اجنبی مرد وخواتین کا موبائل وانٹرنیٹ پر دعوت وعلم کے نام پر رابطے کرنا؟ – شیخ عبید بن عبداللہ الجابری

The Communication between Men and Women over the Mobile and Internet in the name of Dawah and spreading Knowledge? – Shaykh Ubaid bin Abdullaah Al-Jabiree

بسم اللہ الرحمن الرحیم

میں یہاں ایک خطرناک مسئلے کی طرف تنبیہ کرنا چاہوں گا جس میں بہت سے مسلمان مرد اور خواتین جو علم کی طرف منسوب ہوتے ہیں واقع ہوجاتے ہیں۔ اور ہم نے اس مسئلے کا کافی علاج کرنا چاہا مگر بہت سے لوگ نصیحت کو ماننے سے انکاری ہی نظر آتے ہیں!! اس مسئلے کی خطرناکی کے تعلق سے مجھے ایسی ایسی باتيں پہنچی ہيں کہ جن کے ذکر سے انسان حرج محسوس کرتا ہے۔ اور یہ مسئلہ ہے  موبائل فون پر چیٹ اور میسج  کا جس میں بہت سے مرد اور خواتین دینی دعوت کے نام پر اور ناقابل قبول حجتوں اور فاسد علتوں کے ذریعے گامزن ہیں۔ کسی بھی ایسے مسلمان مرد اور عورت پر جس کا دل اللہ تعالی کی خشیت اور اس کے خوف سے بھرا ہو یہ بات مخفی نہيں کہ بلاشبہ جو حرام خلوت (تنہائی) یعنی اجبنی مردوں اور عورتوں کی ایک دوسرے کے ساتھ جو خلوت ہوتی ہے (اس کے کیا کچھ برے اثرات ہوتے ہیں)، تو یہ جو مسئلہ ہے اس کے برے آثار اس خلوت سے بھی بڑھ کر شدید ہیں۔ کیونکہ بے شک گھر میں خلوت ہونے یا گاڑی میں خلوت ہونے میں بھی لوگوں کی نظروں کا تو کم از کم ڈر رہتا ہی ہے، جبکہ انٹرنیٹ پر چیٹ اور فون پر رابطے میں تو ایسی خلوت ہے جو بالکل مخفی ہے سوائے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے (رب تعالی) اور کراما ً کاتبین (فرشتوں) پر۔

مجھ سے بہت سی بہنوں نے شکایت کی کہ ان کے شوہر کس طرح سے ان چیٹ اور فون کے ذریعے رابطوں میں لگے رہتے ہیں۔ اور میں آپ کے سامنے کچھ برے آثار ذکر کیے دیتا ہوں:

اولاً: اگر یہ چیٹ کسی روم میں ہوتی ہے جیسے سلفی دروس کے ریڈیو چینل ’’إذاعة الدروس السلفية‘‘ پر تو میں اس کے ایڈمنس سے کہتا ہوں کہ میں آپ پر سختی کرتا ہوں اے مسلمانو! ان پرسنل چیٹنگز پر، بہت زیادہ سختی اور تنگی کرتا ہوں اور انہيں آپ کے لیے حلال نہیں کہتا، میں یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کیونکہ میرے پاس  بھی اس ریڈیو چینل کی نمائندگی ہے تو میں بطور نمائندگی کے یہ بات کہہ رہا ہوں۔

ثانیاً: یہ (حرکت) کسی شخص کو علم سے ہٹا کر مشغول کردیتی ہے۔ کیونکہ بلاشبہ جو آپس میں الگ سے چیٹ کرتے رہتے ہیں ہر اس چیز پر جو ان کا دل چاہے تو وہ اس ریڈیو سے یا اس کے علاوہ دوسرے چینلز سے جو علمی دروس نشر ہوتے ہيں ان سے ہٹ کر اپنے آپ کو مشغول کردیتے ہیں، اور یہ تو اللہ کی راہ سے رکنا ہوا۔

ثالثاً: فون پر کیے گئے رابطے دراصل ایک راستہ اور موقع ہیں آپس میں چیٹ اور رابطہ کرنے والوں کی باہمی دل لگ جانے کا! اور یہ اللہ تعالی کی قسم! فتنہ ہے اور شیطان کے داخل ہوجانے کی ایک راہ ہے۔ اے مسلمان عورت آپ کے لیے حلال نہيں کہ اپنے اوقات اجنبیوں کے ساتھ گزارو اور ان سے موبائل پر میسج روابط کرو اس دلیل کے ساتھ کہ یہ تو دعوت کے سلسلے میں ہے۔  اگر آپ واقعی اتنی مجبور ہوگئی ہيں کسی سوال کی حاجت کے لیے تو پھر اہل علم سے دریافت کریں وہ بھی بقدر حاجت بس اور پھر فورا ًچلتی بنیں۔

