاد و ذریت کی اصلاح فرمائے، اور ہمیں اور انہیں اپنے دار کرامت میں جمع فرمادے، بے شک وہ سمیع وقریب ہے۔

بسم الله، والصلاة والسلام على رسول الله ، وآله وصحبه ومن والاه.

سائل:  شیخنا(رعاکم اللہ)، آپ ان لوگوں کے بارے میں کیا کہیں گے جو جرمنی اور اس کے علاوہ ممالک میں بھی سلفیوں پر مدخلی یا مداخلہ ہونے کی تہمت لگاتے ہیں، اور یہ کہ انہوں نے امت میں تفرقہ ڈال دیا ہے! اور انہوں نے سلفیت کو چھوڑ دیا ہے! اور انہیں سوائے طعن، جرح وقدح کے کچھ نہیں آتا!، بارک اللہ فیکم، وشفاکم اللہ عزوجل؟

جواب از شیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ:

الحمد لله، والصلاة والسلام على رسول الله، وعلى آله وصحبه ومن اتبع هداه. أما بعد :

اہل سنت والجماعت تو صرف  محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ کسی کے متبعین نہيں ہوتے۔ اور وہ بس کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی اتباع کرتے ہيں اپنے عقیدے، منہج، سیاست، اخلاق اور تمام شعبہ ہائے زندگی میں اسی کی اتباع کرتے ہيں اور بدعات ایجاد نہیں کرتے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سلف صالحین کی اہل بدعت سے تحذیر (خبردار) کرنےکے سبب سے اسی منہج پر گامزن رہتے ہیں۔ اور جو ان کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں جامی! اور مدخلی! کے القابات سے تہمت لگاتا ہے وہ گمراہ ہے۔ وہ سنت اور سلفی منہج سے جنگ کرنے والے کے سوا اور کوئی نہیں ہوسکتا۔

پس اپنے بارے میں اللہ تعالی سے ڈرو، اور اس قسم کے فاجر القابات چسپاں کرنے کو ترک کردو! اللہ تعالی سے ڈرو اور ہمیشہ سیدھی، سچی اور کھری بات کرو:

يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِيْدًا،  يُّصْلِحْ لَكُمْ اَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ ۭ  وَمَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيْمًا

اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ سے ڈرو اور بالکل سیدھی بات کہو، وہ تمہارے لیے تمہارے اعمال درست کر دے گا اور تمہارے لیے تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے تو یقیناً اس نے بہت بڑی کامیابی حاصل کرلی۔[1]

کیا تم لوگ ان سلفیوں سے محض اس بات کا انتقام لے رہے ہو اور انہیں ان القابات سے نواز رہے ہو کہ وہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  سے تمسک اختیار کرتے ہیں؟! آخر وہ کونسی بدعات ہے ان کے پاس جس کی بنا پر تم انہیں مدخلیہ اور جامیہ پکار سکو؟! کونسی بدعات ہیں ان کے پاس؟!۔

ہم جانتے ہیں تبلیغی جماعت، اخوان المسلمین اور قطبی لوگ ان کے ہاں اصول و فروع میں بدعات اور گمراہیاں ہیں! ہم انہیں نصیحت کرتے ہیں اور ان کے سامنے حق بات کی وضاحت کرتے ہیں (بارک اللہ فیکم)۔ جسے اللہ تعالی توفیق دیتا ہے تو وہ حق وصواب کی جانب رجوع کرلیتا ہےاور سلف کے طریقے پر چلنے لگتا ہے۔ اور جسے اللہ تعالی چھوڑ دیتا ہے اور اس کے لیے خیر کا ارادہ نہیں فرماتا تو وہ اپنی سرکشی وظلم میں ہی بڑھتا رہتا ہے۔

وصلى الله على نبينا محمد وعلى آله وصحبه وسلم .

