فارسی مجوسی و ایرانی تہوار نوروز میں شرکت کا حکم – امام ابو بکر ابن القیم الجوزیہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امام ابن القیم رحمہ اللہ اپنی کتاب  ’’أحكام أهل الذمة‘‘   میں فرماتے ہیں:

کافروں کے مخصوص شعائر وتہواروں میں انہیں مبارکباد دینا حرام ہے جیسے ان کی عید یاان کے روزوں کے موقع پر کہنا کہ  آپ کو عید مبارک ہو وغیرہ ۔ ایسا کام کرنے والے پر اگرچہ کفر کا فتوی نہ بھی لگے لیکن پھر بھی بہرحال یہ محرمات میں سے تو ہے۔ یہ تو ایسا ہے کہ جیسے کسی کو صلیب کو سجدہ کرنے پر مبارکباد دی جائے اور ایسی مبارکباد تو کسی کو شراب نوشی، ناحق قتل کرنے اور زنا کرنے پر مبارکباد دینے سے بھی بدتر فعل ہے۔ لیکن بہت سے ایسے لوگ جودین کو کوئی وقعت نہیں دیتے اس قسم کے امور میں واقع ہوتے ہیں، اور اپنے اس فعل کی قباحت تک سے ناآشنا ہوتے ہیں۔ چناچہ جس شخص نے بھی کسی بندے کو گناہ، بدعت یا کفر پر مبارکباد دی تو گویا اس نے اللہ کے غیض وغضب کا اپنے آپ کو حقدار ٹھہرا لیا۔

مزید فرماتے ہیں:

اہل علم كا اتفاق ہے كہ مسلمانوں كےليے مشركوں كی عيدوں ميں شركت كرنا جائزنہيں ہے، اور مذاہب اربعہ كےفقہاء نےبھی اپنی كتب ميں اس كی صراحت كی ہے…. اور امام بيہقی ” نےصحيح سند كےساتھ   عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روايت كيا ہے كہ  عمر رضی اللہ عنہ نےكہا:

’’وَلا تَدْخُلُوا عَلَى الْمُشْرِكِينَ فِي كَنَائِسِهِمْ يَوْمَ عِيدِهِمْ، فَإِنَّ السَّخْطَةَ تَنْزِلُ عَلَيْهِمْ‘‘([1])

(مشركوں كی عيد كےدن ان كےگرجا گھروں(چرچ)  ميں مشركوں كےپاس نہ جاؤ كيونكہ ان پر(اللہ کی)  ناراضگی اور غصہ نازل ہوتا ہے)۔

اور  عمر رضی اللہ عنہ كا يہ بھی قول ہےكہ:

’’اجْتَنِبُوا أَعْدَاءَ اللَّهِ فِي عِيدِهِمْ‘‘([2])

(اللہ كےدشمنوں سےان كی عيدوں ميں اجتناب كيا كرو)۔

اور امام بيہقی رحمہ اللہ نے  عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے جيد سند كےساتھ روايت كيا ہے كہ انہوں نےفرمایا:

’’من مَرَّ ببلاد الأعاجم فصنع نيروزهم ومهرجانهم وتشبه بهم حتى يموت وهو كذلك حشر معهم يوم القيامة‘‘([3])

(جو كوئی بھی عجميوں كےملك میں رہا اور اس نےان كے نيروز(نوروز) اور مہرجان([4]) كےجشن منائے اورموت تك ان سےمشابہت اختيار كئے رکھی تو وہ روز قيامت بھی ان كےساتھ اٹھايا جائےگا )۔


[1] السنن الکبریٰ للبیہقی 18893 ج 19 ص 166ط  دار عالم الکتب ت الترکی

[2] السنن الکبریٰ للبیہقی 18894 ج 19 ص 166ط  دار عالم الکتب ت الترکی

[3] السنن الکبریٰ للبیہقی 18895، 18896 ج 19 ص 167ط  دار عالم الکتب ت الترکی میں یہ الفاظ ہیں: ’’مَنْ بَنَى بِبِلادِ الأَعَاجِمِ وَصَنَعَ نَيْرُوزَهُمْ وَمِهْرَجَانَهُمْ وَتَشَبَّهَ بِهِمْ، حَتَّى يَمُوتَ، وَهُوَ كَذَلِكَ حُشِرَ مَعَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ‘‘۔ امام ابو سلیمان فرماتے ہیں تنی کا لفظ صواب ہے، اور اس کا معنی ہے اقام ، دیکھیں اللسان 1/40 تنأ (ت ن أ)

[4] نیروز معرب لفظ ہے جسے فارسی مجوس اور ایرانی ہر سال فارسی سال کے آغاز فروردین  مہینے میں 21 مارچ یا اس سے اگلے پچھلے دن مناتے ہیں۔ اور یہ فارسیو ں کے ہاں سال ختم ہونے پر عید فرحت ہے۔ اور مہرجان فارسیوں کے ہاں خزاں کی عید ہے ۔ معجم لغۃ الفقہاء 2/69، 100۔

ترجمہ: طارق بن علی بروہی

مصدر: أحكام أهل الذمة 1/723-724۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*