پھر بلاشبہ یہ فون پر بات چیت اور چیٹنگ میں جو سلام دعاءاور نرم نرم سی عبارتیں استعمال کی جاتی ہیں یہی تو اس نرم ولچکدار بات([1]) میں سے ہے جس سے اے مسلمان عورت آپ کو منع کیا گیا ہے۔ اس پر مزید یہ کہ آپ سبب بن سکتی ہيں میاں بیوی کے درمیان ناچاکی، جھگڑے اور بدسلوکی کا، بلکہ ہوسکتا ہے یہ طلاق تک پر منتج ہو۔

اور میں جانتا ہوں کہ مغرب میں اور شاید مشرق میں بھی اسی فون پر بات چیت اور چیٹنگ کی وجہ سے ناپسندیدہ باتیں واقع ہوئی ہیں۔

اسی لیے میں ہر سلفی مرد اور سلفی عورت کو یہ دعوت دیتا ہوں کہ اس بیہودہ عمل کو چھوڑ دیں جو شیطان نے ان کے لیے کھول رکھا ہے اور ان کے دلوں میں مزین کردیا ہے اس حجت و بہانے کے ساتھ کہ ہم تو علم اور دعوت کو نشر کررہے ہیں۔ یہ سلف  کی عادات میں سے نہيں تھا کہ کہیں مرد وخواتین ملاقاتیں کرتے ہوں اور علمی مذاکرے وگفت وشنید کرتے ہوں۔  بلکہ صرف یہ ہوتا تھا کہ عورت عالم سے اس چیز کا سوال کرلیتی جس کی اسے اپنے دین میں حاجت ہوتی۔ اسی طرح سے اگر کوئی خاتون عالمہ بھی ہوتیں تو وہ اپنے گھر بیٹھتیں پھر جو مرد اور خواتین ان کے پاس آتے تو وہ مردوں سے اپنے محرم کی موجودگی میں پردے کے پیچھے سے بات کیا کرتی تھیں۔

یہ وہ بات تھی جس پر میں تنبیہ کرنا چاہتا تھا۔ اور اللہ تعالی جانتا ہے کہ میرا ارادہ سوائے نصیحت کے اور کچھ نہیں تھا۔ اور یہ ایسی نصیحت تھی جسے اے مسلمان مردوں اور عورتوں ہم اپنے اوپر واجب سمجھتے تھے۔  اور اللہ تعالی ہی سیدھے راستے کی جانب ہدایت دینے والا ہے۔

(ویب سائٹ سحاب السلفیۃ)

۔۔۔آج سوال جواب سے پہلے ہم نبی کریم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی ایک حدیث سے بات شروع کریں گے، اور اس حدیث کو شیخین (بخاری ومسلم) نے ابو ہریرہ  رضی اللہ عنہ  سے روایت کیا ہے، وہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  سے روایت کرتے ہیں کہ:

’’كُتِبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ نَصِيبُهُ مِنَ الزِّنَا، مُدْرِكٌ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ، فَالْعَيْنَانِ زِنَاهُمَا النَّظَرُ، وَالْأُذُنَانِ زِنَاهُمَا الِاسْتِمَاعُ، وَاللِّسَانُ زِنَاهُ الْكَلَامُ، وَالْيَدُ زِنَاهَا الْبَطْشُ، وَالرِّجْلُ زِنَاهَا الْخُطَا، وَالْقَلْبُ يَهْوَى وَيَتَمَنَّى وَيُصَدِّقُ ذَلِكَ الْفَرْجُ وَيُكَذِّبُهُ‘‘([2])

(ابن آدم پر زنا میں سے اس کا حصہ لکھ دیا گیا ہے، وہ لامحالہ اسے پالے گا۔ پس آنکھوں کازنا دیکھنا ہے، کان کا زنا سننا ہے، زبان کا زنا بات کرنا ہے، اور ہاتھ کا زنا پکڑنا ہے،  اور ٹانگ کا زنا چلنا ہے، اور دل خواہش اور تمنا کرتا ہے جبکہ اس کی تصدیق  یا تکذیب شرمگاہ کرتی ہے)۔

