جو صرف رمضان میں نماز پڑھتا ہے کیا اس کے روزے مقبول ہوں گے؟ – شیخ محمد بن صالح العثیمین

بسم اللہ الرحمن الرحیم

Will the fasts of someone who prays only in Ramadan be accepted? – Shaykh Muhammad bin Saaleh Al-Uthaimeen

سوال: یہ خط سعید احمد بغدادی نے مکہ مکرمہ سے بھیجا ہے، پوچھتے ہیں: ایک شخص صرف رمضان کے مہینے میں نماز پڑھتا ہے، تو کیا اس کا روزہ صحیح ہے یا نہیں؟

جواب: یہ جو شخص نماز نہیں پڑھتا مگر صرف رمضان میں دن کے وقت تو اگر اس کا رمضان میں دن کے وقت نماز پڑھنا اللہ تعالی کی جانب رجوع اور پورے سال نماز ترک کرنے سے توبہ کی وجہ سے ہے ، اور اس عزم کی وجہ سے ہے کہ آئندہ پوری عمر وہ پابندی سے نماز کی ادائیگی کرتا رہے گا  تو پھر اس کا روزہ صحیح ہے حتی کہ اگر ہم اس کے قائل بھی ہوں کہ نماز کا تارک جو ایک بھی فرض نماز چھوڑ دے کافر ہے جیسا کہ بعض سلف کا قول ہے، تو بھی سچی توبہ سابقہ تمام باتوں کو مٹا دیتی ہے۔

البتہ اگر وہ بس رمضان میں نماز پڑھتا ہے اور مصر ہے اس بات پر کہ جب رمضان چلا جائے گا تو وہ کبھی نماز نہيں پڑھے گا ، اس صورت میں اگر وہ یہ اعتقاد رکھتا ہے کہ نماز رمضان کے علاوہ واجب ہی نہیں تو وہ کافر ہے اور اس کا روزہ مردود وناقابل قبول ہے، اور اس کی رمضان میں پڑھی گئی نماز بھی اس سے قبول نہيں کی جائے گی۔  لیکن اگر وہ اس کی فرضیت کا اعتقاد تو رکھتا ہے مگر اس کے ترک کرنے پر مصر ہے تو یہ اللہ تعالی کی معصیت ونافرمانی ہے اور فسق ہے مگر اس سے بہرحال روزہ قبول کیاجائے گا، مگر ساتھ ہی یہ خدشہ ہے کہ اگر وہ رمضان کے بعد نماز چھوڑ دیتا ہے تو کہیں اس کی موت اسی حال میں نہ آجائے تو پھر اس صورت میں اس کی موت اس کے لیے بہت زیادہ خطرناک ہوگی اس کی حالت کے اعتبار سے کہ کیا وہ مسلمان ہے یا کافر۔

ترجمہ: طارق بن علی بروہی

مصدر: فتاوى نور على الدرب، الشريط رقم [26] الصيام، وجوب الصوم والأعذار المبيحة للفطر۔