سائل: شیخنا وہ کہتے ہیں کہ ہم سوریا (شام)اور عراق میں مسلمانوں کے قتل عام ہونے سے خوش ہوتے ہیں! اور جہاد کو ہم نے سوریا اور عراق میں تو معطل قرار دے دیا لیکن یمن میں اسی جہاد سے خوش ہیں!؟۔

شیخ:

یہ جھوٹ بولتے ہیں اللہ کی قسم! یہ جھوٹ بولتے ہیں اللہ کی قسم! اللہ کی قسم ہے کہ ہم ان سے کئی گنا بڑھ کر روافض (شیعہ) اور باطنیوں (اسماعیلیوں) کی مخالفت کرتے ہيں؛ یہ تو خود روافض کے بھائی بند ہیں! ان کے ساتھ ساتھ رہتے ہیں! اور تمام اہل بدعت کے بھائی بنے رہتے ہیں!۔ جبکہ ہم تمام اہل بدعت کی ضد اور مخالفت میں پیش پیش رہتے ہیں۔ روافض کی ڈٹ کر مخالفت کرتے ہیں اور ان کے آئمہ کی تکفیر بھی کرتے ہیں۔ اور ان کے کفر کو یہود و نصاریٰ سے بھی بڑا سمجھتے ہیں۔  لیکن جو لوگ ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے ہیں ہم انہیں دیکھتے ہیں کہ وہ اسلام کاجھنڈا بلند نہیں کرتے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا:

مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ

جو کوئی اس لیے قتال کرتا ہے تاکہ اللہ کا کلمہ بلند تو صرف وہ فی سبیل اللہ ہے۔ [2]

بارک اللہ فیک، یہ لوگ اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے نہیں لڑتے! ہاں البتہ ان کی صفوں میں بہت سے فریب خوردہ مسکین لوگ ہوتے ہیں! لیکن ان کے علمدار لوگ اسلام کے طریقے اور سنت پر نہیں ہوتے! نہ یہ توحید، سنت اور لا الہ الا اللہ کا جھنڈا بلند کرنے والے ہیں! بلکہ یہ لوگ تو جمہوریت کا عَلَم بلند کرنے والے ہیں!۔ اور یہ بھرپور طریقے سے مستعد وتیار ہیں کہ اگر بشار الاسد کا خاتمہ ہوا تو یہ روافض اور باطنیوں سے ہاتھ ملا لیں گے!۔

سائل: أحسن الله إليكم شيخنا وبارك الله فيك و

شیخ: زمین میں فساد برپا کرنے کا سبب خود یہی لوگ ہیں۔ یہی لوگ تو ہیں جنہوں نے مصر اور سوڈان اور ہر جگہ فتنہ اور قتل وغارت کو پھیلا رکھا ہے! ہر جگہ اپنی اس گمراہی کو پھیلا رکھاہے۔ یہی لوگ سبب ہیں سوریا کی مسکین عوام کو دربدر کرنے کا۔ انہوں نے ان پر ظلم کیا ہے۔ انہیں کوئی پرواہ نہیں اس دربدر ہونے اور ان ہلاکتوں کی! لاکھوں لوگ ان کے فتنے اور باطنیوں کے فتنے کے سبب ہلاکت وتباہی کا شکار ہوگئے۔

سائل: جزاكم الله خيراً  اور میں جرمنی میں علامہ تقی الدین ہلالی رحمہ اللہ کی مسجد سے آپ کے بھائیوں اور بیٹوں کا سلام آپ تک پہنچاتا ہوں ۔

شیخ ربیع: حياكم الله اور ہمارا سلام بھی ان تک پہنچائیں جزاكم الله خيراً۔

سائل: جزاك الله خيراً ۔[3]

شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ سے سوال ہواسائل کہتا ہے:

الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على نبينا محمد وعلى اله وصحبه وبعد:

