کھلاڑیو ں کا میچ میں سجدۂ شکر کرنے کا حکم؟ – شیخ صالح بن فوزان الفوزان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال: کھلاڑیوں کا کھیل کے میدان میں سجدۂ شکر کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: فٹبال یا فٹبال کا کھیل کوئی نعمت تو نہیں۔ سجدۂ شکر دراصل کسی نئی نعمت کے ملنے پر ہوتا ہے۔ لہذا اس جگہ اسے کرنا تو بدعت ہوگا۔ ہمیں آخر اس فٹبال سے ملا کیا ہے؟ مسلمانوں کو اس سے کیا فائدہ حاصل ہوا ہے؟ سوائے نوجوانوں کے ضائع ہونے کے، کوئی فائدہ حاصل نہيں ہوا۔۔۔بلکہ یہ تو مسلمانوں کے لیے ضرر رساں ہے([1])۔

سوال: فٹبال میچ میں کامیاب ہونے پر کھلاڑیوں کا سجدہ کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اللہ تعالی نے کھیلوں کے لیے سجدے مشروع نہیں فرمائے، یہ جائز نہیں۔  کیونکہ یہ کھیل کوئی نعمت نہیں کہ جس کا شکر کرنا ٹھیک ہو، نا ہی کسی نقمت و ناپسندیدہ چیز کا ٹلنا ہے۔  اس کا اگر زیادہ سے زیادہ حکم بھی ہو تو مباح کا بنتا ہے۔ اور مباح کے لیے سجدے نہیں کیے جاتے۔

سائل: بعض کہتے ہيں کہ اس میں ایک قسم کی دعوت الی اللہ ہوتی ہے۔۔۔

جواب: نہيں، نہيں! دعوت الی اللہ کتاب و سنت کے بموجب ہی ہوسکتی ہے۔ دعوت الی اللہ (اپنی مرضی سے) ہر چیز کے ذریعے نہیں ہوتی۔  وہ لوگ ہر چیز کو ہی دعوت الی اللہ بنادیتے ہیں، نہيں۔ (اللہ تعالی کا فرمان ہے)

﴿اُدْعُ اِلٰى سَبِيْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِيْ هِىَ اَحْسَنُ﴾  

(اپنے رب کی راہ کی طرف دعوت دو حکمت اور اچھے طور پر وعظ و نصیحت کے ساتھ، اور ان سے بحث و جدال بھی احسن طور پر کرو)

(النحل:  125)

دعوت نہيں ہوتی مگر اسی چیز کے ذریعے جو کتاب و سنت میں آئی ہے۔ اس میں نئی چیز ایجاد نہيں کی جائے  جسے اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مشروع قرار نہیں دیا([2])۔

مصدر: مختلف مصادر


[1] شرح کتاب مختصر زاد المعاد للشیخ محمد بن عبدالوہاب، اتوار 22/5/1430ھ 61:08 منٹ پر ۔

[2] بلوغ المرام [الدرس الثالث] – 1430هـ تفصیل کے لیے پڑھیں ہماری ویب سائٹ پر ” فٹبال  کھیلنے اور دیکھنے میں بعض شرعی مخالفتیں“۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*