
بسم اللہ الرحمن الرحیم
Brief traits of the sect “Haddadiyyah” – Shaykh Rabee’ bin Hadee Al-Madkhalee
الحمدلله والصلاة والسلام علي رسول الله وعلي آله وصحبه ومن تبع هداه. أما بعد:
جو فتنہ شباب یمن میں چلا اور اس کی شاخیں دوسرے علاقوں تک سرایت کرگئیں اور لوگوں کا یہ جاننے کا جذبہ بھی زور پکڑ گیا کہ حق کو بیان کیا جائے اور غلطی پر کون ہے صواب پر کون بیان کیا جائے اس سبب سے یہ تحریر کیا جارہا ہے۔ اور اس فتنے کے سبب سے یمن میں طالبعلم ایک دوسرے کو حدادی منہج پر ہونے کی تہمت لگا رہے ہیں تو مجھے مجبور ہونا پڑا کہ میں اس منہج کی حقیقت کو بیان کروں شاید کہ اس کے ذریعے بہت سے طالب حق منہج اہل سنت اور منہج حدادی میں تمیز کرپائيں۔
پھر امید ہے کہ بڑی حد تک یہ اس فتنے کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا ساتھ میں ہمارا وعدہ بھی ہے کہ اس فوری مطالبے پر لبیک کہتے ہوئے اور اس فتنے کی سرکوبی میں اپنا حصہ ڈالنے کی خاطر اس سے متعلق دیگر معاملات کو بھی یکے بعد دیگرے بیان کیا جاتا رہے گا ان شاء اللہ([1])۔
منہج الحدادیہ
1- ان کا معاصر سلفی منہج پر گامزن علماء کرام سے بغض رکھنا اور ان کی تحقیر کرنا، انہیں جاہل وگمراہ قرار دے کر ان پر افتراء پردازی کرنا خصوصاً جو اہل مدینہ ہيں۔ پھر ان سے تجاوز کرکے امام ابن تیمیہ، ابن القیم اور ابن ابی العز(شارح طحاویہ) رحمہم اللہ تک پہنچ جانا ان کے بارے میں چے ماگوئیاں کرنا تاکہ ان کی منزلت کو گرادیں اور ان کے اقوال کو رد کردیں۔ ان کی تحقیر کرکے انہیں جاہل وگمراہ ثابت کرنا۔
2- ہر اس شخص کی تبدیع کرنا جو بدعت میں واقع ہو یہاں تک کہ ان کے نزدیک امام ابن حجر رحمہ اللہ سید قطب سے بڑھ کر گمراہی میں شدید اور خطرناک ہيں([2])۔
3- اس شخص کی بھی تبدیع کرنا جو کہ کسی بدعت میں واقع ہونے والے کی مطلقاً تبدیع نہيں کرتا، اس سے عداوت رکھنا اور جنگ شروع کردینا۔ ان کے نزدیک یہ کافی نہیں کہ مثلاً آپ کہیں فلاں کے ہاں اشعریت پائی جاتی ہے یا فلاں اشعری ہے، نہيں بلکہ ضروری ہے کہ اسے مکمل طور پر لازماً بدعتی کہو ورنہ تو بس آپ سے جنگ، بائیکاٹ اور آپ کی تبدیع ہوگی۔
4- اہل بدعت پر مطلقاً ترحم کی تحریم کرنا (یعنی اہل بدعت کے بارے میں رحم کے کلمات کہہ دینا قطعی طور پر حرام ہے ان کے ہاں) اور اس بارے میں رافضی، قدری وجہمی میں یا کوئی عالم ہو جو کسی بدعت میں واقع ہوگیا کوئی فرق نہیں کرتے۔
5- اس شخص کی بھی تبدیع کرنا کہ جو امام ابو حنیفہ، الشوکانی، ابن الجوزی ، ابن حجر والنووی رحمہم اللہ پر ترحم کرے۔
6- سلفیوں سے شدید عداوت رکھنا اگرچہ وہ سلفی سلفیت کی طرف دعوت دینے اور اس کا دفاع کرنے میں کتنی ہی انتھک محنت کریں اور خواہ اہل بدعت، حزبیات وگمراہیوں کا رد کرنے میں کتنی ہی کوششیں کریں۔ لیکن یہ حدادی لوگ اہل مدینہ پھر شیخ البانی رحمہ اللہ کے رد پر اپنی توجہ مرکوز رکھتے ہیں، کیونکہ یہی سلفی منہج کے کبار علماء کرام میں سے ہیں یعنی یہی حزبیوں، اہل بدعت اور اہل تعصب کا قلع قمع کرنے میں سب سے شدید ہيں اس لیے۔