ہم اپنے شیخ الفاضل سے طالبعلموں کے درمیان فی زمانہ پھیلنے والے ایک امر کی بابت وضاحت طلب کرنا چاہیں گے اور وہ یہ ہے کہ جب  لوگ بعض علماءکرام کی بات سنتے ہیں (ان کے علم سے استفادہ کرتے ہیں ) تو یہ لوگ انہیں ان علماء کرام کی جانب منسوب کرکے تہمت لگاتے ہیں کہ یہ جامی اور مدخلی لوگ ہیں جن سے ان کی مراد ہمارے شیخ العالم رحمہ اللہ محمد امان الجامی اور ہمارے شیخ الفاضل حفظہ اللہ ربیع بن ہادی المدخلی ہیں۔  وصلى الله على نبينا محمد؟

جواب: یہ اس جواب میں داخل ہے جو ابھی تھوڑی دیر پہلے میں نے دیا۔ ان امور کو اور ایک دوسرے پر القابات چسپاں کرنے کو چھوڑ دو، اللہ تعالی آپ کو حکم دیتا ہے کہ:

وَلَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ

اور ایک دوسرے کو برے ناموں کے ساتھ ملقب نہ کرو(نہ پکارو)۔[4]

آپ سب بھائی ہیں، آپ سب ایک دین کے ماننے والے ہیں، آپ سب الحمدللہ ایک دوسرے کے ہم جماعت (کلاس فیلو) اور ساتھی ہیں۔ ان امور کو یکسر چھوڑ دو اور علماء کرام کا احترام کرو۔ علماء کرام کا احترام کرو کیونکہ جو علماء کرام کا احترام نہیں کرتا تو وہ ان کے علم سے اور ان سے استفادہ کرنے سے محروم رہ جاتا ہے۔ اس بات کو یعنی ایک دوسرے کو برے القابات دینے اور علماء کی قدر ومنزلت گھٹانے کو ترک کردو ۔ وہ علماء کہ جنہیں اللہ تعالی نے تمام لوگوں پر فضیلت دی اور وہ منزلت کے جس پر اللہ تعالی نے انہیں فائز فرمایا:

يَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ ۙ وَالَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ

اللہ ان لوگوں کو درجوں میں بلند فرمائے گا جو تم میں سے ایمان لائے اور جنہیں علم دیا گیا۔[5]

پس علماء کا اپنا مقام، اپنی قدر اور احترام ہے۔ اگر علماء پرہی اعتماد نہ ہوگا تو پھر کس پر اعتماد ہوگا؟ اگر علماء سے ہی ثقاہت واعتماد اٹھا لیا جائے تو پھر لوگ کس کی جانب رجوع کریں گے؟ بلاشبہ یہ ایک مکر ہے اور لوگوں کے مابین دسیسہ کاری کی گئی ہے لہذا اس بارے میں خبردار رہنا ضروری ہے۔ واجب ہے کہ ہم اسے چھوڑ دیں، اس سے دور رہیں اور دوسروں کو بھی اس سے منع کریں۔[6]

دوسرے مقام پر آپ ہی سےسوال ہوا:

سائل: میں نے سنا ہے کہ آپ نے ایک فرقے سے لوگوں کو خبردار فرمایا ہے جسے الجامیہ یا الجہمیۃ کہا جاتا ہے ، پس کیا واقعی اس فرقے کا کوئی وجود ہے؟ اور شیخ محمد امان الجامی کون ہیں؟

شیخ: محمد امان الجامی ہمارے بھائی اور ہمارے ہم جماعت ساتھی تھے۔ اس مبارک جامعہ (ریاض) سے فراغت کے بعد جامعہ اسلامیہ بطور مدرس چلے گئے۔ اور جامعہ میں اور مسجد نبوی میں تدریس کے فرائض انجام دیے۔ آپ داعی الی اللہ تھے۔ اور ہم آپ کے بارے میں سوائے خیر کے کچھ نہیں جانتے۔

