نبی  کریم  صلی  اللہ  علیہ  وسلم  کی  کچھ  خصوصیات ۔ 

                                نبی  کریم  صلی  اللہ  علیہ  وسلم  کی  کچھ  خصوصیات ۔ 

 1  خاتم النبیین (نبیوں کے سلسلے کا خاتمہ  کرنے  والے)

آپ ﷺ تمام انبیاء کے آخر میں مبعوث کیے گئے، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے  : 

﴿ مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ﴾

ترجمہ: ’’محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، بلکہ وہ اللہ کے رسول اور نبیوں میں  سب  سے  آخری  نبی  ہیں ۔  (الاحزاب: 40)

2  سید المرسلین (تمام رسولوں کے سردار)

آپ ﷺ کو تمام رسولوں پر سرداری اور فضیلت حاصل ہے، جیسا کہ اس کا ثبوت پہلے گزر چکا ہے۔

3. آپ ﷺ پر ایمان لائے بغیر کسی کا ایمان مکمل نہیں ہوتا

کسی بندے کا ایمان اُس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک وہ رسول اللہ ﷺ کی رسالت پر ایمان نہ لائے اور آپ کو فیصلوں میں حَکَم نہ مانے۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

> ﴿ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ﴾ (النساء: 65)

ترجمہ: ’’  پس  قسم ہے آپ کے رب کی! یہ  لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک آپ کو اپنے آپس کے جھگڑوں میں فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں۔ 

جبکہ دوسرے انبیاء کو صرف اپنی اپنی قوموں کی طرف بھیجا گیا۔

4. قیامت کے دن لوگوں کے درمیان فیصلہ صرف آپ ﷺ کی شفاعت سے ہوگا

5. آپ ﷺ کی امت کا جنت میں سب امتوں سے پہلے داخل ہونا

جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:

ہم سب سے آخر میں (دنیا میں) آئے، لیکن قیامت کے دن سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔‘‘

6. صاحب لواء الحمد (حمد کا جھنڈا)

قیامت کے دن حمد و ثنا کا جھنڈا آپ ﷺ کے ہاتھ میں ہوگا، اور تمام انبیاء علیہم السلام اور مخلوق آپ کے جھنڈے کے نیچے ہوں گے۔

نبی ﷺ نے فرمایا  ::

قیامت کے دن آدم علیہ السلام کی اولاد کا سردار ہوں گا اور  اس  پہ  مجھے   کوئی فخر نہیں، میرے ہاتھ میں لواء الحمد (حمد کا جھنڈا) ہوگا اور  اس  پہ  مجھے  کوئی  فخر نہیں، اُس دن آدم اور ان کے سوا سب انبیاء میرے جھنڈے کے  نیچے ہوں گے، اور میں وہ پہلا شخص ہوں گا جس کے لیے زمین پھٹے گی (یعنی سب سے پہلے اٹھایا جاؤں گا) اور   اس  پہ  مجھے کوئی  فخر نہیں  ۔ ترمذی، مسلم)

7. مقام محمود کے مالک

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿ عَسَى أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا ﴾ (الإسراء: 79)

ترجمہ: ’’امید ہے کہ آپ کا رب آپ کو ایسی قابلِ تعریف مقام پر کھڑا کرے گا۔‘‘

یہ وہ مقام ہے جس پر قیامت کے دن آپ ﷺ کو ایسی عزت و شفاعت ملے گی جس پر خالق و مخلوق سب آپ کی تعریف کریں گے۔

8. صاحب الحوض المورود ( آپ صلی  اللہ  علیہ  وسلم  کو بڑا حوض عطا کیا گیا)

قیامت کے دن آپ ﷺ کو ایک خاص حوض عطا کیا جائے گا جس پر آپ کی امت بڑے شوق سے آئے گی۔ ہر نبی کو ایک حوض دیا جائے گا، مگر آپ ﷺ کا حوض سب سے بڑا اور زیادہ آنے والے  لوگوں ہوگا۔

9. امام الانبیاء، خطیب الانبیاء، و صاحب الشفاعۃ

قیامت کے دن آپ ﷺ انبیاء کے امام ہوں گے، ان کے خطیب ہوں گے اور شفاعت کے مالک ہوں گے۔

نبی ﷺ نے فرمایا:

’’قیامت کے دن میں نبیوں کا امام، ان کا خطیب اور ان کا شفاعت کرنے والا ہوں گا، اور یہ کوئی فخر کی بات نہیں۔‘‘

ترمذی))

10. آپ ﷺ کی امت کو سب امتوں پر فضیلت

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿ كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ ﴾ (آل عمران: 110)

ترجمہ: ’’تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے نکالی  گئی  ہو۔‘‘

اور جہاں بنی اسرائیل کو فرمایا گیا:

﴿ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ ﴾ (البقرہ: 47)

تو اس سے مراد صرف  ان کے زمانے کے لوگ ہیں، جب کہ امتِ محمدیہ کو تمام امتوں پر فضیلت حاصل ہے۔

،مترجم  محمد  قاسم