ان میں سے ایک نے شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کو میری مجلس میں دسیوں بار جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کی تو مجھے اس پر شدید غصہ آیا اور میں نے اسے اپنی مجلس سے نکال باہر کیا۔ انہوں نے تو اس بارے میں کتاب تک لکھ ماری ہے اور کیسٹیں نشر کی ہیں، ان کے خلاف پروپیگنڈہ کیا، اور اپنی کتب، کیسٹوں اور پروپیگنڈوں کو جھوٹ اور افتراءات سے بھر دیا ہے۔
”الحداد کی زیادتیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے ایک کتاب لکھی جس میں اس نے شیخ البانی پر طعن کیا اور ان کی شخصیت کو مسخ کرنے کی کوشش کی۔ اپنے ہاتھوں کی لکھائی سے وہ تقریباً چار سو صحائف تک پہنچا ہے اگر یہ طبع ہوجائے تو ہزار صحائف تک جا پہنچی گی اسے ’’الخمیس‘‘کا نام دیا ہے یعنی جیش عرموم (طاقتور فوج) جس کے آگے، پیچھے، قلب (وسط) میں، دائیں اور بائيں دستے ہوتے ہیں۔
اور وہ یہ دعویٰ کرتا تھا کہ وہ اخوان المسلمین، سید قطب اور جہیمانیہ([3]) سے تحذیر (خبردار) کرتا ہے۔ لیکن ہم نے نہیں دیکھا کہ ان کے رد پر اس نےکوئی تالیف ہی کی ہو، الخمیس جیسی کتاب تو کجا کوئی چھوٹا سا مذکرہ (نوٹ) تک نہیں۔
7- ان کا الحداد([4]) کے تعلق سے غلو کرنا اور اس کی علمی حیثیت کو بڑھانا چڑھانا تاکہ اس کے ذریعے وہ کبار اہل علم اور سلفی منہج کوساقط کرتا رہے۔ اور اپنے شیخ کو بلامنازع امامت کے درجے پر پہنچا دینا جیسا کہ ان جیسے ان لوگوں نے کیا جو بڑے پاگل پنے میں مبتلا ہیں کہ کہا: فلاں فلاں کو چاہیے جن کا علم میں بڑا درجہ ہے کہ وہ ابو عبداللہ الحداد اور ام عبداللہ کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیکیں۔
8- یہ لوگ علماء سلفیہ جو مدینہ وغیرہ میں ہیں پر مسلط ہیں اور ان پر جھوٹ کی تہمت لگاتے رہتے ہیں: فلاں کذاب ہے، فلاں کذاب ہے۔ اور اپنے آپ کو یوں ظاہر کرتے ہيں جیسا کہ سچ کی محبت اور اس کی جستجو میں یہ سب کیا جارہا ہے۔ لیکن جب ان کے سامنے الحداد کا جھوٹ دلائل وبراہین کے ساتھ واضح کیا گیا تو اللہ تعالی نے ان کی حقیقت حال کا پردہ چاک فرمادیا اور جس فجور کے ساتھ اسے ڈھانپ رکھا تھا اسے واضح کردیا۔ مگر اس بات سے وہ مزید الحداد کے ساتھ چمٹ گئے اور اس کے بارے میں غلو کرنے لگے۔
9- لعنت کرنا، ترش روی اور دہشت پھیلانا ان کے امتیازات میں سے ہے اس درجے تک کہ سلفیوں کو مارنے تک کی دھمکیاں دیتے ہیں بلکہ انہوں نے تو دست درازی کرتے ہوئے بعض سلفیوں کو مارا تک ہے۔
10- معین لعنت کرنا یہاں تک کہ ان میں سے بعض تعین کرکے باقاعدہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو لعنت کرتے ہیں ، بلکہ بعض تو ان کی تکفیر تک کرتے ہیں۔
اور الحداد قول صواب یا خطاء پر آتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ: یہ زندیقیت ہے۔ جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص چھپا ہوا تکفیری ہے۔
