بھینس کی قربانی کا شرعی حکم؟

Shari’ah ruling regarding sacrificing a buffalo?

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امام ابن المنذر رحمہ اللہ اس بارے میں اجماع نقل کرتے ہیں کہ بھینسوں میں بھی گائے کی طرح زکوٰۃ واجب ہے:

اس بارے میں ان (علماء) کا اجماع ہے کہ  بے شک بھینسوں کا حکم بھی گائے  والا ہی ہے۔

(الاجماع ص 11 مسئلہ 91 ط  وزارۃ الشوؤن)

امام ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

علماء کرام کااس بارے میں کوئی اختلاف نہیں کہ بے شک ۔۔۔گائے اور بھینسوں کو ایک تصور کیا جائے گا۔

(الاستذکارج 3 ص 586 ط مؤسسۃ السماحۃ، دار اللؤلؤۃ)

امام ابن قدامہ المقدسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں مسئلہ رقم 404 بھینس بھی دیگر گائیوں کی طرح ہی ہے:

اس بارے میں ہمیں  کسی اختلاف کا علم نہیں، اور ابن المنذر فرماتے ہیں کہ جن  اہل علم  سے (اجماع) منقول و محفوظ ہے ان سب کا اس پر اجماع ہے۔

(المغنی ج 4 ص 34 ط دارۃ الملک عبدالعزیز)

امام مالک بن انس رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

گائے اور بھینس زکوٰۃ میں ملا کر ایک شمار کی جائيں گی ، کیونکہ یہ سب گائے کے حکم میں شامل ہیں۔

(مؤطأ امام مالک ص 221-222 باب : ماجاء فی صدقۃ البقر ط مؤسسۃ الرسالۃ ناشرون)

امام سفیان الثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

اور گائے کی زکوٰۃ کے وقت بھینسوں کو بھی ان کے ساتھ شمار کیا جائے گا۔

(مصنف عبدالرزاق 7063 ج 4 ص 337 ط دارالتاصیل)

امام حسن البصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

بھینسیں بھی گائے کے قائم مقام ہیں۔

(المصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الزکاۃ، باب 137 فی الجوامیس تعد من الصدقۃ ص 406 حدیث 11055 ج 6،  ت الشثری ط دار کنوز اشبیلیا)

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:

کیا بھینس بھی سات حصوں کو کفایت کرتی ہے؟ آپ نے جواب میں فرمایا: مجھے اس بارے میں کسی اختلاف کا علم نہیں۔ الحسن فرماتے ہيں کہ سات کی طرف سے اسے ذبح کیا جائے گا۔ اور اسحاق بن راہویہ بھی تائید کرتے ہيں کہ جس طرح انہوں نے کہا یہ مسئلہ اسی طرح ہے۔

(مسائل الامام احمد بن حنبل  واسحاق بن راہویہ، کتاب الذبائح 2865)

مولانا سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ بھی بھینس کو گائے کی جنس میں سے شمار کرتے ہیں۔

دیکھیں فتاویٰ نذیریہ ج 3 ص 257۔

مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

عرب لوگ بھینس کو بقرہ گائے میں داخل سمجھتے ہیں۔

(فتاوی ثنائیہ  ج 1 ص 809-810)

حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

بھینس بھی بقر(گائے) میں شامل ہے، اس کی قربانی جائز ہے۔

( ہفت روزہ الاعتصام لاہور، ج: 20، شمارہ نمبر : 9، ص: 29)

سوال: بھینس گائے سے بہت سی صفات میں مختلف ہوتی ہے جیسا کہ بکرا دنبے سے مختلف ہوتا ہے، لیکن اللہ تعالی نے سورۃ الانعام میں دنبے اور بکرے میں تو فرق فرمایا لیکن گائےاور بھینس میں نہیں فرمایا، تو کیا بھینس ان آٹھ چوپایوں کے جوڑے میں شامل ہے جن کی قربانی جائز ہے یا پھر ا س کی قربانی جا‏ئز نہیں؟

جواب از شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ:

بھینس بھی گائے کی ہی ایک قسم ہے۔ اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں وہ نام ذکر کیے جو عرب کے ہاں معروف تھے جس میں سے وہ اپنی مرضی سے جو چاہتے حرام کرتے پھرتے اور جسے چاہتے جائز بناتے۔ لیکن یہ بھینس عرب کے یہاں معروف نہیں تھی (یعنی اس لیے الگ سے ذکر نہيں فرمایا)۔

(مجموع فتاوى ورسائل العثيمين س 17، ج 25، ص34)

سوال: بھینس کی قربانی کا کیا حکم ہے؟

جواب از شیخ عبدالمحسن العباد حفظہ اللہ:

بھینس بھی گائے ہی میں سے ہے۔

(شرح سنن الترمذي شريط 172)

ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*