اور ایسی کوئی جماعت نہیں جسے جامیہ کہا جاتاہو۔ یہ تو افتراء پردازی اور شہرت کو داغدار کرنے کی قبیل سے ہے۔ ہم یہی جانتے ہیں شیخ محمد امان الجامی رحمہ اللہ کے بارے میں۔ ہاں، لیکن کیونکہ وہ توحید کی جانب دعوت دیتے تھے اور بدعات ومنحرف افکار کا رد کرتے تھے تو ان لوگوں نے ان سے دشمنی شروع کردی اور انہیں اس لقب سے ملقب کرنے لگے۔

دوسرے مقام پر سوال ہوا:

احسن اللہ الیکم صاحب الفضیلۃ بعض لوگ کہتےہیں کہ ایک نیا فرقہ نکلا ہے جس کا نام جامیہ ہے یہاں تک کہ آپ کو بھی اسی میں سے شمار کرتے ہیں ، میں نہیں جانتا کہ آخر یہ نام وہ کہاں سے لے کر آئے ہیں اور کیوں اسے بعض لوگوں پر چسپاں کرتے ہیں؟

جواب: یہ بعض لوگوں کے آپس کے حسد یا بغض وکینہ کے باب میں سے ہے۔ جامیہ کوئی فرقہ نہیں، کسی فرقے کا نام جامیہ نہیں، شیخ محمد امان الجامی رحمہ اللہ  کو ہم جانتے ہیں وہ اہل سنت والجماعت میں سے تھے اور داعی الی اللہ تھے۔

وہ کسی بدعت کو لے کر نہیں آئے اور نہ دین میں کسی جدید چیز کو متعارف کروایا۔ لیکن ان لوگوں کو ان سے بغض نے ابھارا ہے کہ انہوں نے ان کا نام لے کر فرقۂ جامیہ مشہور کردیا ہے۔ جیساکہ کہتے ہیں فرقۂ وہابیہ۔ جب شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ  نے توحید اور اخلاص عبادت کی طرف دعوت دی تو ان کی دعوت کو بھی وہابیت کہنا شروع کردیا تھا۔ یہ اہل شر کی عادت ہے (۔۔غیر مفہوم عبارت۔۔۔) کہ وہ اہل خیر سے ایسے جھوٹے القابات کے ذریعے متنفر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اور الحمدللہ یہ القاب بالکل ضرررساں نہیں اور انہوں نے کوئی نئی بات نہیں کہی، اور یہ صرف محمد امان الجامی ہی نہیں کہ انہیں اس کا سامنا کرنا پڑا ۔ ان سے پہلے بھی داعیان دین کو جو ان سے علم ومرتبے میں بڑھ کر تھے ایسی ایسی اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا۔

الغرض ہم اس شخص کے بارے میں سوائے خیر کے کچھ نہیں جانتے۔ اللہ کی قسم! ہم ان کے بارے میں سوائے خیر کے کچھ نہیں جانتے۔ لیکن وہ حسد ہے کہ جس نے بعض لوگوں کو اس قسم کی باتيں کرنے پر ابھارا ہے اور ہر کوئی اپنی کہی باتوں کا عنقریب بار اٹھانے والا ہے۔ ہر شخص اپنے رب کے سامنے پیش ہوگا۔  پس واجب ہے کہ انسان اپنی زبان کو لگام دے اور اسے بدکلامی، فوت شدگان، داعیان الی اللہ اور علماء کرام کے بارے میں غلط بات کرنے سے روکے۔ کیونکہ عنقریب بروز قیامت اس نے بلاسوچے سمجھے خواہش نفس کی پیروی میں جو کچھ کہا اس کا حساب دینا ہے اور اس پر پکڑ ہوگی۔ الا یہ کہ کوئی ایسے لوگوں پر کلام کرے جن پر علماء کرام نے جرح کی ہو یا واضح غلطی ہو (تو اور بات ہے)۔ میں ابھی ان سے یہ کہتا ہوں آپ میرے پاس اس شخص (یعنی شیخ امان) کی غلطی لے کر آئیں، جب آپ لائیں گے تو ہم اس پر مناقشہ کرتے ہیں اور جو کچھ اس میں حق ہوگا اسے قبول کرلیں گے اور جو باطل ہوگا اسے رد کردیں گے۔ مگر محض اتہامات اورایسی باتیں کرنا اہل حق کی شان نہیں۔[7]

