یا علی مدد! پکارنا شرک ہے

Invoking Ya Ali Madad! (O Ali Help me) is a Shirk

بسم اللہ الرحمن الرحیم

علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ جو کہ جنت کی بشارت پانے والے جلیل القدر صحابی اور خلیفۂ راشد ہيں۔ اللہ کو چھوڑ کر ان سے استعانت ومدد طلب  کرنا اور مافوق الاسباب طور پر پکارنا شرک ہے۔ کیونکہ یہ کام عبادت ہیں جس کامستحق صرف اللہ تعالی ہے۔  وہ تو اللہ کی راہ میں شہید کردیے گئے لیکن نہ وہ علم غیب جانتے تھے اور دوسروں کی مدد تو کجا وہ اپنی بھی مدد نہ کرسکے۔ اسباب سے بالاتر استعانت مدد طلب کرنے جیسی عبادت کا اقرار تو ہر مسلمان اپنی ہر نماز میں یہ کرتا ہے کہ یہ خالص اللہ کی ہی کرے گا:

اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ

اے اللہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں (تیرے سوا کسی کی نہیں) اور تجھ ہی سے استعانت(مدد طلب) کرتے ہیں (تیرے سوا کسی سے نہیں)۔[1]

فرمان باری تعالی ہے:

اِنْ يَّنْصُرْكُمُ اللّٰهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ ۚ وَاِنْ يَّخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِيْ يَنْصُرُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِھٖ  ۭوَعَلَي اللّٰهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ

اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب آنے والا نہیں اور اگر وہ تمہارا ساتھ چھوڑ دے تو وہ کون ہے جو اس کے بعد تمہاری مدد کرے گا ،اور پس لازم ہے کہ اللہ ہی پر مومن بھروسہ کریں۔[2]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا:

إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللَّهَ وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللَّه

جب تم مانگو تو اللہ ہی سے مانگو،  اور جب مدد طلب کرو تو اللہ ہی سے مدد طلب کرو(یعنی اسباب سے بالاتر)۔[3]

مصدر: کتاب و سنت


[1] الفاتحۃ

[2] آل عمران: 160

[3] اسے امام الترمذی نے اپنی سنن میں روایت کیا اور شیخ البانی نے صحیح الترمذی 2156 میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔

یوٹیوب