قربانی کے جانور کی شرعی عمر – شیخ محمد بن صالح العثیمین

بسم اللہ الرحمن الرحیم

The legislated age of a sacrificial animal – Shaykh Muhammad bin Saaleh Al-Uthaimeen

سوال: قربانی کی معتبر شرعی عمر کیا ہونی چاہیے؟

جواب: شرعی اعتبار سے معتبر قربانی کی معتبر عمریں یہ ہیں:

اونٹ: پانچ (5) سال۔

گائے: دو (2) سال۔

بکرا: ایک (1) سال۔

دنبہ: چھ (6) ماہ([1])۔

جو ان سے کم عمر ہو ان کی قربانی نہ کی جائے اور اگر کرلی جائے تو وہ غیر مقبول ہے۔ اس کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان ہے:

’’لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْنِ‘‘[2]

(جانوروں میں سے سوائے مسنہ (جو ایک سال پورا کرکے دوسرے میں لگا ہو/ یا جو بالغ ہو/ دو دانت کا ہو) کےقربانی نہ کرو، لیکن اگر ایسا کرنا مشکل ہوجائے تو دنبے کا جذعہ (جو چھ ماہ مکمل کرکے ساتویں میں لگا ہو) کرلو)[3]۔

’’ مُسِنَّةً ‘‘ یعنی دوسرے سال کا اور ’’جَذَعَةً ‘‘ یعنی جس کی چھ ماہ عمر ہو۔

ترجمہ: طارق بن علی بروہی

مصدر: من سلسلة لقاء الباب المفتوح/ للإمام العثيمين/ شريط رقم 22


[1] دو دانت پر تو اتفاق ہے فقہاء کرام کا لیکن اس کی عمر مختلف مویشیوں کے اعتبار سے سالوں میں کتنی بنتی ہے اس بارے میں اختلاف ہے تفصیل کے لیے دیکھیں : “بدائع الصنائع” (5/70) ، “البحر الرائق” (8/202) ، “التاج والإكليل” (4/363) ، “شرح مختصر خليل” (3/34) ، “المجموع” (8/365) ، “المغني” (13/368) . اور یہ بھی مختلف فیہ مسئلہ ہے کہ اصل اعتبار عمر کا ہوگا یا دو دانتوں کا، جمہور کے نزدیک تو عمر ہے لیکن بعض علماء کرام لغت وغیرہ سے بھی ثابت کرتے ہیں کہ دو دانت ظاہر علامت ہے جو ہر کوئی جان سکتا ہے، عمر کے بارے میں وہم اور غلط بیانی اور دیگر اسباب کی وجہ سے مسئلہ بن سکتا ہے۔ دیکھیں فتوی علامہ عبید الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ ج 2 ص 396-397 (مترجم)

[2] صحیح مسلم 1965۔

[3] مجبوری کے علاوہ بھی ذبح کے جواز کے بارے میں احادیث ہیں، دیکھیں سنن ابی داود 2799 شیخ البانی نے اسے صحیح ابی داود میں صحیح قرار دیا ہے۔ (مترجم)