توحید ِخالص کو کس طرح پایا جاسکتا ہے؟ – شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ

How to attain the pure Tawheed? – Shaykh Abdul Azeez bin Abdullaah Aal-Shaykh

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال:ایک مسلمان کس طرح سے توحید خالص کو پاسکتا ہے جو کہ قبروں کی عبادت اور قبروں (مزاروں) کی زیارت وغیرہ سے پاک ہو ؟

جواب: علماء کرام فرماتے ہیں : توحید کو شرک کے تمام شائبوں ، بدعات ومعاصی سے پاک کرکے ہی کماحقہ پایا جاسکتا ہے، کیونکہ بلاشبہ شرک اس کے سراسر منافی ہے، اور بدعات اس میں قدح کا سبب ہیں، اور معاصی اس کے ثواب میں کمی کا باعث ہيں۔ پس توحید کو اس طور پر پایا جاسکتا ہے کہ ہم اکیلے اللہ کی بلاشرکت عبادت کریں، اس کی عبادت میں کسی غیر کو شریک نہ کریں، نہ ذبح میں، نہ نذر ومنت میں، نہ دعاء میں، نہ رجاء و امید میں، نہ خوف میں، نہ رہبت و ڈر میں، نہ رغبت میں، پس ہماری دعاء اکیلے اللہ کے لیے ہو، ہماری نذر ومنت اکیلے اللہ کے لیے ہو، فرمان باری تعالی ہے:

﴿قُلْ اِنَّ صَلَاتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِيْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ﴾ 

(کہو کہ بے شک میری نماز اورمیری قربانی اور میرا جینا اورمیرا مرنا ، اللہ رب العالمین کےلیے ہے)

(الانعام: 162)

اور فرمایا:

﴿وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰهِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰهِ اَحَدًا﴾ 

(اور بے شک مساجد تو اللہ تعالی ہی کے لیے ہيں، پس تم اللہ تعالی کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو)

(الجن: 18)

اور فرمایا:

﴿وَاِنْ يَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗٓ اِلَّا ھُوَ ۚ وَاِنْ يُّرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهٖ   ۭ يُصِيْبُ بِهٖ مَنْ يَّشَاءُ مِنْ عِبَادِهٖ  ۭ وَھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ  ﴾ 

(اور اگر اللہ تجھے کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اسے کوئی دور کرنے والا نہیں، اور اگر وہ تیرے ساتھ کسی بھلائی کا ارادہ کرلے تو کوئی اس کے فضل کو ہٹانے والا نہیں، وہ اسے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے پہنچا دیتا ہے اور وہی بےحد بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے)

(یونس: 107)

پس توحید کا حق ادا کرنے والا اپنے دل کو صرف اپنے رب سے جوڑتا ہے، محبت، خوف وامید کے ساتھ، اور توحید کا حق ادا کرنے والا جانتا ہے مشکل کشائی اور بھلائی کا حصول صرف اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے۔ اور غیراللہ سے دعاء کرنا اسے پکارنا اس پکارنے والے کو کوئی نفع نہیں دیتا نہ فائدہ پہنچاتا ہے، اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

﴿وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا يَسْتَجِيْبُ لَهٗٓ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَاىِٕهِمْ غٰفِلُوْنَ﴾ 

(اور اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہو سکتا ہے جو اللہ کے سوا انہیں پکارتا ہے جو قیامت کے دن تک اس کی دعاء قبول نہیں کرسکتے، اور وہ تو ان کے پکارنے سے ہی بےخبر ہیں)

(الاحقاف: 5)

پس توحید کا حق ادا کرنے والا انبیاء واولیاء سے نہیں مانگتا انہيں پکار کر یا مدد طلب کرکے، یا ان سے فریاد کرکے یا ان سے مشکل کشائی اور قرض کی ادائیگی کروا دینے کی امید رکھ کر، بلکہ وہ تو صرف اور صرف اپنے رب، تمام کائنات کے مالک و بادشاہ، جو ہمیشہ زندہ ہے جسے موت نہيں کو پکارتا ہے، کیونکہ وہ علم رکھتا ہے کہ ان فوت شدگان  کے جسم سے ان کی روحیں جدا ہوچکی ہیں، پس یہ مردہ ہیں زندہ نہيں، جو ان کو پکارتا ہے وہ اس کی پکار کو نہيں سنتے اور اگر سن بھی لیں تو قبول نہيں کرسکتے[1]، وہ اس میں سے کسی چیز کی قدرت نہيں رکھتے، بلکہ وہ تو صرف مردے ہيں، پس ان سے دعاء کرنا اور التجاء کرنا پرلے درجے کی جہالت و بیوقوفی ہے، اور ہم اللہ تعالی ہی سے عافیت کا سوال کرتے ہیں)[2](۔


[1] جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

﴿يُوْلِجُ الَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُوْلِجُ النَّهَارَ فِي الَّيْلِ ۙ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ڮ كُلٌّ يَّجْرِيْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى ۭ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۭ وَالَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ مَا يَمْلِكُوْنَ مِنْ قِطْمِيْرٍ، اِنْ تَدْعُوْهُمْ لَا يَسْمَعُوْا دُعَاۗءَكُمْ ۚ وَلَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَكُمْ ۭ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكْفُرُوْنَ بِشِرْكِكُمْ ۭ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيْرٍ ﴾ 

 (وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو مسخر کر دیا ہے، ہر کوئی ایک مقرر وقت تک چل رہا ہے۔ یہی اللہ تمہارا رب ہے، اسی کی بادشاہی ہے، اور جن کو تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے ایک چھلکے تک کے مالک نہیں، اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار نہیں سنیں گے، اور اگر وہ سن بھی لیں تو تمہاری درخواست قبول نہیں کرسکیں گے، اور قیامت کے دن تمہارے اس شرک کا انکار کر دیں گے، اور تمہیں ایک پوری خبر رکھنے والے (اللہ) کی طرح کوئی خبر نہیں دے گا)

(فاطر: 13-14)

(مترجم)

[2] اس کے علاوہ اللہ تعالی کے اسماء وصفات پر بھی عقیدۂ اہل سنت والجماعت کے موافق ایمان لانا، توحید کے حقوق میں سے ہے، تفصیل کے لیے ہماری ویب سائٹ پر پڑھیں کتابچہ توحید اسماء وصفات۔ (مترجم)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: كيفية تحقيق التوحيد الخالص۔