سیاسی معاملات میں نوجوانوں کی مداخلت
شیخ ابنِ باز رحمہ اللہ سے سوال ہوا کیا آپ نوجوانوں کو بین الاقوامی سیاست میں حصہ لینے، سیاسی پیش گوئیوں اور تجزیوں میں گہرائی اختیار کرنے کی نصیحت کرتے ہیں؟ یا ان کو علمِ دین، متون کے حفظ، اور لوگوں کو خیر کی تعلیم دینے کی نصیحت کرتے ہیں؟
آپ رحمہ اللہ نے جواب میں فرمایا : میں انہیں یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ بیرونی سیاست، بادشاہوں اور سربراہانِ مملکت کے معاملات میں مداخلت سے دور رہیں، کیونکہ اس میں پڑنے سے فتنہ پیدا ہوتا ہے، عداوت و دشمنی جنم لیتی ہے، اور مختلف قسم کے انتشار کا سبب بنتا ہے۔
میں انہیں اس بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ وہ علمِ دین کی طرف متوجہ ہوں، طلبِ علم میں لگے رہیں، پڑھائی، محنت اور نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کریں۔
اسی طرح ایک دوسرے کو اور عام مسلمانوں کو وعظ و نصیحت کے ذریعے خیر کی طرف رہنمائی کریں تاکہ لوگ انالبتہ اگر مقصد یہ ہو کہ کسی اخبار یا رسالے میں کوئی غلط بات لکھی گئی ہے اور اس غلطی کو واضح کیا جائے تاکہ لوگ اس سے دھوکا نہ کھائیں، تو یہ درست ہے۔ ایسی صورت میں صحیح بات بیان کی جائے تاکہ غلط فہمی دور ہو سکے سے فائدہ اٹھا سکیں۔
جہاں تک یہ معاملہ ہے کہ حکمرانوں اور ملکوں کے باہمی سیاسی مسائل اور جو کچھ اخبارات میں شائع ہوتا ہے، اس میں مشغول ہونا، تو یہ اکثر بےفائدہ ہوتا ہے اور بہت سے شر اور نقصان کا سبب بنتا ہے۔
البتہ اگر مقصد یہ ہو کہ کسی اخبار یا رسالے میں کوئی غلط بات لکھی گئی ہے اور اس غلطی کو واضح کیا جائے تاکہ لوگ اس سے دھوکا نہ کھائیں، تو یہ درست ہے۔ ایسی صورت میں صحیح بات بیان کی جائے تاکہ غلط فہمی دور ہو سکے۔
مترجم محمد قاسم