مرض اور آزمائش – شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز

Sickness and trials – Shaykh Abdul Azeez bin Abdullah bin Baaz

فرمان باری تعالی ہے:

﴿مَآ اَصَابَ مِنْ مُّصِيْبَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ   ۭ وَمَنْ يُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ يَهْدِ قَلْبَهٗ   ۭ وَاللّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ﴾  (التغابن: 11)

(کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی مگر اللہ کے اذن سے، اور جو اللہ پر ایمان لائے وہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے، اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے)

شیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

مرض کبھی گناہوں کا کفارہ اور بندے کے لیے محض خیر ہوتا ہے جیسا کہ رسولوں کو بھی یہ (امراض) پہنچے اور وہ ان کے درجات کی بلندی اور اس لیے ہوتا ہے تاکہ لوگ ان کے نقش قدم پر چلیں۔ اور کبھی گناہوں کے کفارے کے لیے ہوتا ہے۔ اور کبھی سزا بھی ہوتا ہے، الغرض مرض کی مختلف انواع ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

’’مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُصِبْ مِنْهُ‘‘([1])

(اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ خیر و بھلائی کرنا چاہتا ہے اسے  (تکالیف  میں) مبتلا کر دیتا ہے(تاکہ اسے ثواب دے))۔

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا:

’’لا يصيب المسلم هم ولا غم ولا نصب ولا وصب ولا أذى حتى الشوكة إلا كفر الله بها من خطاياه‘‘([2])

(کسی مسلمان کو کوئی بھی پریشانی یا غم یا تھکان یا مرض یا تکلیف نہیں پہنچتی حتیٰ کہ کوئی کانٹا بھی نہيں لگتا مگر یہ کہ اللہ تعالی اس کے ذریعے اس کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے)۔

اور فرمایا:

” أَشَدُّ النَّاسِ بَلاءً الأَنْبِيَاءُ، ثُمَّ الصَّالِحُونَ، ثُمَّ الأَمْثَلُ فَالأَمْثَلُ “([3])

(تمام لوگوں میں سب سے زیادہ آزمائشیں انبیاء کرام پر آئیں، پھر صالحین پر، پھر جو ان کے جیسے تھے)۔

اللہ کے نبی ایوب علیہ الصلاۃ والسلام کو بہت بڑا مرض لاحق ہوا۔ لہذا مرض کبھی درجات کی بلندی کے لیے ہوتا ہے، اور کبھی گناہوں کے کفارے کے طور پر ہوتا ہے،  اور کبھی سزا کے طور پر ہوتا ہے۔

آپ کا رب پورے علم و حکمت والا ہے جل و علا۔ جوکچھ بھی وہ امراض وغیرہ میں سے تقدیر میں مقدر فرماتا ہے سبحانہ وتعالی وہ (اس میں) حکیم و علیم ہے ۔ اللہ تعالی نے فرمایا:

﴿وَمَآ اَصَابَكُمْ مِّنْ مُّصِيْبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ اَيْدِيْكُمْ وَيَعْفُوْا عَنْ كَثِيْرٍ﴾ (الشوریٰ: 30)

(اور تمہیں کوئی مصیبت نہیں پہنچتی مگر تمہارے اپنے کرتوتوں کے سبب،  حالانکہ بہت سے (گناہوں) سے تو وہ درگزر ہی فرمادیتا ہے)

اور اللہ جل و علا فرماتا ہے:

﴿مَآ اَصَابَ مِنْ مُّصِيْبَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ   ۭ وَمَنْ يُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ يَهْدِ قَلْبَهٗ﴾  (التغابن: 11)

(کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی مگر اللہ کے اذن سے، اور جو اللہ پر ایمان لائے وہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے)

اور اللہ جل و علا فرماتا ہے:

﴿مَآ اَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ ۡ وَمَآ اَصَابَكَ مِنْ سَيِّئَةٍ فَمِنْ نَّفْسِكَ﴾  (النساء:  79)

(تمہیں جو بھی بھلائی پہنچے سو اللہ کی طرف سے ہے اور تمہیں جو بھی برائی پہنچے سو تمہارے اپنے نفس کی طرف سے ہے)۔


[1] صحیح بخاری 5645۔

[2] صحیح بخاری 5642 کے الفاظ ہیں: ’’مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ، وَلَا وَصَبٍ، وَلَا هَمٍّ، وَلَا حُزْنٍ، وَلَا أَذًى، وَلَا غَمٍّ، حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا، إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ‘‘۔

[3] المعجم الکبیر للطبرانی 629، السلسلۃ الصحیحۃ 144، صحیح الجامع 993۔