کیا غریب رافضی شیعہ کو زکوٰۃ و صدقہ دیا جاسکتا ہے؟ – فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال: ہم ایک فلاحی تنظیم میں کام کرتے ہیں اور ہمارے پاس بہت سے روافض (شیعہ) مدد لینے کو آتے ہيں جبکہ وہ فقیر (غریب) ہوتے ہیں جو کہ امداد کے مستحق ہیں، تو کیا ہم ان کی درخواستوں کو چھپا دیا کریں یا انہیں صدقات میں سے دیا کریں؟

جواب: اس میں مختلف حکم ہوگا، اس طرح کہ  اگر وہ تالیف قلب (یعنی ان کے دلوں کو صحیح دین کی طرف لانے) کے باب میں سے نفلی ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کافر اور غیرکافر سب کو دیا کرتے تھے، جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

لَا يَنْهٰىكُمُ اللّٰهُ عَنِ الَّذِيْنَ لَمْ يُقَاتِلُوْكُمْ فِي الدِّيْنِ وَلَمْ يُخْرِجُوْكُمْ مِّنْ دِيَارِكُمْ اَنْ تَبَرُّوْهُمْ وَتُقْسِطُوْٓا اِلَيْهِمْ

اللہ تمہیں ان لوگوں سے منع نہیں کرتا جنہوں نے نہ تم سے دین کی وجہ سے جنگ کی اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا کہ تم ان سے اچھا  سلوک کرو اور ان کے ساتھ انصاف سے پیش آؤ۔[1]

اگر اس سے تالیف قلب  اور انہیں سنت کی طرف دعوت دینا  مطلوب ہو، شاید کہ اللہ ان اسباب کے ذریعے انہيں نفع پہنچائے۔

سوال: حالانکہ ان کے تاجر لوگ تو انہيں نہیں دیتے؟

جواب: مقصود یہ ہے کہ انہیں زکوٰۃ کے علاوہ تالیف قلب کے تحت دیا جائے، اگر اس دینے میں دعوتی مقصود ہو، ساتھ ہی کسی دوسرے وقت میں سنت کی طرف ترغیب دی جائے، اگر ایسا معاملہ نہیں تو انہيں نہ دیا جائے ۔ الحمدللہ اہل سنت کو ہی دیا جائے۔  اور جہاں تک زکوٰۃ کی بات ہے تو انہیں زکوٰۃ نہ دی جائے۔


[1] الممتحنۃ: 8

وضاحت: اس کے علاوہ شیعہ روافض زکوۃ دینے کے خود قائلین ہیں بھی نہیں بلکہ خمس کہتے ہيں، اور فقہ جعفریہ کے مطابق پاکستان میں باقاعدہ فارم بھر زکوۃ کی کٹوتی سے مستثنی کروایا جاتا ہے۔ اور بہت سے تو جھوٹے سید اور شاہ بن کر اپنے آپ کو اہل بیت میں سے قرار دینے پر تلے ہوتے ہیں، جنہیں خود ان کے مطابق زکوۃ ویسے بھی نہیں لگتی۔ (مترجم)

مترجم

طارق بن علی بروہی

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*