
Defining the Hour when Du’a is Answered on Friday
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جمعہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
’’سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ تَعَالَى شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ وَأَشَارَ بِيَدِهِ يُقَلِّلُهَا‘‘ [1]
(جمعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ کوئی بھی مسلمان بندہ نماز پڑھ رہا ہو(یا کھڑا دعاء کررہا ہو) اور اللہ تعالی سے کچھ مانگ رہا ہو مگر یہ کہ اللہ تعالی اسے وہ ضرور عطاء فرماتا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ وہ گھڑی بہت چھوٹی سی اور مختصر ہوتی ہے)۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مختلف روایات ہیں لیکن جن میں زیادہ امید ہے ان میں خوب محنت کی جائے جو کہ امام کے منبر پر چڑھنے سے لے کر نماز ختم ہونے تک۔۔۔ پھر نماز عصر کے بعد سے لے کر غروب آفتاب تک۔[2]
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں[3] اس گھڑی کے متعلق مختلف اقوال میں سے دو زیادہ قوی ہیں:
پہلی جب خطیب خطبۂ جمعہ کے لیے آکر بیٹھے اس وقت سے لے کر نماز ختم ہونے تک:
ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس جمعہ کی گھڑی کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا کہ:
’’هِيَ مَا بَيْنَ أَنْ يَجْلِسَ الْإِمَامُ إِلَى أَنْ تُقْضَى الصَّلَاةُ‘‘ [4]
(یہ گھڑی امام کے خطبے کے لیے بیٹھنے سے لے کر نماز ختم کرنے تک ہے)۔
یہ گھڑی کب شروع ہوتی ہے، اور ختم ہوتی ہے؟
یہ گھڑی امام کے داخل ہونے سے شروع ہوتی ہے، اور نماز کے مکمل ہونے تک جاری رہتی ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ہم اس دوران کس وقت دعائیں مانگیں:
امام نے مسجد میں داخل ہوکر سلام کہا، اس کے بعد اذان ہوئی، اذان میں دعاء نہیں ہوتی، بلکہ اس میں مؤذن کا جواب دیا جاتا ہے، اذان کے بعد مسنون دعاء کے بعد دعاء کرسکتے ہیں ، اسی طرح سے اذان اور خطبہ کے مابین، جب تک خطیب خطبہ شروع نہیں کرتا، دو خطبوں کے درمیان، نماز کے دوران سجدہ میں، تشہد کے بعد۔
دوسری گھڑی عصر کے بعد:
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’يَوْمُ الْجُمُعَةِ ثِنْتَا عَشْرَةَ يُرِيدُ سَاعَةً لَا يُوجَدُ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا إِلَّا أَتَاهُ اللَّهُ فَالْتَمِسُوهَا آخِرَ سَاعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ‘‘ [5]
(جمعہ کا دن بارہ گھنٹے ہوتا ہے، جس میں کوئی بھی مسلمان بندہ اللہ تعالی سے کچھ مانگتا ہے تو اسے دیا جاتا ہے، اسے عصر کے بعد آخری گھڑی میں تلاش کرو)۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے جب دریافت کیا تو انہوں نے بھی فرمایا یہ گھڑی جمعہ کے دن آخری گھڑیوں میں ہے۔ میں نے کہا اس سے مراد جمعہ کے دن کی آخری گھڑیاں کیسے ہوسکتی ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ بندہ جب اس گھڑی کو پالے اور وہ نماز پڑھ رہا ہو تو۔۔۔حالانکہ اس وقت تو نماز پڑھی نہيں جاتی؟! اس پر عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہیں فرمایا کہ: جو کسی جگہ بیٹھ کر نماز پڑھنے کا انتظار کرتا ہے تو گویا کہ وہ نماز ہی میں ہے؟ میں نے کہا: ہاں بالکل۔ تو انہوں نے فرمایا: پھر اس کا یہی مطلب ہے[6]۔
[1] صحیح بخاری 935
[2] شرح ریاض الصالحین وغیرہ
[3] فتاوی نور علی الدرب 311۔
[4] صحیح مسلم 855
[5] صحیح ابی داود1048
[6] صحیح ابی داود1046
جمع و ترتیب: طارق بن علی بروہی
Be the first to comment