فہم سلف اور منہج سلف میں فرق کرنا؟ – شیخ ربیع بن ہادی المدخلی

Ruling regarding differentiating between the understanding of Salaf and the methodology of Salaf? – Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee

سوال: شیخنا آپ کی کیا رائے ہے اس کے بارے میں جو منہج سلف اور فہم سلف میں فرق کرتا ہے اور کہتا ہے میں منہج سلف کا تو پابند ہوں لیکن فہم سلف کا نہیں؟

جواب:  میرے خیال سے اس کلام کا قائل اگر واقعی منہج سلف کا پابند ہے اور اس کا اس تعلق سے سب کو مشاہدہ ہے، پھر وہ ایسی عبارت استعمال کرتا ہے، مقصد اس کا ہوتا ہے کہ میں کسی کی ہر چیز میں تقلید نہیں کرتا۔ البتہ ہوسکتا ہے وہ کوئی دوسری بات سوچ کر ایسا کہہ رہا ہو یہ تو میں اس کی طرف سے کہہ رہا ہوں کہ شاید وہ ایسا سوچتا ہو اور بعض سلف کی مخالفت کرتا ہو، لیکن عقائد سلف اور ان کی فقہ کے دائرے سے باہر نہ نکلتا ہو ، پھر ہوسکتا ہے وہ لوٹ بھی آئے۔ کیونکہ آپ ایسے مسائل پائیں گے کہ سلف نے ان میں اختلاف کیا ہے، دراصل سلف کے مفاہیم کسی فروعی مسئلے کے تعلق سے مختلف ہوتے تھے یعنی فروعی مسائل میں نصوص کے فہم کے تعلق سے ۔ کبھی اختلاف امام مالک اور الشافعی میں پایا جاتا ہے تو کبھی الشافعی اور احمد رحمہم اللہ میں۔ پس شرعی دلائل کی روشنی میں قرآنی اور نبوی نصوص کی روشنی میں انہیں پڑھا جاتا ہے پھر کسی مذہب کو کسی مذہب پر ترجیح دی جاتی ہے، ایسا تو وہ کرسکتا ہے۔

لیکن اس کا مقصد اگر محض اس سے توجہ ہٹانا ہو ،اور میرا نہیں خیال کہ کسی سلفی کا یہ مقصد ہو! اسی  لیے میں نے حسن ظن کے باب میں یہ بات کہی کہ ہوسکتا ہے اس کی نیت وہ بات ہو جو میں نے ابھی ذکر کی، البتہ اگر واقعی کوئی انسان اس سے توجہ ہٹا کر فہم سلف کی ٹکر میں اپنا فہم لاتا ہو جو اس نے خود ایجاد کیا اس سے پہلے کوئی اس کا قائل نہيں تھا تو پھر ایسا شخص کسی عزت وکرامت کا مستحق نہیں۔

بہرحال ہم اس کے کلام کو حسن ظن کے باب میں رکھتے ہوئے اس پر محمول کریں جو میں نے پہلے ذکر کیا۔ اور میرا خیال ہے مشایخ اس کلام میں میری موافقت کریں گے۔اور اس مناسبت سے میں یہ کہتا ہوں کہ: میں ہر جگہ موجود سلفیوں کو یہ نصیحت کرتاہوں کہ وہ منہج اور فہم سلف کے ساتھ خود کو مقید وپابند رکھیں، اسے حق ہے کہ وہ اس دائرے میں رہتے ہوئے اس منہج اور اس فہم کے دائرے میں رہتے ہوئے اس چیز کو راجح قرار دے جو اس پر واضح ہو کہ یہ حق ہے، لیکن ایسا نہ کرے کہ سلفیوں پرخروج کرے ایسی نت نئی آراءاختیار کرکے جسے اس نے منہج سلف کے باہر سے اخذ کیا ہو۔ اہل بدعت وضلالت کی جماعتوں یا احزاب وغیرہ سے، پھر وہ چاہے کہ سلفیوں کا اس کو پابند بنائے، جس کا نتیجہ تفرقہ اور اختلاف ہو۔ لہذا میں اس صنف کے لوگوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اللہ تعالی کے حضور تائب ہوں اور فتنوں کے اسباب اور ایسے امور سے بچیں جو سلفیوں کے مابین تفرقے اور پھوٹ کا سبب ہوں۔

اور آج یہی معاملہ چل رہا ہے بہت سے علاقوں میں، جس کا سبب ایک ایسا انسان ہوتا ہے کہ جس کے پاس کوئی فکر پیدا ہوئی ہوتی ہے جسے اس نے سلفی منہج کے دشمنوں سے اخذ کیا ہوتا ہے لیکن سمجھتا یہ ہے کہ وہ حق  ہے۔ پھر وہ اس کی طرف دعوت دیتا ہے اور اسی بنیاد پر دوستی ودشمنی برتتا ہے۔ پس اس کے نتیجے میں سلفیوں کے مابین اختلاف، تفرقہ اور پھوٹ پٹ جاتی ہے۔

پس ہم ایسے لوگوں کو نصیحت کرتے ہيں کہ اللہ تعالی کے حضور توبہ کریں اور ان امور کو ترک کردیں جو تفرقے کا سبب بنتے ہيں اگرچہ وہ اپنے زعم میں خود کو حق پر ہی کیوں نہ سمجھتے ہوں!


[اس کی زندہ مثال حافظ محمد زبیر صاحب ہیں [اور ان سے پہلے اسی بارے میں مولانا رفیق طاہر صاحب کا بھی ہم رد کرچکے ہیں] جو منہج اور فہم سلف میں فرق کسی اوپر بیان کردہ نیک نیتی سے نہیں، بلکہ سلف صالحین کے عقیدے کو غلط ثابت کرنے کے لیے کرتے ہيں کہ وہ بدعتیوں کا بائیکاٹ کرتے تھے، ان پر سختی کرتے تھے، جبکہ (ان کے فہم کے مطابق) اللہ نے قرآن میں اہل کتاب تک کی اچھائی برائی میں موازنہ کیا ہے، اسی طرح حکمران کی اطاعت ان کے خلاف زبان سے خروج بھی نہ کرنا وغیرہ کو مدخلیت تک قرار دیتا ہے، جبکہ یہ عقائد سلف صالحین کی عقیدے پر لکھی گئی کتابوں میں کتاب و سنت کے دلائل سے مزین موجود ہیں (پڑھیں صحیح بخاری مسلم کی 30 احادیث اسی عقیدے کے متعلق، اس تعلق سے اسی منہج پر گامزن ابو بکر قدوسی کا بھی پہلے ہم رد کرچکے ہیں)۔ لہذا جن فتنہ بازوں کے بارے میں یہاں اشارہ ہے، وہ اسی قبیل کے لوگ ہیں جنہوں نے یہ باطل منہج مودودی، سید قطب، اسرار احمد اور دیگر تکفیری، خارجی، اخوانی گمراہوں سے اخذ کیا ہے] مترجم

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: کیسٹ: أسباب الإنحراف وتوجيهات منهجية۔