مجاہدین کی بھی بدعقیدگی درست کرنا ضروری ہے – شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

It is necessary to correct the False beliefs of the Mujahideen as well – Sheikh Abdul Aziz bin Abdullah bin Baz

سوال: کیا کسی مجاہد کے لیے مشروع ہے کہ وہ ضرورت کے باوجود بیان کو مؤخر کردے جب وہ بعض مجاہدین کو دیکھے کہ وہ بعض انواع توحید کی مخالفت کررہے ہیں؟

جواب: قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ: بے شک بیان کو ضرورت کے باوجود مؤخر کرنا جائز نہيں۔ اگر کوئی حق سے جاہل پایا جائے تو واجب ہے کہ اس کو تعلیم دی جائے ایسے انسان کی طرف سے جو اس حق کو جانتا ہے، جائز نہيں کہ اس میں فلاں فلاں کا لحاظ کرتے ہوئے اس کی خاطر تاخیر کی جائے ۔ اگر ایک مومن سنتا ہے کسی کو کہ وہ اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرتا ہے، یا کوئی بدعت دیکھتا ہے جو شریعت الہی کے خلاف ہو یا کوئی ظاہر معصیت دیکھتا ہے تو اس پر اہل بدعت اور معاصی کا اچھے اسلوب سے انکار کرنا واجب ہے ۔ اور واجب ہے کہ اللہ تعالی کی توحید کے متعلق اس کا حق بیان کیا جائے، یا بدعت کا انکار کیاجائے یا معصیت کا انکار کیا جائے ایسے اسلوب سے جس سے نفع کی امید ہو، ساتھ میں ان تمام باتوں میں نرمی وحکمت کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔

البتہ جہاں تک معاملہ ہے سنتوں کا تو اس بارے میں کچھ وسعت ہے، اگر ان میں سے بعض پر تنبیہ کو وہ چھوڑ بھی دیتا ہے کسی شرعی مصلحت کے پیش نظر تو اس میں کوئی حرج نہیں، جیسے نماز میں آمین بالجہر یا رفع الیدین وغیرہ جیسی سنتیں، اگر وہ دیکھتا ہے کہ اس بارے میں کلام کرنے کو کسی دوسرے وقت یا دوسرے اجتماع تک مؤخر کردینا زیادہ مناسب ہوگا تو اس صورت میں اس بارے میں کچھ وسعت ہے، کیونکہ بلاشبہ یہ سنتوں میں سے ہیں ناکہ فرائض میں سے[1]۔


[1] مزید تفصیل کے لیے پڑھیں ہماری ویب سائٹ پر مقالات: ’’جہاد میں عقیدے کی اہمیت‘‘  مختلف علماء کرام اور ’’سلفی علماء موجودہ جہادی تحریکوں کی حمایت کیوں  نہيں کرتے‘‘  از شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ۔ (مترجم)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: شیخ کی ویب سائٹ سے فتویٰ: لا يجوز تأخير البيان عن وقت الحاجة۔