
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ مقبل بن ہادی الوادعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اللہ کی خاطر ہمارے سلفی بھائی یعنی مکتبہ سلفیہ اور اسلامی مرکز برمنگھم، برطانیہ والوں کے بارے میں میرا یہی کہنا ہے کہ ان کا ذکر خیر کے ساتھ اور سنت سے محبت، اس کی جانب دعوت دینے، ساتھ ہی بدعتیوں اور حزبیوں کی مخالفت کرنے کے طور پر کیا جاتا ہے۔
۔۔۔پس یہ لوگ( اللہ ان کی حفاظت فرمائے) نصرانیت کا ، الحاد و دہریت کی دعوت کا، عورت کو آزادی کے نام پر بے پردہ کرنے کی تحریک کا، بدعات و حزبیات و تفرقہ بازی کی دعوتویں کا سامنا اور مقابلہ کرتے ہیں۔ یہ اللہ کی توفیق سے اللہ کی خاطر اپنے بھائیوں کو بچاتے ہيں کہ وہ کسی فتنوں، بدعات یا اس کے علاوہ گمراہیوں میں نہ پھسل جائيں۔ پس اللہ تعالی ہر اس چیز میں انہيں کامیابی دے جسے وہ پسند فرماتا ہے اور اس سے راضی ہوتا ہے۔
شیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
الحمدللہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ وعلی آلہ وصحبہ ومن تبع الھدی، اما بعد:
میں اپنے آپ کو اور سلفیوں کو نصیحت کرتا ہوں خصوصاً جو ابو خدیجہ کے گرد ہوتے ہیں کہ وہ اللہ عزوجل کا تقویٰ اختیار کریں اور اپنے ہر قول و عمل میں اخلاص اپنائيں۔ اور طلب علم میں خوب محنت کریں اور اسے سلفیوں، اہل بدعت، نصاریٰ اور یہودمیں نشر کریں۔ اسلام کو نشر کریں کیونکہ اگر دعوت الی اللہ میں انتھک محنت پائی جائے گی تو بہت سے لوگ اس حق کو قبول کریں گے ان شاء اللہ۔
پس دعوت الی اللہ میں خوب جدوجہد کریں اور دوسروں پر علم کے ذریعے اپنا امتیاز برقرار رکھیں۔ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد امام ابن تیمیہ او رابن القیم رحمہما اللہ کی کتابیں پڑھیں، اور طلب علم میں محنت کریں۔ اللہ تعالی ضرور آپ کے ذریعے نفع پہنچائے گا ان شاء اللہ۔ اور اگر ایک بھی شخص آپ کے ذریعے ہدایت پاجاتا ہے تو وہ آپ کے لیے سرخ اونٹوں کی دولت سے بہتر ہے۔
وصلی اللہ علی نبینا محمد وعلی آلہ و صحبہ وسلم
شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ سے سوال ہوا:
شیخ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ برطانیہ میں کوئی عالم نہیں، لیکن کیا وہاں کوئی ایسا رہتا ہے جس کے بارے میں آپ ہمیں نصیحت کریں کہ وہ ہمیں علماء کرام سے جوڑے؟
جواب:
ہمارے بھائی حسن الصومالی (جو اس وقت مجلس میں موجود تھے) ابو خدیجہ اور ان کے ساتھی (ابو حکیم)۔اھ
اور اس کے علاوہ یہ بات شیخ کی طرف سے جانی پہچانی ہے کہ جو برطانیہ سے ان کے پاس پہنچے تو وہ دیکھتے ہیں کہ آیا وہ مکتبہ سلفیہ والے بھائیوں کے ساتھ ہے یا مخالف ہے۔
شیخ عبید الجابری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