اورفرمایا:

۔۔۔اسی طرح سے ان علماء میں سے جو دعوت کے میدان میں بلند پایہ ہیں ۔۔۔فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی۔۔۔ اور فضیلۃ الشیخ محمد امان الجامی ہیں۔ ان لوگوں کی دعوت واخلاص کے سلسلے میں گرانقدر کاوشیں ہیں۔ اور ان لوگوں پر رد کے سلسلے میں بھی جو دعوت کے صحیح منہج سے قصداً یا بلاقصد انحراف اختیار کرتے ہیں، کیونکہ ان مشایخ  کو ان کے بارے میں اور ان کے اقوال کے بارے میں پورا تجربہ ہے اور صحیح وسقیم میں امتیاز کرنے کی پوری معرفت ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ ان کی کیسٹوں اور دروس کو عام کیا جائے اور ان سے نفع اٹھایا جائے کیونکہ ان میں مسلمانوں کے لیے بہت بڑے فوائد ہیں۔

شیخ صالح اللحیدان رحمہ اللہ طالبعلموں کو تفرقہ وفرقہ واردیت چھوڑ دینے کے تعلق سے نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

میری نوجوانوں کو عمومی اور طالبعلموں کو خصوصی نصیحت ہے کہ وہ تفرقہ وفرقہ واردیت  کو چھوڑ دیں۔ الجامیہ یہ لقب شیخ محمد امان الجامی رحمہ اللہ  کی جانب منسوب کرکے (بطور طعن) کہا جاتا ہے۔ اور میں انہیں (یعنی شیخ امان) کو جانتا ہوں وہ ایک اچھے انسان تھے اور سلفی العقیدہ تھے۔

اور وہ تعلیم میں ہمارے ساتھی رہ چکے ہیں اور ایک سال بعد فارغ التحصیل ہوئے لیکن ہم یہی جانتے ہیں کہ آپ اہل توحید کے عقیدے پر قائم تھے۔ یہ اندھے جذبات جب لوگوں میں آتے ہیں تو یہی جذبات انہیں ایسی باتوں پر ابھارتے ہیں اور بعض کو اللہ تعالی نے عقل عطاء کی ہوتی ہے (۔۔۔غیرمفہوم کلمات۔۔۔) لیکن ضروری ہے کہ لوگ آنکھیں کھلی رکھیں۔ کیونکہ اخوان المسلمین کے ساخت ہی کچھ ایسی ہے ۔ یہ اس وقت ہمارے یہاں داخل ہوئے جب مدرسین بہت بڑھ گئے تھے۔ ورنہ اس سے پہلے ہمارے ملک میں انسان صرف عقیدہ ہی پڑھتا تھا اگر وہ طالبعلم ہوتا اور احکام دین جانتا۔ اور حدیث وکلام رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سے جو میسر ہوتا پڑھتا تھا۔ پھر یہ معاملات ظاہرہوئے۔

میری نوجوانوں کو عمومی نصیحت ہے کہ ہر کوئی کلام اللہ اور کلام رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی طرف رجوع کرے اور کوشش کرے کہ اپنے نفس کو کتاب وسنت سے تمسک اختیار کرنے کا پابند بنائے۔ کیونکہ یہ دونوں ہر اس کے لیے نجات کا سبب ہے جو انہیں مضبوطی سے تھام لیتا ہے۔ اور یہ کہ سب ایک دوسرے سے تعاون کریں اور اس طعن وتشنیع ، دوسروں کو حقیر جاننے اور گمراہ قرار دینے سے اجتناب کریں۔ یا اس سے بھی بدتر حالت یعنی تکفیر نہ کریں۔ کیونکہ یہ معاملہ یعنی تکفیر کا معاملہ شر اور بلاء ہے۔ کیونکہ اگر کوئی کسی مسلمان انسان کو: اے کافر! کہتا ہے جبکہ درحقیقت وہ نہ ہو تو یہ تکفیر اسی قائل پر لوٹ آتی ہے۔ اور جو کوئی کسی مسلمان انسان کو اللہ کا دشمن کہے یا کہے: اے اللہ کے دشمن! جبکہ وہ درحقیقت ایسا نہ ہو تو یہ بھی اسی قائل پر لوٹ آتا ہے۔