اے مسلمان مردوں اور عورتوں! یہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی طرف سے ڈراوا اور خبردار کرنا ہے۔ جو اس بات پر مشتمل ہے کہ ایک مسلمان پر واجب ہے کہ وہ ان اعضاء وجوارج کی حفاظت کرے ، اور وہ یہ ہیں: آنکھ، کان، زبان، ہاتھ اور پیر۔  کیونکہ جو ان کی حفاظت نہيں کرتا  تو یہ اسے برائی اور ناپسندیدہ امور میں مبتلا کردیتے ہيں۔  اور آپ لوگوں کو یاد ہوگا، بارک اللہ فیکم، کہ میں نے کچھ عرصہ پہلے آپ لوگوں کو خبردار کیا تھا ان ذاتی مکالمات (چیٹنگ)سے جن میں اجنبی مرد اجنبی خواتین پر چیٹ روم (گروپ) میں داخل ہوتے ہیں۔  اس میں دونوں طرف کا آپس میں اختلاط ہوتا ہے۔  اس چیٹنگ میں بہت سے مصائب وآزمائشیں جمع ہیں جیسے زبان اور دل،  کیونکہ آپ مانیں یا نہ مانیں مگر اس میں ایک طرف ہی نہيں بلکہ دونوں طرف یعنی مرد وعورت ضرور  مائل ہوتے ہیں، کہ گفتگو میں نرمی ولچک اپنائی جائے، یہ تو رہا ایک زاویہ۔

دوسرا زاویہ: ایک اور مصیبت اس حرکت کی یہ ہوتی ہے کہ یہ دونوں کو علم سے پھیر دیتا ہے اور یہ اللہ کی راہ سے روکنے میں شمار ہوگا۔ اور آپ میں سے کوئی بھی اس بات کے جرم ہونے سے لاعلم نہيں، یعنی اللہ کی راہ سے روکنا۔

ساتھ ہی یہ حرام خلوت بھی ہے۔  اور حرام خلوت یہ ہوتی ہے کہ دونوں طرف (مرد اور عورت) لوگوں کی نظروں سے دور ہوں۔ خواہ گھر میں ہوں یا باہر کہیں۔  اور یہ تو اس خلوت سے بھی شدید تر ہے جو قدیم دور میں معروف تھی۔

میں دوبارہ سے ہر سلفی مرد اور سلفی عورت کے لیے اپنے اس اس خبردار کیے جانے والی بات کو دہراؤ گا۔ اور آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ اپنے وقت کو غنیمت جانو اور اسے ایسے کاموں میں صرف کرو جسے اللہ تعالی پسند کرتا ہے اور اس سے راضی ہوتا ہے۔  اسی میں سے علم کا حاصل کرنا بھی ہے ایسے علماء سے جو اس میں راسخین ہيں۔  اور میں اپنے سلفی بیٹوں اور بیٹیوں کو نبی رحمت  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کا یہ فرمان یاد دلاتا ہوں کہ:

’’لَا تَزُولُ قَدَمَا ابْنِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عِنْدِ رَبِّهِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ خَمْسٍ: عَنْ عُمُرِهِ فِيمَ أَفْنَاهُ، وَعَنْ شَبَابِهِ فِيمَ أَبْلَاهُ، وَمَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ، وَفِيمَ أَنْفَقَهُ، وَمَاذَا عَمِلَ فِيمَا عَلِمَ‘‘([3])

(ابن آدم کے قدم بروز قیامت اپنے رب کے پاس اپنی جگہ سے ہل بھی نہیں پائیں گے جب  تک اس سے پانچ باتوں کا سوال نہ ہوجائے: اس کی عمر کے بارے میں کہ کس میں کھپائی، اس کی جوانی کے بارے میں کہ  کس میں اڑائی، اس کے مال کے بارے میں کہ کہاں سے کمایا، اور کس میں خرچ کیا، اور جو کچھ علم تھا اس پر کیا عمل کیا)۔

اور یہ فرمان کہ:

’’اغْتَنِمْ خَمْسًا قَبْلَ خَمْسٍ: شَبَابَكَ قَبْلَ هِرَمِكَ، وَصِحَّتَكَ قَبْلَ سَقَمِكَ، وَغِنَاءَكَ قَبْلَ فَقْرِكَ، وَفَرَاغَكَ قَبْلَ شُغْلِكَ، وَحَيَاتَكَ قَبْلَ مَوْتِكَ‘‘([4])

(پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے قبل غنیمت جانو: اپنی جوانی کو اپنے بڑھاپے سے پہلے، اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے، اپنی فراخی کو اپنے فقر سے پہلے، اپنی فراغت کو اپنی مشغولیت سے پہلے، اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے)۔


[1] اس فرمان باری تعالی کی طرف اشارہ ہے:

﴿فَلَا تَخْـضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِيْ فِيْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ﴾ 

(تو نرم نرم باتیں اور بات میں لچک اختیار نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی طمع کر بیٹھے)۔

(الاحزاب: 32)

[2] صحیح بخاری 6243، صحیح مسلم 2658۔

[3] صحیح ترمذی 2416۔

[4] صحیح الترغیب 3355، صحیح الجامع 1077۔

ترجمہ: طارق بن علی بروہی

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*