میں مکتبہ سلفیہ کے ذمہ داران کا شکریہ ادا کرتا ہوں جن میں سرفہرست ہمارے فرزند اور شاگرد ابو خدیجہ عبدالواحد ابن صالح، اور ابو حکیم بلال ابن احمد، ابو عیاض امجد رفیق اور جو بھائی ان کے ساتھ کام کرتے ہیں۔کیونکہ یہ مکتبہ سلفیہ ہی ہے کہ جسے اللہ تعالی نے ہمارے لیے ایک دروازہ بنایا ہے جس کے ذریعے ہم مغربی ممالک میں داخل ہوتے ہيں۔ پھر الحمدللہ ان ہی کے راستے سے ہمارے فرزندان مشرق کی طرف سے بھی ہمارے پاس آپہنچے ہیں۔ حیاکم اللہ جمعیا ًاھ
الحمدللہ ، اللہ کے فضل وکرم اور اس کی توفیق و رحمت سے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بھی اب مکتبہ سلفیہ شیخ ابو خدیحہ حفظہ اللہ کی سرپرستی میں سرگرم عمل ہے، جہاں تمام علمی و دعوتی کام مکمل جوش و جذبے کے ساتھ جاری و ساری ہے۔
جمعیت اہلحدیث اور دیگر حزبیوں کی جانب سے مکتبہ سلفیہ پر اعتراضات اور پروپیگنڈہ کا دفاع کرتے ہوئے شیخ عبید الجابری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اور ہم جانتے ہيں کہ ان دنوں مکتبہ سلفیہ، برمنگھم کو جن تہمتوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ایسے لوگوں کی طرف سے جو بظاہر سنت کی طرف منسوب ہوتے ہیں۔ اور ہمیں نہيں پتہ کہ کس چیز نے انہیں اس بات پر ابھارا ہے کہ وہ سرعام بداخلاقی کرتے ہوئے ان پر حملہ آور ہورہے ہیں۔ اور الحمدللہ ہم کئی برسوں سے مکتبے کو جانتے ہیں، اور ہم ہر اس شخص کو نصیحت کرتے ہيں جو مکتبے کے ساتھ ہو، قطع نظر اس کے کہ وہ اس کا حصہ ہو یا جو ان کے دروس سنتا ہو یا جو ا ن کے قریب ہو، کہ وہ ان بداخلاقی پر مبنی حملوں پر کوئی توجہ نہ دیں۔ اور یہ اس لیے کیونکہ الحمدللہ پچھلے کچھ برسوں سے اللہ تعالی نے مکتبے کے لیے یہ ممکن فرمادیا کہ اہل علم و فضل ان سے جڑے اور ان کی دعوت الی اللہ کی کاوشوں کو مانتے ہيں ۔
لہذا میں مزید تاکید کرتا ہوں کہ بعض ایسے لوگوں کی طرف سے جو سنت کی طرف منسوب ہوتے ہیں اس بڑے پیمانے پر کیے گئے نفرت آمیز حملوں کی پرواہ نہ کریں۔ اور ہم انہیں جانتے ہيں بعض طلبہ جامعہ اسلامیہ (مدینہ یونیورسٹی) میں بھی ہوتے ہيں، اور ان کے علاوہ لوگوں کوبھی جانتے ہيں لیکن ان کا نام نہيں لینا چاہتے۔
اور جو میں وصیت کرتا ہوں ان مسلمان مردوں اور عورتوں کو جن کا رابطہ مکتبہ سلفیہ سے ہے کہ وہ صبر کریں، اور اللہ سے مدد چاہیں ، اور مخالفین کی اس کثرت سے دھوکہ نہ کھائيں۔ اور کیا خوب بات امام فضیل بن عیاض رحمہ اللہ نے فرمائی:
آپ کو ہدایت کے راستوں پر گامزن رہنا چاہیے ، اور اس پر چلنے والوں کی قلت آپ کے لیے کوئی نقصان دہ نہيں۔ اور گمراہی کے راستوں سے دور رہیں ، اور ہلاک ہونے والوں کی کثرت سے دھوکہ نہ کھائيں۔
اور اس کلام سے بھی بڑھ کر وعظ ونصیحت کے اعتبار ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحیح حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر امتیں پیش کی گئیں تو فرماتے ہیں:
میں نے نبی دیکھا کہ اس کے ساتھ رھط (تین سے دس تک لوگ) تھے، اور ایسا نبی کہ جس کے ساتھ اکا دکا لوگ تھے، اور ایسا بھی نبی کہ جس کے ساتھ کوئی نہ تھا۔