پھر میں نوجوانوں کو یہ بھی نصیحت کرتاہوں کہ وہ لوگوں کے بارے میں کلام کرنے میں بہت کثرت نہ کریں کیونکہ ہر انسان کے کچھ نہ کچھ چھپے ہوئے عیوب ہوتے ہیں ، اسی لیے کہا جاتا ہے کہ:

إذا شئت أن تحيا سليما من الأذى ** وحظـك موفور وعرضك صين

لســانك لاتذكر به عورة إمـــــرء ** فكلــك عـــورات وللناس ألسن

شیخ محمد السبیل رحمہ اللہ  (سابق امام حرمین وامور حرمین کے رئیس) سے سوال ہوا:

آپ کی ان لوگوں کے بارے میں کیا نصیحت ہے کہ جو اہل سنت کے معروف مشایخ جیسے شیخ محمد امان الجامی رحمہ اللہ اور شیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ کی کیسٹیں سننے سے لوگوں کو منع کرتے ہیں یہ کہتے ہوئے کہ شیخ کی کیسٹیں فتنہ پیدا کرتی ہیں؟

جواب: أعوذ بالله، أعوذ بالله ۔۔۔نہیں۔ دیکھیں ان دونوں مشایخ کی کیسٹیں تو بہترین کیسٹوں میں سے ہیں۔ یہ تو سنت کی طرف اور اس سے تمسک اختیار کرنے کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ لیکن ان کے خلاف وہی انسان بات کرسکتا ہے جو صاحب ہویٰ (خواہش نفس کی پیروی کرنے والا) ہو۔ زیادہ تر جو ان کے خلاف بات کرتے ہیں وہ اہل احزاب ہوتے ہیں جو مختلف حزبیات، جماعتوں وتنظیموں کی طرف منسوب ہوتے ہیں، کیونکہ یہ ان کے بارے میں کلام کرتے ہیں۔ البتہ جہاں تک ان دونوں مشایخ  کا تعلق ہے تو یہ سنت اور سلفی عقائد سے تمسک میں معروف ہیں اور بہترین لوگوں میں سے ہیں۔

شیخ عمر محمد فلاتہ رحمہ اللہ  (سابق مدرس مسجد نبوی و مدیر شعبہ دار الحدیث) اپنے مکتوب مؤرخہ 8/2/1417ھ میں فرماتے ہیں:

۔۔۔بالجملہ آپ رحمہ اللہ  (یعنی شیخ امان) صادق اللہجہ تھے اور مذہب اہل سنت کی جانب سختی کے ساتھ انتساب فرماتے تھے۔ قوی ارادے کے مالک تھے اور اپنے قول وعمل اور لسان سے اللہ تعالی کی جانب دعوت دینے والے تھے۔ پاکباز زبان، قوی بیان اور حرمات الہی کی پامالی کے وقت جلد غصہ فرمانے والے تھے۔ آپ کی مجالس جو مسجد نبوی شریف میں منعقد  ہوتی تھیں اور ان تالفیات کا جو آپ نے کی اور ان دعوتی سفروں کا  چرچا عام ہے۔