11- تکبر وعناد جو کہ حق بات کو رد کرنے کی طرف لے جاتے ہیں جیسا کہ تمام غالی اہل بدعت کا حال ہوتا ہے۔ پس جو کچھ بھی اہل مدینہ نے الحداد کے انحرافات کے بیان کے تعلق سے پیش کیا انہوں نے سب مسترد کردیا۔ لہذا وہ اپنے ان اعمال کی وجہ سے اسلامی فرقوں میں بدترین اور اخلاق وحزبیت کے اعتبار سے بھی بدترین لوگ ہیں۔
12- یہ لوگ سب سے زیادہ امام احمد رحمہ اللہ سے چمٹتے نظر آتے ہیں لیکن جب ان کے سامنے الحداد نے جو امام احمد رحمہ اللہ کی اہل بدعت کے متعلق مواقف کی مخالفت کی ہے اسے بیان کیا گیا تو انہوں نے اس کا انکار کردیا بلکہ جو اسے امام احمد رحمہ اللہ کی طرف منسوب کرے اس پر تہمت لگائی۔ پھر الحداد کہتا ہے: اگر یہ امام احمد رحمہ اللہ سے صحیح طور پر ثابت بھی ہو تو ہم ان کی تقلید نہیں کرتے۔
چنانچہ ان کے ہاں دراصل کوئی حق کی محبت یا طلب نہيں بلکہ ان کا واحد مقصد سلفیوں میں فتنہ پیدا کرنا اور انہیں آپس میں پھاڑ دینا ہے۔
ان کے اس قدر شدت پسندی کے باوجود سلفیوں نے ان میں سے بعض کے حزبیوں کے ساتھ اور بعض کے فاسقوں کے ساتھ تعلقات دیکھے حالانکہ اسی وقت وہ سلفیوں سے لڑ رہے ہوتے ہیں اور ان سلفیوں سے یہ شدید ترین حسد کرتے ہیں اور شاید کے اس کے علاوہ بھی بہت کچھ شر انہوں نے چھپا رکھا ہو، اور اللہ تعالی خوب جانتا ہے جو یہ چھپاتے ہیں۔
۔۔۔سلفیوں کو سختی کے ساتھ خبردار رہنا چاہیے کہ ان میں سے کوئی حدادیت میں واقع نہ ہوجائے یا پھر ان میں سے بعض باتوں میں جن میں وہ مبتلا ہوئے ہیں، اور یہ دراصل ایک عملی میدان ہے جو کہ سچوں اور جھوٹوں میں تمیز کردیتا ہے، جیساکہ فرمان باری تعالی ہے:
﴿المّ ، اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ يُّتْرَكُوْٓا اَنْ يَّقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُوْنَ، وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلَيَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِيْنَ صَدَقُوْا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكٰذِبِيْنَ﴾ (العنکبوت: 1-3)
(الف لام میم، کیا لوگوں نے گمان کیا ہے کہ وہ اسی پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ کہہ دیں ہم ایمان لائے اور ان کی آزمائش نہ کی جائے گی، حالانکہ بلاشبہ یقیناً ہم نے ان لوگوں کی آزمائش کی جو ان سے پہلے تھے، سو اللہ ہر صورت ان لوگوں کو جان لے گا جنہوں نے سچ کہا اور ان لوگوں کو بھی ہر صورت جان لے گا جو جھوٹے ہیں)
اور میں اللہ کریم سے جو کہ عرش عظیم کا رب ہے دعاء کرتا ہوں کہ وہ تمام سلفیوں کی اس امتحان میں گرنے سے حفاظت کرے جہاں کہیں بھی وہ ہوں۔ خصوصاً یمن میں کہ جہاں سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سلفی منہج کے واسطے سے غلغلہ ہے۔
(اسے شیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ نے 20/02/1423ھ میں لکھا)
انہی مصادر وغیرہ سے بعض دیگر صفات کی تلخیص:
13- شدید ترین تقیہ (جھوٹ کا استعمال) کرنا۔