تو چاہیے کہ یہ ہم سب کے لیے عبرت ہو۔ اور مجھے بعض قابل اعتماد ثقہ بھائیوں نے خبر دی کہ شیخ وصی اللہ عباس (عفااللہ عنہ) ان کے مکتبے آئے تھے اور جو کچھ انہوں نے کہا سو کہا، ایسی باتیں جن سے وہ ذاتی طور پر خود اچھی طرح سے آشنا نہیں تھے اور بعض بدنیت لوگوں نے وہ باتیں ان کے کان میں ڈالی تھیں ، جس پر پندرہ لوگوں نے مکتبے کو چھوڑ دیا۔
اس کے جواب میں میں کہتا ہوں کہ اگر چہ آپ کے ساتھ صرف پندرہ لوگ ہی رہ جائيں آپ کے لیے کوئی نقصان دہ نہيں جب تک آپ سنت کو نشر کرتے، اس کی مدد کرتےاور سنت و اہل سنت کا دفاع کرتے ہیں۔
میں چاہتا ہوں اپنی اس بات کو ایک خوبصورت قصے سے ختم کروں جس کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ نے اپنی مشہور و معروف کتاب المؤطا لکھی اور امام ابن ابی ذئب رحمہ اللہ نے بھی المؤطا لکھی جو اس سے حجم میں بڑی تھی۔ امام مالک رحمہ اللہ سے کہا گیا آپ کی اس مؤطا کا کیا فائدہ جب ابن ابی ذئب رحمہ اللہ کی آپ کی مؤطا سے بڑی مؤطا موجود ہے۔ آپ امام مالک رحمہ اللہ کے قول کے بارے میں کیا تصور کرتے ہیں جو انہوں نے جواب دیا۔ دراصل وہ اس کا بہت ہی عمدہ اور زبردست جواب دیتے ہیں، جس میں واللہ! وعظ و نصیحت ہے اور حوصلہ افزائی ہے ان لوگوں کے لیے جو حق کی جانب دعوت دیتے ہیں مگر ان کے پیروکار بہت کم ہوتے ہیں۔ آپ رحمہ اللہ نے فرمایا:
جو واقعی اللہ کے لیے ہوگا وہ باقی رہے گا۔
اور سبحان اللہ العظیم! اس پوری دنیا میں سوائے امام مالک رحمہ اللہ کی مؤطا کے کوئی معروف نہیں، جبکہ ابن ابی ذئب رحمہ اللہ کی مؤطاء کا کوئی اتہ پتہ نہيں، جتنا ہمیں علم ہے۔اھ
شیخ فلاح المندکار رحمہ اللہ فرماتےہیں کہ:
میں جب سعودی میں شیخ عبداللہ الغدیان رحمہ اللہ جو کبار علماء کمیٹی کے رکن تھے کے پاس گیا تو انہوں نے پوچھا تم برمنگھم گئے ہو اور ابو خدیجہ کو جانتے ہو پھر مکتبہ والوں کی بہت تعریف فرمائی۔
شیخ حسن البناء المصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مکتبہ سلفیہ کے بھائی آپ کے پاس جماعت کی طرح ہیں، ان کے پاس مکتبہ بھی ہے مکتبہ سلفیہ کے نام سے۔ان کے ہاں اسکول ہے ابتدائی اور پرائمری۔ الحمدللہ یہ بہت بڑے منصوبے ہیں اور ان کے ساتھ بہت سے لوگ ہیں، اور ان کے پاس بہت سے مشایخ ہیں جن میں سے شیخ ابو خدیجہ بھی ہیں، ان کے پاس علم ہے۔ یہ علم کے حامل ہيں اور شیخ ابو حکیم بلال بھی۔
یہ سب ماشاء اللہ اور ان کے علاوہ بہت سے اشخاص سے میں ملا ہوں اس لیے ان کے نام یاد نہیں، کیونکہ ان کے ساتھ بڑی تعداد میں طلاب العلم ہیں۔ پس انہیں چاہیے کہ ان کے نقش قدم پر چلیں ۔ اور کیونکہ یہ نہایت نظم و ضبط سے چلتے ہیں الحمدللہ۔ اور یہ اللہ کی خاطر تعاون اور محبت کرتے ہيں۔ جن مختلف مراکز کو ہم جانتے ہیں ان میں سے یہ بہترین ہيں۔ اللہ انہیں استقامت دے۔
اسی طرح شیخ محمد بن ہادی (ھداہ اللہ، جو بعد ازیں خود سلفیوں کی دعوت میں تہمتوں کے ذریعے پھوٹ ڈالنے کی وجہ سے رد کر کردیے گئے) نے مکتبہ سلفیہ کے بارے میں یہ تزکیہ تحریر فرمایا تھا کہ:
میں اپنےمکتبہ سلفیہ، برمنگھم ، برطانیہ کے بھائیوں کو قدیم زمانے سے جانتا ہوں اور میری اس تحریر لکھنے تک وہ خیر پر ہیں، لوگوں کو صحیح دین اسلام کی جانب دعوت دینے اور مسلمانوں کو سلفی عقیدے کی جانب دعوت دینے کے حوالے سے ان کی سرگرمیوں کو میں اچھی طرح سے جانتا ہوں، اور اس پر ان کا شکرگزار ہونا چاہیے۔
ساتھ ہی یہ لوگوں کو علماء و مشایخ سے جوڑتے ہيں، اور جب بھی حج و عمرے پر آتے ہیں علماء کرام کے ساتھ دروس کا انعقاد کرتے ہيں۔
اللہ ان کی اس جدوجہد پر انہیں جزائے خیر دے۔ اور آخر میں اسی منہج پر گامزن رہنے کی نصیحت کرتے ہیں۔
تاریخ 25/04/1430ھ
پھر اسی تحریر پر شیخ عبداللہ البخاری حفظہ اللہ نے 27/04/1430ھ میں اپنی موافقت رقم فرمائی۔
الحمدللہ جیسا کہ آپ نے سنا مکتبہ سلفیہ کا قیام اسلام آباد ، پاکستان میں بھی شیخ ابو خدیجہ حفظہ اللہ کی سرپرستی میں ہوچکا ہے۔ اس کے بارے میں خود شیخ ابو خدیجہ حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
اسلام آباد میں ہمارے بھائیوں نے ایک اسلامی مرکز کے منصوبے کا آغاز کیا ہے(جو تین برس ہوئے مکمل ہوچکا ہے الحمدللہ) جس کا مقصد لوگوں کو قرآن و سنت کی طرف فہم سلف صالحین کے مطابق دعوت دینا ہے، ساتھ ہی غریب و نادار لوگوں کی روٹی، کپڑا ، مکان اور ان کے بچوں کی تعلیم کے ذریعے مدد کرنا ہے(خدمت خلق کے کاموں میں بھی اتنے برسوں میں ماہانہ راشن، سیلاب زدگان کی مدد اور روزگار اسکیم وغیرہ کے تحت خطیر رقم صرف کی جاچکی ہے، اس کے علاوہ مسجد شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور متصل اسکول بھی زیر تعمیر ہے)۔
میں ان بھائیوں کو اچھی طرح سے جانتا ہوں، جن میں سے بعض طلاب العلم ہیں جو اہل علم سے رابطہ رکھتے ہيں۔
میں خود اسلام آباد جاتا رہتا ہوں، اور وہاں دعوتی سرگرمیوں کو خود دیکھا ہے اور اس اسلامی ملک میں خیر کے بہت سے مواقع ہیں۔ میں اہل سنت جہاں کہیں بھی ہوں انہیں ترغیب دیتا ہوں کہ وہ پاکستان میں ہونے والی ان سرگرمیوں میں معاونت کریں، جیساکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
ایک دوسرے کے ساتھ نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں تعاون کرو۔
میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ اپنے گھر والوں کو پاکستان لے کرآئیں اور اپنی آنکھوں سے یہ سب دیکھیں کہ اس وطن میں کس قدر ترقی کے مواقع پائے جاتے ہيں۔ اسلام آباد میں ہمارے بھائی آپ کے لیے سفر اور رہائش وغیرہ کے انتظامات کرسکتے ہيں۔
شیخ ابو حفصہ کاشف خان حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
کسی سرزمین پر اللہ کی عظیم ترین نعمتوں میں سے وہاں اہل سنت کا پایا جانا ہے، جو لوگوں کو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف دعوت دیتے ہیں۔
