کیا سلفیت تفرقہ پیدا کرتی ہے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

Does Salafiyyah create Division?

سوال: احسن اللہ الیکم، سائل کہتا ہے کہ بعض داعیان جو منظر عام پر ہیں (اللہ تعالی انہیں ہدایت دے) کہتے ہیں کہ لفظ ’’سلفی‘‘ لوگوں میں تفرقہ پیدا کرتا ہے، اس لیے یہ نہیں کہنا چاہیے کہ میں سلفی ہوں؟

جواب از شیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ:

 جی بالکل، لفظ ’’سلفی‘‘ لوگوں میں فرق پیدا کرتا ہے، سلفیوں اور اہل بدعت واہل ضلالت کے مابین الحمدللہ! یہ امتیاز ہے کہ انسان سلف کے مذہب ہے۔ فرمان الہی ہے:

﴿وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ اٰبَاءِيْٓ اِبْرٰهِيْمَ وَاِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَ ۭ  مَا كَانَ لَنَآ اَنْ نُّشْرِكَ بِاللّٰهِ مِنْ شَيْءٍ ۭ ذٰلِكَ مِنْ فَضْلِ اللّٰهِ عَلَيْنَا وَعَلَي النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُوْنَ﴾ (یوسف: 38)

(میں اپنے باپ دادوں کے دین کا پابند ہوں، یعنی ابراہیم و اسحاق اور یعقوب کے دین کا،ہمیں ہرگز یہ لائق نہیں کہ ہم اللہ  تعالیٰ کے ساتھ کسی کو بھی شریک کریں ، ہم پر اور تمام اور لوگوں پر اللہ  تعالیٰ کا یہ خاص فضل ہے، لیکن اکثر لوگ ناشکری کرتے ہیں)

سلف کی اتباع کرنا توحید اور عقیدے میں یہ تو شرف اور مدح کی بات ہے۔ ہم اس پر فخر کرتے ہیں اور اللہ تعالی سے دعاء کرتے ہیں کہ وہ ہمیں مذہب سلف پر چلنے کی توفیق دے اور اس پر ثابت قدمی عطاء فرمائے۔ اگرچہ لوگ ہم سے دور بھاگیں تفرقہ کریں۔ لوگوں کو جمع کرنا ہماری ذمہ داری نہیں ہے۔ ہم انہیں مذہب سلف اور صحیح عقیدے کی طرف دعوت دیتے ہیں اگر وہ اسے مان لیتے ہیں تو الحمدللہ لیکن اگر مفارقت و دور ہونا چاہتے ہیں تو اسے خود انہوں نے اپنے لیے اختیار کیا ہے۔

[آڈیو کلپ: لفظة سلفي تفرق بين الناس؟]

سوال :  اس بات کا کیا جواب ہونا چاہیے کہ : ’’سلفیت تفرقہ پیدا کرتی ہے‘‘؟

جواب از شیخ عبید بن عبداللہ الجابری رحمہ اللہ:

 میں یہ کہوں گا کہ یہ مقولہ دو میں سے ایک بات کا شاخسانہ ہے: یا تو سوء قصد (بدنیتی) ہے یا پھر سوء فہم (غلط فہمی) ہے۔ اور سوء فہم یعنی غلطی کا معاملہ پھر بھی کچھ سہل ہے، کیونکہ جو غلط فہمی کا شکار ہو لیکن حق کا قصد رکھتا ہو تو جب اس کے سامنے حق بات واضح ہوجاتی ہے وہ اسے قبول کرلیتا ہے، اگر اس کے سامنے دلیل کے ساتھ حق بیان کیا جائے تو وہ اسے قبول کرلیتا ہے۔

جبکہ جہاں تک معاملہ ہے سوء قصد کا تو یہ درحقیقت اپنے مشرب ومسلک کے خلاف ہوائے نفس اور اندھے تعصب پر چلتے ہوئے حق بات کا انکار ہے۔ اور غالباً اس کا کوئی حل  و حیلہ نہیں اور ایسے مسلک والے بہت کم ہی ہدایت یاب ہوتے ہیں۔ تو ایسا کہنے والے یا تو اصحاب اہواء(خواہش پرست) اور بدعتی لوگ ہیں جو یہ جانتے ہیں کہ سلفی منہج ان کی پوشیدہ گمراہیوں کا پردہ چاک کرتا ہے اور ان کی فریب کاریوں اور مغالطوں کو لوگوں کے سامنے بے نقاب کرتا ہے۔ اور ان کے اس جھوٹے دعویٰ  کا بھانڈا پھوڑتا ہے کہ وہ حقیقی داعیان الی اللہ ہیں۔ حالانکہ درحقیقت وہ ایسے نہیں ہوتے۔

یا پھر یہ وہ لوگ ہوسکتے ہیں جو سلفی منہج سے بالکل جاہل ہیں تو ایسوں کو علم کے ساتھ ہم دعوت دیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کا ارشاد گرامی ہے:

’’مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّين‘‘[1]

(اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دین کی فقاہت وسمجھ دے دیتا ہے)۔

[اصول وقواعد فی المنهج السلفی[2]]


[1] صحیح بخاری 71، صحیح مسلم 1040۔

[2] اس کتاب کا اردو ترجمہ ہم نشر کرچکے ہیں۔ (مترجم)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*