شدید ٹھنڈ میں گرم پانی نہ ملنے کی صورت میں اگر بیماری وہلاکت کا خطرہ ہو تو تیمم کیا جاسکتا ہے

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ  فرمایا:

ذات السلاسل کے موقع پر مجھے ایک سرد رات میں احتلام ہوگیا، اور میں ڈرا کہ اگر میں نے غسل کرلیا تو ہلاک ہوجاؤ گا۔ پس میں نے تیمم کیا پھر اپنے ساتھیوں کو صبح کی نماز پڑھوا دی۔ انہوں نے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے سامنے ذکر فرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا: اے عمرو، تو نے اپنے ساتھیوں کو جنابت کی حالت میں ہی نماز پڑھا دی؟! چناچہ میں نے وضاحت کی کہ کس چیز نے مجھے غسل کرنے سے روکا، اور میں نے یہ بھی سن رکھا تھاکہ اللہ تعالی فرماتا ہے:

﴿وَلَا تَقْتُلُوْٓا اَنْفُسَكُمْ ۭاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيْمًا ﴾ 

(اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو، بےشک اللہ تعالی تم پر ہمیشہ سے بےحد مہربان ہے)

(النساء: 29)

اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  ہنس پڑے اور انہیں کچھ نہ کہا([1])۔

جابر رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ہم ایک سفر پر نکلے  تو ہم میں سے ایک شخص کو پتھر لگ جانے سے سر میں چوٹ لگ گئی، پھر اسے احتلام بھی ہوگیا۔ تو اس نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا کہ کیا میرے لیے کوئی تیمم کی رخصت ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہم تو تمہارے لیے کوئی رخصت نہيں پاتے جبکہ تم پانی کے استعمال پر قادر ہو۔ تو اس نے غسل کیا اور مر گیا۔ جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے پاس پہنچے اور اس واقعہ کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کو خبر دی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا:

’’قَتَلُوهُ قَتَلَهُمُ اللَّهُ، أَلَا سَأَلُوا إِذْ لَمْ يَعْلَمُوا، فَإِنَّمَا شِفَاءُ الْعِيِّ السُّؤَالُ، إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيهِ أَنْ يَتَيَمَّمَ وَيَعْصِرَ أَوْ يَعْصِبَ‘‘

(انہوں نے اسے مار ڈالا، اللہ تعالی انہیں ہلاک کرے۔ انہوں نے پوچھ کیوں نہ لیا، جب علم نہيں تھا! بلاشبہ عاجز (لاعلم) کی شفاء تو سوال کرلینے میں ہے۔ اس شخص کے لیے یہی کافی تھا کہ تیمم کرلیتا اور اپنے زخم پر پٹی باندھے رہتا)۔

موسیٰ  کو شک ہوا کہ ’’يَعْصِرَ‘‘  کا لفظ بولا یا  ’’يَعْصِبَ‘‘ پھر اس پر مسح کرتا اور باقی سارا جسم دھو لیتا([2])۔

مصدر: احادیث مبارکہ۔


[1] صحیح ابی داود 334۔

[2] صحیح ابی داود 336 شیخ البانی فرماتے ہیں إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيهِ کے بعد سے جو الفاظ ہیں ان کے علاوہ یہ حدیث حسن ہے۔

مترجم

طارق بن علی بروہی

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*