مشرکین ہر دور میں انبیاء و اولیاء کو وسیلہ سمجھ کر پکارتے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سب سے پہلے رسول نوح علیہ الصلاۃ والسلام کو ان کی مشرک قوم کی طرف بھیجا گیا تو وہ اپنے اولیاء جنہيں وہ پکارا کرتے تھے پر ڈٹ  گئے:

﴿وَقَالُوْا لَا تَذَرُنَّ اٰلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّلَا سُوَاعًا وَّلَا يَغُوْثَ وَيَعُوْقَ وَنَسْرًا﴾ 

(اور انہوں نے کہا تم ہرگز اپنے معبودوں کو نہ چھوڑنا اور نہ کبھی ودّ کو چھوڑنا اور نہ سواع کو اور نہ یغوث اور یعوق اور نسر کو)

(نوح: 23)

قوم عاد جن کی طرف ھود علیہ الصلاۃ والسلام کو بھیجا گیا تھا، ان کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا:

﴿فَلَوْلَا نَــصَرَهُمُ الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ قُرْبَانًا اٰلِهَةً ۭ بَلْ ضَلُّوْا عَنْهُمْ ۚ وَذٰلِكَ اِفْكُهُمْ وَمَا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ﴾ 

(پھر انہو ں نے ان کی مدد کیوں نہ کی جنہیں ان لوگوں نے اللہ کے سوا قرب حاصل کرنے کے لیے معبود بنا رکھا تھا؟  بلکہ وہ ان سے گم ہوگئے اور یہ ان کا جھوٹ تھا اور جو وہ بہتان باندھتے تھے)

(الاحقاف: 28)

یہاں تک کہ اللہ تعالی کے آخری نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور تک مشرکین کا یہی عقیدہ رہا:

﴿وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّھُمْ وَلَا يَنْفَعُھُمْ وَيَقُوْلُوْنَ هٰٓؤُلَاۗءِ شُفَعَاۗؤُنَا عِنْدَاللّٰهِ ۭ قُلْ اَتُنَبِّـــــُٔوْنَ اللّٰهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمٰوٰتِ وَلَا فِي الْاَرْضِ ۭ سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ﴾ 

(اور وہ اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جو نہ انہیں نقصان پہنچاسکتے ہيں  اور نہ انہیں نفع دے سکتے ہیں، اور کہتے ہیں یہ کہ لوگ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔ کہہ دو کیا تم اللہ کو اس چیز کی خبر دیتے ہو جسے وہ نہ آسمانوں میں جانتا ہے اور نہ زمین میں!  وہ پاک ہے اور بہت بلند ہے اس سے جو وہ شریک بناتے ہیں)

(یونس: 18)

﴿اَلَا لِلّٰهِ الدِّيْنُ الْخَالِصُ ۭ وَالَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖٓ اَوْلِيَاۗءَ ۘ مَا نَعْبُدُهُمْ اِلَّا لِيُقَرِّبُوْنَآ اِلَى اللّٰهِ زُلْفٰى ۭ اِنَّ اللّٰهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِيْ مَا هُمْ فِيْهِ يَخْتَلِفُوْنَ ڛ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِيْ مَنْ هُوَ كٰذِبٌ كَفَّارٌ ﴾

(خبردار ! خالص دین صرف اللہ ہی کے لیے مخصوص ہے، اور وہ جن لوگوں نے اس کے سوا اور اولیاء بنارکھے ہیں (وہ کہتے ہیں) ہم ان کی عبادت نہیں کرتے مگر صرف اس لیے کہ یہ ہمیں اللہ سے بہت زیادہ قریب کردیں ۔ یقیناً اللہ ان کے درمیان اس کے بارے میں فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں۔ بے شک اللہ اس شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا ہو، بہت ناشکرا ہو)

(الزمر: 3)

اور آج بھی بہت سے لوگ توحید کا کلمہ پڑھ کر خود کو مسلمان سمجھتے ہوئے بھی اپنی جہالت اور گمراہی میں یہی عقیدہ رکھتے ہيں کہ نبیوں ولیوں کو ان کی وفات کے بعد اور غیرموجودگی میں اسباب سے بالاتر  ہوکر مدد کے لیے  پکارنا، فریادیں کرنا، دہائيں دینا اور پناہ طلب کرنا یہ سب ان ہستیوں سے محبت ہے اور اللہ تک یہ ہماری رسائی کرواتے ہيں، ہم گنہگار ہيں یہ پہنچے ہوئے ہيں، لہذا ہم ان سے دعاء کرتے، ان کی نذرنیاز کرتے تو یہ خوش ہوکر ہماری عرضیاں اللہ سے منوا لیتے ہيں۔

اللہ تعالی تمام لوگوں کو توحید خالص کی جانب ہدایت عطاء فرماکر ہر قسم کے شرک سے بچنے کی توفیق عطاء فرمائے۔

مصدر: آیات قرآنیہ۔

ترجمہ و ترتیب

طارق بن علی بروہی

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*