موزے، جوتے اور عمامے پر مسح کرنے کے احکام

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

جراب، موزے، خفین، جوتے سب پر مسح کرنا جائز ہے بلکہ عمامہ یا پگڑی  یا عورتوں کی اوڑھنی پر بھی۔ ستر سے زائد صحابہ کرام جن میں سے بعض عشرۂ مبشرہ رضی اللہ عنہم میں سے بھی شامل ہیں سے مسح کرنا ثابت ہے اور یہ دین کی آ‎سانی اور مشقت کو دور کرنے کی دلیل ہے۔

امام ابن دقیق العید رحمہ اللہ  فرماتے ہیں:

” موزوں پر مسح کرنا علماء شریعت کے ہاں اتنا مشہور ہے یہاں تک کہ اسے اہل سنت کا شعار گنا جاتا ہے اور اس کا انکار اہل بدعت کا شعار گناجاتا ہے“۔

مقیم ومسافر کے لیے مسح کی حد:

صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   نے ہمیں حکم دیا کہ ہم جب سفر پر ہوں تو اپنے موزے تین دن ورات تک پیشاب، قضائے حاجت یا نیند کی وجہ سے نہ اتاریں بلکہ وضوء کرتے وقت انہی پر مسح کریں، البتہ جنابت کی صورت میں انہیں اتار کر غسل کرنا ضروری ہے۔ (مفہوم حدیث  صحیح ترمذی 96) جبکہ مقیم کے لیے ایک دن ورات مقرر فرمایا، جیسا کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے۔ (صحیح مسلم 278)۔

موزے طہارت کی حالت میں پہننا شرط ہے:

 موزوں پر مسح کرنے کی شرط ہے کہ انہیں طہارت کی حالت میں پہنا گیا ہو جیسا کہ مغیرہ بن شعبہرضی اللہ عنہ   کی روایت ہے۔ (صحیح بخاری 206)

ہر قسم کے موزوں اور جرابوں پر مسح جائز ہے:

 بعض علماء صرف چمڑے کے بنے ہوئے موزوں پر مسح کو جائز سمجھتے ہیں حالانکہ خواہ موٹے ہوں یا پتلے رقیق جیسے کاٹن یا نائلون وغیرہ کے سب پر مسح جائز ہے جیسا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  سے ثابت ہےکہ وہ ان کے درمیان فرق نہیں کرتے تھے۔ (المغنی 1/215)

جوتے پر مسح:

 اسی طرح سے جوتوں پر بھی مسح کرنا اگر ان پر نجاست نہ لگی ہو سنت سے ثابت ہے۔(صحیح ابی داود 160)

پھٹے موزوں پر مسح:

 اور اگر جراب یا موزے پھٹے ہوئے ہوں تو بھی ان پر مسح درست ہے امام حسن بصری رحمہ اللہ  فرماتے ہیں، انصار کے موزے پھٹے ہوئے ہی تو ہوا کرتے تھے ۔ (سلسلۃ الھدی والنور کیسٹ 667)

مسح کے وقت کی ابتداء اور انتہاء:

مسح کے وقت کی مدت جب وضوء کرکے پہنے ہوں اس وقت نہیں، اور نہ ہی جب پہلی بار وضوء ٹوٹے اس وقت سے، بلکہ جب پہلی مرتبہ مسح کیا اس وقت سے مقیم کے لیے 24 گھنٹے اور مسافر کے لیے 72 گھنٹے مدت ہوگی۔اس میں پانچ نمازوں کا حساب نہیں بلکہ وقت کا حساب ہے۔ اسی طرح سے مسح کے بعد موزے اتارنے سے اپنے آپ وضوء نہیں ٹوٹتا جب تک وضوء ٹوٹنے کا سبب نہ ہو۔اوراگر مسح کی مدت ختم ہوجائے تو بھی اپنے آپ وضوء ختم نہیں ہوجاتا جب تک حدث نہ ہو۔

مسح کا طریقہ:

موزوں پر مسح اوپر کی طرف سے کیا جائے گا نیچے کی طرف سے نہیں۔(صحیح ابی داود 162)

مسح کی کیفیت یہ ہے کہ ہاتھوں کی تر انگلیوں کو پیروں کی انگلیوں کی طرف سے لےکر پورے پاؤں تک پھیرنا۔

عمامہ پر مسح:

 عمامہ  یا اوڑھنی پر مسح کرنے میں کچھ سر کے حصے پر اور کچھ عمامہ پر  مسح بھی درست ہے (صحیح مسلم 274) اور صرف عمامہ پر مسح بھی درست ہے(صحیح بخاری 205)۔

جمع و ترتیب

طارق بن علی بروہی

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*