14- مجہول ناموں کے تحت (کتب، مقالات، انٹرنیٹ فارمز پر) لکھنا کہ اگر ان میں سے کوئی مر بھی جائے تو معلوم ہی نہ ہو کہ کون آیا کون گیا ! اور اپنے اس عمل کے ذریعے یہ تو روافض تک سے آگے بڑھ گئے کیونکہ وہ بھی اپنے ناموں سے جانے جاتے ہیں، اور کتب تاریخ اور جرح وتعدیل ان کے ناموں اور احوال سے بھری پڑی ہیں اگرچہ وہ تقیہ (جھوٹ) اور تستر(چھپانے) سے کام لیتے تھے ۔
15- جرح وتعدیل کے معاملے میں اہل سنت کے مقرر کردہ اصول کو مسترد کرنا اور آئمہ جرح وتعدیل اور ان کے اصولوں کی شان میں تنقیص کرنا۔
16- مصالح ومفاسد کے سلسلے میں مراعات کا خیال رکھنے والے اہل سنت کے اصول کا انکار کرنا۔
17- اصول وواجبات کے بارے میں اہل سنت کا رخصتوں کو لینے کے اصول کا بھی انکار کرنا۔
18- مکروفریب کے ساتھ بعض علماء سنت کے پیچھے چھپنا حالانکہ ان سے بغض کو پنہاں رکھنا اور ان کے اصول، منہج اور مواقف کی مخالفت کرنا جیسا کہ روافض اہل بیت کے پیچھے چھپتے ہیں۔
19- تقلید کی طرف لوگوں کو دعوت دینا جیسا کہ روافض اور غالی صوفیوں کا حال ہے۔ اسے محمود الحداد اور اس کے ٹولے کی ہزیمت کے بعد عبداللطیف باشمیل([5]) نے اختراع کیاہے۔
20- عبداللطیف باشمیل کا بظاہر امام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ اور ان کے دفاع کے تعلق سے جذبہ دکھانا جبکہ اس سے پہلے بھی اس نے ڈھونگ رچایا تھا شیخ البانی رحمہ اللہ کو امام محمد اور ان کی دعوت اور آل سعود کا سخت دشمن ظاہر کرنے کا ساتھ ہی اہل مدینہ کو بھی اس چیز میں ان کے ساتھ مربوط کیا تھا۔
21- شیخ ربیع حفظہ اللہ اور علماء میں سے جو کوئی بھی آپ کی حق بات میں تائید کرے پر افتراء پردازی کرنا اور ویب سائٹ سحاب السلفیہ کے اراکین پر بھی کہ یہ سب مرجئہ ہيں۔
22- جھوٹ اور جھوٹ کی تصدیق کرنے جبکہ سچ کی تکذیب کرنے میں روافض کی مشابہت۔
23- بتدریج مکروفریب کرنا دیکھیں انہوں نے شیخ البانی رحمہ اللہ کے ساتھ کیا کیا پہلے یوں ظاہر کیا کہ وہ ان کا خوب احترام کرتے ہیں، ان کا دفاع کرتے ہیں، اور جو شیخ البانی پر ارجاء کی تہمت لگائے تو اسے خوارج میں سے کہتے تھے مگر پھر تبدیل ہوکر خود شیخ البانی پر طعن کیا، ان پر ارجاء کی تہمت لگائی اور منہج سلف کا مخالف ثابت کیا۔
24- گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا اور جھوٹ، فجور وباطل اصولوں میں ایک دوسرے کی نصرت کرنا۔
25- باطل پر اصرار واستمرار اور عجیب دھڑلے سے امور کو الٹ دینا کہ حق کو باطل بنادینا اور باطل کو حق، سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بنا دینا، اور رائی کا پہاڑ بنادینا اور پہاڑ کو رائی بنادینا۔
26- ایسے لوگوں کے متعلق الولاء والبراء برتنا جو جاہل ترین، جھوٹے ترین، فاجر ترین اور سلفی منہج اور سلفی علماء کرام کے شدید ترین دشمن ہیں۔
27- مناقشوں میں گھس بیٹھنا حالانکہ دوسرے فریق کو کچھ بھی علم نہ ہو اور ان کی موافقت ہو نہ ہو(کہ میں آپ کی طرف ہوں اور دفاع کررہا ہوں حالانکہ آپ نے ان سے کوئی مطالبہ نہیں کیا)۔
28- یہ جھوٹا دعویٰ کرنا کہ شیخ ربیع حفظہ اللہ نے جب سلمان العودۃ کا کلام سنا کہ وہ کھلم کھلا گناہ کرنے والے کی تکفیر کرتا ہے تو اس کا اقرار کیا۔