ان ہی لوگوں میں سے پاکستان کے شہر اسلام آباد میں الاخلاص ٹرسٹ میں ہمارےمحترم بھائی ہیں جو اس عظیم ذمہ داری کے بوجھ کو اٹھارہے ہیں۔ میں ان میں سے کچھ کو بہت اچھی طرح سے جانتا ہوں اور ان سے دو دہائیوں سے بھی زائد جان پہچان ہے۔ اسی وجہ سے میں ان کے صحیح عقیدے اور منہج پر ہونے اسی طرح سے ان کے قابل اعتماد اور سچے ہونے کی گواہی دے سکتا ہوں۔
میں پوری دنیا میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کو ترغیب دیتا ہو ں کہ وہ ہماری (اس سلفی) دعوت کو عموماً تمام اسلامی ممالک اور خصوصاً پاکستان میں پھیلانے میں تعاون کریں ۔
شیخ ابو عیاض امجد رفیق رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اہل سنت میں سے ہمارے بھائی جنہوں نے اسلام آباد کے شہر میں الاخلاص ٹرسٹ قائم کیا ہے ہمارے نزدیک صحیح عقیدے، استقامت اور دعوت میں خوب محنت کرنے کے تعلق سے جانے جاتے ہیں۔میں جہاں کہیں بھی اہل سنت ہوں انہیں یہ ترغیب دیتا ہوں کہ وہ ان کے ساتھ تعاون کریں تاکہ وہ اپنی دعوت کی مضبوط بنیاد رکھ سکیں۔
ساتھ ہی خیراتی و فلاحی کاموں اور معاشرے کے لیے تعلیمی کاموں میں سرگرم عمل ہوں۔ سلفی دعوت لوگوں کی تربیت توحید اور اتباع پر کرنے کے سبب درحقیقت معاشروں میں خالص قسم کی اصلاح لاتی ہے، ساتھ ہی ان کی حفاظت کرتی ہے ان بدعات اور مختلف قسم کی انتہاپسندی سے جو مسلم ممالک میں ایک ناثور بن چکی ہے۔ یہ ایک عظیم کوشش ہے جس کا اجر بھی اس دنیا میں اور آخرت میں بہت شاندار ہے اور جسے اس منصوبے میں ان کے ساتھ تعاون اور ان کی حمایت کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
شیخ ابو ادریس محمد خان حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
ہم اللہ تعالی کی حمد و ثناء بیان کرتے ہیں کہ اس نے سرزمین پاکستان کو اہل سنت کی نعمت سے نوازا، کہ جو سلف صالحین کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔اور ان ہی میں سے ہمارے وہ بھائی اور ان کے اہل خانہ ہیں جو اسلام آباد میں بستے ہیں۔
یہ کتاب و سنت کی طرف دعوت دیتے ہیں، اور غریب و ضرورت مند لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ ان بھائیوں نے ایک اسلامی مرکز تعمیر کرنے کا ارادہ کیا ہے(الحمدللہ جو کچھ برسوں سے تعمیر ہوچکا ہے)، ایک ایسا منصوبہ جو اس خوبصورت شہر میں ضرورت مندوں کی مدد کرے گا ساتھ ہی ایک مکتبہ بھی ہوگا۔ لہذا میں اپنے دیگر بھائیوں کی طرح جہاں کہیں بھی اہل سنت ہوں انہيں ترغیب دیتا ہوں کہ وہ الاخلاص ٹرسٹ کے ساتھ مالی تعاون کریں۔اھ
دراصل حوصلہ افزائی پر مبنی یہ اقوال کچھ عرصہ قبل کے ہیں، اللہ کے فضل وکرم کے بعد ساتھیوں کے تعاون اور دعائوں سے اب اسلام آباد کے شہر میں مکتبہ سلفیہ لائبریری، بک اسٹور اور دعوتی مرکز قائم ہوچکا ہے، ساتھ ہی مسجد شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا تعمیراتی کام بھی تکمیل کے قریب ہے، جس میں بچوں اور بچیوں کے لیے اسکول بھی ہوگا۔ ان شاء اللہ
Be the first to comment