میں نے ان کے ساتھ سفر بھی کیا پس وہ بہت بہترین ہمسفر ثابت ہوئے۔ انہوں نے صاحب ’’تفسیر اضواء البیان‘‘ (یعنی شیخ امین شنقیطی) وغیرہ کے ساتھ بھی مرافقت کی اور ان کے ساتھ بھی بہترین رفیق ثابت ہوئے۔ اور سفر لوگوں کی حقیقت کھول کر سامنے رکھ دیتا ہے۔ نہ چاپلوسی کرتے، نہ منافقت کرتے، نہ جھگڑتے۔  اگر ان کے پاس دلیل ہوتی تو اس کے ساتھ دلائل کا توڑ کرتے، اور اگر جس مؤقف پر وہ ہوتے اس کے برخلاف کا صحیح ہونا ان پر ظاہر ہوتا تو فوراً رجوع کرلیتے۔ اور یہی ایک سچے مومن کی شان ہوتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالی اپنی کتاب عظیم میں فرماتا ہے:

اِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِيْنَ اِذَا دُعُوْٓا اِلَى اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ اَنْ يَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا  ۭ وَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ

ایمان والوں کا کہنا تو اس کے سوا کچھ نہیں ہوتا  جب وہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف اس لیے بلائے جاتے ہیں کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کردیں، کہ وہ کہتے ہیں ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی،  اور یہی لوگ کامیاب ہونے والے  ہیں۔[8]

اور میں اللہ تعالی کے حضور گواہی دیتاہوں کہ آپ رحمہ اللہ  نے اس دین کی خوب خدمت کی اور سنت سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کو نشر فرمایا۔ اور انہیں بہت سی اذیتوں اور مکروفریب کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن وہ نہ ڈرے اور نہ پائے ثبات میں لغزش آئی یہاں تک کہ اللہ تعالی کو پیارے ہوگئے۔ اور آپ کا آخر ی کلام لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی تھی۔

شیخ عبدالمحسن بن حمد العباد حفظہ اللہ فرماتے ہیں:

میں اس وقت سے شیخ محمد امان بن علی الجامی رحمہ اللہ کو جانتا ہوں جب وہ معہد العلمی الریاض میں طالبعلم تھے، پھر جامعہ اسلامیہ مدینہ نبویہ کے مرحلہ ثانویہ میں مدرس رہے پھر جامعہ کے مرحلے میں۔ میں انہیں جانتا ہوں کہ آپ حسنِ عقیدہ  اور منہجِ سلیم کے حامل ہیں۔ آپ اپنے دروس، تقاریر وکتب میں مذہب سلف کے مطابق عقیدہ بیان کرنے اور اہل بدعت سے خبردار کرنے کا خاص اہتمام فرماتےتھے۔ اللہ تعالی آپ کی مغفرت فرمائے، آپ پر رحم فرمائے، اور آپ کو بھرپور اجر وثواب سے نوازے۔

جامعہ اسلامیہ کے مدیر شیخ دکتور صالح بن عبداللہ العبود (‌وفقہ اللہ) اپنے مکتوب مؤرخہ 15/4/1417ھ فرماتےہیں:

 ہمارے بھائی شیخ مصطفی بن عبدالقادر نے مجھ سے درخواست کی کہ میں شیخ محمد امان الجامی رحمہ اللہ  کے محاسن کے بارے میں کچھ لکھوں جو میں ان کے بارے میں جانتا ہوں تاکہ بعد میں آنے والے انہیں جان سکیں۔ پس میں نے ان چند حروف میں جواب دیا ہے اگرچہ میں ان کے تلامذہ میں سے نہیں اور نہ ہی ان کے ساتھ رہنے والے ساتھیوں میں سے ہوں جو طویل عرصہ ساتھ رہے ہوں۔ لیکن میری اور آپ کی کچھ ملاقاتیں ہوئی ہیں جن میں مجھے ان سے کافی استفادہ ہوا ہے۔ جن کی وجہ سے ہمارا آپس میں تعارف ہوا اور عقیدے میں سلفی منہج پر چلنے اور مخالفین پررد کرنے  کے سبب اللہ کی رضا کے لیے محبت قائم ہوئی۔

