کیا جسے زکوٰۃ دی جارہی ہو اسے بتانا ضروری ہے کہ یہ زکوٰۃ ہے؟ – شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال: کیا یہ شرط ہے کہ جسے آپ زکوٰۃ دے رہے ہوں اسے بتائیں کہ یہ مال زکوٰۃ میں سے ہے؟

شیخ: اگر اسے خدشہ ہو کہ وہ غنی (مالدار) ہے، اگر کوئی التباس (معاملہ غیر واضح)  ہو (تو بتاسکتا ہے)، لیکن اگر آپ جانتے ہيں  کہ یقینا ًوہ فقیر (محتاج)  ہے  تو کوئی ضرورت نہيں اسے کچھ بتانے کی۔

سائل: میں اچھی طرح سے جانتا ہوں کہ وہ فقیر (ضرورت مند) ہے لیکن  مثلا ًوہ میرا کوئی قریبی بھائی ہے؟

جواب: اسے وہ دے دیں  اور آپ اسے کچھ نہ بتائيں۔ لیکن اگر آپ کواس کے بارے میں  شک ہو  کہ ممکن ہے اس کے پاس ایسا  مال ہو جس کا آپ کو معلوم نہ ہو تو پھر اسے کہہ دیں: دیکھو یہ زکوٰۃ میں سے ہے۔

سائل: میں جانتا ہوں اچھی طرح سے کہ اس کے پاس کوئی مال نہيں لیکن بعض لوگ (خود داری کے سبب) زکوٰۃ لینے سے پرہیز کرتے ہیں؟

شیخ: نہیں نہيں، پھر تو آپ اسے وہ (ضرور) دیں اور اسے نہ کہيں کہ یہ زکوٰۃ ہے۔

مصدر: فتاوى الدروس – هل يلزم إخبار من تدفع إليه الزكاة بأنها زكاة؟

مترجم

طارق بن علی بروہی

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*