29- بلکہ محمود الحداد کی ویب سائٹ بسم اللہ واللہ اکبر ڈاٹ کام پر اتنا غلو ہے کہ اس میں داخل ہونے سے پہلے آپ کو قسم اٹھانے پر کلک کرنا ہوگا کہ میں محمود الحداد کا مخالف نہیں اور سلفی جنہیں یہ مرجئہ کہتے ہیں ان کا ساتھی نہیں ورنہ مجھ پر لعنت اور یہ مباہلہ ہے۔ فرقوں اور حزبیوں کے نام بتاؤ ان کا رد کرو پھر داخل ہوسکتے ہیں ورنہ نہیں۔ (یہ بھی اس کے جھوٹ اور باطل ہونے کی دلیل ہے ورنہ ویب سائٹ میں داخل ہونے پر ڈر کس بات کا ہے)۔
[1] اسی سلسلے میں لکھے گئے دیگر مقالات کے لیے شیخ ربیع حفظہ اللہ کی ویب سائٹ ربیع ڈاٹ نیٹ وزٹ کیجیے۔
[2] حالانکہ سلف صالحین کے یہاں یہ قاعدہ ہے جسے سلفی علماء کرام بیان فرماتے ہیں کہ: ’’ليس كل من وقع في البدعة وقعت البدعة عليه‘‘ (ہر وہ شخص جو کسی بدعت میں واقع ہو لازمی نہیں کہ بدعت بھی اس پر واقع ہو یعنی وہ بدعتی کہلائے) یعنی اس کے اپنے اصول وقواعد ہیں جن کی پاسداری ضروری ہے۔ اس بارے میں پڑھیں ہماری ویب سائٹ پر مقالہ” کیا ہر وہ شخص جو بدعت میں واقع ہو بدعتی کہلائے گا“۔(مکتبہ سلفیہ ڈاٹ کام)
[3] جہیمانیہ جنہوں نے جہیمان العتیبی کی قیادت میں کعبۃ اللہ پر 1 محرم الحرام سن 1400ھ بمطابق 20 نومبر سن 1979ع کو حملہ کیا تھا۔ (مکتبہ سلفیہ ڈاٹ کام)
[4] شیخ مقبل بن ہادی الوادعی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
سوال: الحداد کون ہے اور حدادیوں کے کیا افکار ہیں؟
جواب: الحداد تو محمود الحداد ہے جو کہ بظاہر تو پہلےکچھ اتنی استقامت پر تھا کہ اس کے بارے میں کوئی مضائقہ نہ تھا اور اللہ اعلم اس گمراہی کو اس نے اپنے اندر چھپا رکھا تھا یا کیا۔ اس کے اور شیخ ربیع حفظہ اللہ کے مابین شروع میں کچھ تعاون اور دوستی تھی لیکن اس کے بعد اس نے اپنی گمراہی کو اگلنا شروع کردیا جیسا کہ کہتا ہے کہ فتح الباری گمراہ کن کتابوں میں سے ایک کتاب ہے کیونکہ اس میں بعض عقیدے کی غلطیاں پائی جاتی ہیں تو ضروری ہے کہ اسے جلا دیا جائے۔ اور میں (مقبل) یہ کہتا ہوں کہ اگر یہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ ہوتا کہ:
’’ لَا يُعَذِّبُ بِالنَّارِ إِلَّا رَبُّ النَّارِ‘‘ (صحیح ابی داود 2673)
(آگ کے ساتھ عذاب نہیں دیتا مگر صرف آگ کا رب (یعنی اللہ تعالی))
تو ہم یہ کہہ دیتے کہ :اے حداد تو زیادہ حقدار ہے کہ تجھے آگ سے جلادیا جائے ۔ فتح الباری جسے ایک علم کا خزانہ تصور کیا جاتا ہے کتب سنت میں جس کی نظیر نہیں اللہ تعالی مؤلف کو اس تعلق سے جزائے خیر دے۔ اور رہی بات ان کے بعض مسائل میں غلطی کرجانا تو انہیں ان کے عظیم حسنات ڈھانپ لیں گے۔ اور اسی طرح سے صحیح مسلم پر کی گئی شرح نووی کے تعلق سے کہتے ہیں۔ اور یہ جو کچھ اس کے ہاں بگاڑ ہے اس میں سے بڑی باتوں میں سے ہے یعنی اس کا یہ کہنا کہ: بلاشبہ فتح الباری اور شرح صحیح مسلم از نووی کو جلادینا چاہیے۔ واللہ المستعان۔(کیسٹ: أسئلة الشباب السلفي في حي الدائري)
[5] اس شخص نے بھی شیخ البانی رحمہ اللہ کے رد پر کتاب لکھی ہے اور ان پر ارجاء کی تہمت لگائی ہے۔ (مکتبہ سلفیہ ڈاٹ کام)
Be the first to comment