رحم الله الشيخ محمد أمان و أسكنه فسيح جناته و ألحقنا و إياه بالصاحين من أمة محمد سيد المرسلين صلى الله عليه وسلم و بارك على عبده و رسوله محمد و على آله و أصحابه و التابعين و من تبعهم بإحسان إلى يوم الدين۔

(مصری سلفی عالم) شیخ محمد بن عبدالوہاب مرزوق البنا رحمہ اللہ آپ کے بارے میں فرماتے ہیں:

آپ رحمہ اللہ (یعنی شیخ امان) تو اس خیر پر تھے جو ہمیں محبوب ہے یعنی حسن اخلاق، سلامتِ عقیدہ واچھے تعلقات۔ اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ انہیں اپنی رحمت سے ڈھانپ لے  اور اپنی وسیع وعریض جنت میں داخل فرمادے، اور ہمیں اور آپ کو بھائی بھائی کرکے جنت میں آمنے سامنے مسہریوں پر جگہ عطاء فرمائے۔

اس کے علاوہ شیخ زید المدخلی رحمہ اللہ نے شیخ محمد امان الجامی رحمہ اللہ  کی تعریف میں ایک قصیدہ بھی فرمایا ہے:

بكت عيـني و حق لها البكاء         فنصف القرن في الإصلاح دوماً

و نصـر الحق تبذله احتساباً         و كم واجهت من فكر خطيرٍ

فقمـت بنسفه حقاً و قسطاً         و كم من شبهةٍ جالت فمالت

فقمت بدحضها صدقاً و عدلاً         بكتك منابـر وبكـتك كتب

هـززت منابراً بالوعظ ذكرى        رماك المغــرضون بكل سوءٍ

مــلئت قلوبنا يا شيخ حزناً        رزايا الدهــر تترى كل حين

فصــبراً يا دعاة الحق صبراً        وخصوا ذا الفـقيد بطيب قول

فأنتــم بالعدالة قد ذكرتم        ألــظوا بالدعاء  فقد سعدتم

ففضــل الله مدرارٌ رحيب        و يا رباه ألهمنا  اصــطباراً

وقال القـلب للجامي الدعاء       لتهنأ ذخره نعـــم العطاء

و عنــد الله في ذاك الجزاء       لنشر الشر يعقبـــه البلاء

فبان الحق و ارتفع اللــواء       بأهل الجهل يحملهــا النداء

فزال الجهل و انكشف الغطاء      فقيدَ الفضلِ شيمتـك الحياء

و نصح الخلق يصحبه الرجاء       و حاشا القوم بـل ذاك ابتلاء

و عند الله يحتسب الــجزاء       و كل الخلــق في هذا سواء

و سدوا الثغر أنتم أوليــاء       دعاء خالصـــاً معه الثناء

سراة الجيل ليس بكم خفـاء       بحسن النهج يصحبـه  النقاء

و حزب الله بينهم الــولاء [9]


[1] الاحزاب: 70-71

[2] صحیح بخاری 123، صحیح مسلم 1906۔

[3] اس ملاقات کی ریکارڈنگ بعد نماز مغرب، بروز منگل، 27 صفر سن 1435ھ بمطابق 3دسمبر2013ع کو تسجیلات البصیرۃ نے کی، ہم آپ کے لیے علم نافع اور عمل صالح کی تمنا کرتے ہیں، اس کلام کی تفریغ خمیس بن ابراہیم المالکی نے ویب سائٹ لیبیا السلفیۃ کے لیے کی۔

[4] الحجرات: 11

[5] المجادلۃ: 11

[6] جامعہ اسلامیہ میں درس بعنوان ’’واجب الطالب الجامعي بعد تخرجه‘‘

[7] المصدر.. شرح النونية للشيخ الفوزان

[8] النور: 51

[9] ویب سائٹ سحاب السلفیۃ وغیرہ

ترجمہ وترتیب: طارق بن علی بروہی

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*