فحش فضائی چینلز کے رمضان میں مسلمانوں  پر حملوں کے تعلق سے نصیحت – شیخ عبید بن عبداللہ الجابری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال: احسن اللہ الیک، یا شیخ آپ ہمیں رمضان میں مسلمانوں پر فحش فضائی (سیٹلائیٹ) چینلز کے حملوں کے تعلق سے کیا نصیحت کریں گے؟

جواب: میں یہی کہوں گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے چچازاد بھائی ابن عباس رضی اللہ عنہما کو نصیحت فرمائی کہ:

’’يَا غُلَامُ: احْفَظْ اللَّهَ يَحْفَظْكَ احْفَظْ اللَّهَ تَجِدْهُ تُجَاهَكَ‘‘([1])

(اے بچے اللہ تعالی کی (حدود کی) حفاظت کرو وہ تمہاری حفاظت فرمائے گا، اللہ تعالی کی (حدود کی) حفاظت کرو تم اسے اپنے سامنے پاؤ گے)۔

اگر ہم اللہ تعالی کی اطاعت پر استقامت رکھیں گے، اور جو کچھ اللہ تعالی نے ہم پر فرض کیا ہے اسے ادا کریں گے اور مندوبات (نوافل) کی کثرت کریں گے، اور اللہ تعالی کی فرمانبرداری کریں گے اس کے اوامر پر عمل کرکے اور اس کے نواہی سے اجتناب کرکے تو یہ فحش فضائی چینلز کے حملے ہمیں کوئی نقصان نہيں پہنچاسکتے۔ خطرہ اس کے بارے میں ہے جو ان گمراہیوں کے پیچھے بے لگام چل پڑتا ہے۔

اور یہ بات جو سوال میں پیش کی گئی ہےمیرے خیال میں یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان کےتحت آجاتی ہے کہ:

’’تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَى الْقُلُوب عَرْضَ الْحَصِيرِ ،عُودًاعُودًا، فَأَيُما قَلْبٍ أَنْكَرَهَا، نُكِتَ فِيهِ نُكْتَهٌ بَيْضَاءُ، وَأَيُما قَلْبٍ أُشْرِبَهَانُكِتَ فِيهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ؛ حَتَّى تعود (يعني القلوب) عَلَى مِثْلِ الصَّفَا، لا تَضَرُّهُ فِتْنَةٌ مَا دَامَتِ السَّمَوَاتُ وَالأَرْضُ، وعلى كَالْكُوزِ مُجَخِّيًا، لا يَعْرِفُ مَعْرُوفًا، وَلا يُنْكِرُ مُنْكَرًا، إِلا مَا أُشْرِبَ مِنْ هَوَاهُ ‘‘([2])

(فتنے دلوں پر پیش کیے جاتے ہیں جیسے بوریے کی تلیاں ہوتی ہیں ایک کے بعد ایک۔ پس جو بھی دل ان کا انکار کرے گا تو اس پر سفید نکتہ لگا دیا جاتا ہے، اور جو بھی دل انہیں پی لے گا اس پر سیاہ نکتہ لگا دیا جاتا ہے۔ (حتی کہ دو دل بن جاتے ہیں) یہاں تک کہ یہ پہلا والا دل سفید خالص چکنے پتھر کی طرح ہوجاتا ہے جسے کوئی فتنہ نقصان نہیں پہنچا سکتا جب تک آسمان وزمین قائم ہيں۔ اور دوسرا دل(سفیدی مائل سیاہ) الٹے کوزے کی طرح ہوجاتا ہےکہ جو کسی معروف (اچھی بات) کو اچھا نہیں سمجھتا اور نہ ہی کسی منکر (بری بات) کو برا سمجھتا ہے، سوائے اس کے جو اس کی ہوائے نفس اس کے دل میں ڈالے)۔

اور جو فتنے دلوں پر وارد ہوتے ہیں وہ شہوات کے فتنے ہوتے ہیں اور فسق وفجور اور معاصی کی محبت کے فتنے ہوتے ہیں جیسے شراب نوشی جو بدترین نشہ ہے اور زنا وغیرہ۔ اور دوسرےفتنے دین میں شبہات کے تعلق سے ہوتےہیں جیسے بدعات ومحدثات وغیرہ۔ لہذا سنت سے اور طریقۂ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یعنی کتاب وسنت سے تمسک اختیار کرنا اور جس چیز کا اللہ تعالی نے حکم دیا ہے اسے بجا لا کر اور جس سے منع فرمایا ہے اس  سے پرہیز کرکے استقامت اختیار کرنا ہی ان فتنوں سے نجات کی راہ ہے۔ یہی وہ حفاظتی باڑ ہے جو ان حملوں کے سامنے آڑ بن سکتی ہے جس کی وجہ سے یہ حملے ایک مسلمان کو نقصان نہيں پہنچا سکیں گے کیونکہ وہ اگر اس میں سے کسی چیز کو دیکھے کا تو اس کا انکار کرے گا۔


[1] صحیح ترمذی 2516۔

[2] صحیح مسلم 147 کے الفاظ ہیں: ’’تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَى الْقُلُوبِ كَالْحَصِيرِ عُودًا عُودًا، فَأَيُّ قَلْبٍ أُشْرِبَهَا نُكِتَ فِيهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ، وَأَيُّ قَلْبٍ أَنْكَرَهَا نُكِتَ فِيهِ نُكْتَةٌ بَيْضَاءُ، حَتَّى تَصِيرَ عَلَى قَلْبَيْنِ عَلَى أَبْيَضَ مِثْلِ الصَّفَا، فَلَا تَضُرُّهُ فِتْنَةٌ مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ وَالآخَرُ أَسْوَدُ مُرْبَادًّا كَالْكُوزِ مُجَخِّيًا، لَا يَعْرِفُ مَعْرُوفًا، وَلَا يُنْكِرُ مُنْكَرًا، إِلَّا مَا أُشْرِبَ مِنْ هَوَاهُ‘‘ (مترجم)

ترجمہ: طارق بن علی بروہی

مصدر: ویب سائٹ میراث الانبیاء۔