احادیث کی روشنی میں خوارج کی علامات

احادیث کی روشنی میں خوارج کی علامات
پہلی علامت : نبی ﷺ نے فرمایا: یہ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں جائے
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّہ
يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مَرَقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ
صحیح البخاری: 5058
یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے، قرآن پڑھیں گے مگر قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔
دوسری علامت: عبادت گزار تو ہوں گے مگر گمراہ
تَحْقِرُونَ صَلَاتَكُمْ مَعَ صَلَاتِهِمْ، وَصِيَامَكُمْ مَعَ صِيَامِهِم
صحیح البخاری: 5058
تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے مقابلے میں حقیر سمجھو گے، اور اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابلے میں معمولی خیال کرو گے۔
یعنی بہت زیادہ عبادت کرنے والے ہوں گےمگر صحیح سمجھ اور اتباعِ سنت سے خالی ہوں گے۔
تیسری علامت :کم عمری اور نادانی
حُدَثَاءُ الأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الأَحْلَامِ
صحیح البخاری: 5057
ان کی عمریں کم اور عقل و فہم میں کمزور ہوں گے۔
یعنی نادان، جذباتی اور نوجوان طبقہ کی اکثریت ہو گی ؛ جو کہ علمائے راسخین سے دور رہتے ہیں۔
چوتھی علامت : مسلمانوں کے خلاف سخت مزاج اور کفار کے لیے نرم
يَقْتُلُونَ أَهْلَ الإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الأَوْثَانِ
صحیح البخاری: 5057
یہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں (کفار) کو چھوڑ دیں گے۔
یعنی ان کا ہدف اہلِ اسلام ہوں گے نہ کہ کفار
پانچویں علامت: دین سے تیزی سے نکلنا.
يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ
صحیح البخاری: 6930
یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔
چھٹی علامت : وہ باتیں تو اچھی کریں گے لیکن حقیقت میں اہلِ ایمان سے نہیں ہوں گے
يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ، وَلا يَجُوزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ
صحیح البخاری : 6930
یہ لوگ اچھی باتیں کریں گے ؛ مگر ان کا ایمان ان کے گلے سے نیچے نہیں جائے گا ‘
یعنی ان کے نعروں میں بظاہر تو دینی رنگ ہوگا مگر عقیدہ و عمل میں گمراہی ہوگی۔
ساتویں علامت : قرآن و حدیث کا نام لیں گےمگر اس کی غلط تاویل و مفہوم اختیار کریں گے۔
يَدْعُونَ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ وَلَيْسُوا مِنْهُ فِي شَيْءٍ
صحیح مسلم: 1066
یہ اللہ کی کتاب کی طرف بلائیں گے حالانکہ وہ اس سے کچھ تعلق نہیں رکھتے۔“
آٹھویں علامت : کفار کے متعلق آیات کو مومنوں پر چسپاں کریں گے ۔
یقولُ عبد اللہ ابن عمر:إِنَّهُمُ انْطَلَقُوا إِلَى آيَاتٍ نَزَلَتْ فِي الكُفَّارِ، فَجَعَلُوهَا عَلَى المُؤْمِنِينَ
صحیح البخاری کتاب: استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے:
یہ لوگ ان آیات کی طرف گئے جو کفار کے بارے میں نازل ہوئیں تھیں، پھر انہوں نے ان آیات کو مسلمانوں پر لاگو کیا۔
خوارج مسلمانوں کے بعض اعمال یا گناہوں کو بنیاد بنا کر ان پر کفر کا حکم لگاتے اور ان کے خلاف قتال کو جائز سمجھتے تھے۔
یہی ان کی بنیادی فکری گمراہی تھی
نویں علامت : یہ لوگ مسلمانوں کے اختلافات کے وقت نکلیں گے ۔
یَخْرُجُوْنَ عَلٰی خَیْرِ فُرْقَۃِ مِنَ الناسِ۔
صحیح البخاری 6933
یہ لوگ مسلمانوں کی فرقہ واریت کے وقت پیدا ہوں گے ۔
دسویں علامت : قتادہ، عقبہ بن وساج سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں ‘میرا ایک ساتھی مجھے خوارج کے بارے میں اور ان کے اپنے حکمرانوں پر طعن (الزام) کرنے کے بارے میں باتیں بتایا کرتا تھا۔ پھر میں حج کے لیے گیا اور وہاں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے ملا۔ میں نے ان سے کہا:
آپ رسول اللہ ﷺ کے باقی رہ جانے والے صحابہ میں سے ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو علم عطا کیا ہے۔ہمارے عراق میں کچھ لوگ ہیں جو اپنے حکمرانوں پر طعن کرتے ہیں اور ان پر گمراہی کے فتوے لگاتے ہیں۔انہوں نے فرمایا:ایسے لوگوں پر اللہ، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے!
پھر فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے پاس سونا اور چاندی لایا گیا۔ آپ ﷺ نے اسے اپنے صحابہ کے درمیان تقسیم کرنا شروع کیا۔
ایک دیہاتی شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا:اے محمد! اللہ کی قسم، اگر اللہ نے تمہیں عدل کا حکم دیا ہے تو تم نے عدل نہیں کیا!رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
افسوس ہے تجھ پر! اگر میں عدل نہ کروں تو میرے بعد کون عدل کرے گا؟جب وہ شخص واپس جانے لگا تو نبی ﷺ نے فرمایا:
اسے آہستہ سے واپس لاؤ۔پھر آپ ﷺ نے فرمایا:میری امت میں اس شخص جیسے کچھ لوگ پیدا ہوں گے، جو قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا (یعنی دلوں میں اثر نہیں کرے گا)، اور جب بھی وہ نکلیں گے تو تم ان کو قتل کرو۔نبی ﷺ نے یہ بات تین مرتبہ ارشاد فرمائی:جب بھی وہ نکلیں تو ان کو قتل کرو
السنۃ لأبنِ أبی عاصم ۔ص 456
ان کا انجام ؛
إِنَّهُمْ کِلَابُ النَّارِ
سنن ترمذی 3000
یہ جھنم کے کتے ہیں۔
شَرُّ قَتْلَی تَحْتَ أَدِيْمِ السَّمَاءِ
سنن ترمذی 3000
وہ آسمان کے نیچے بدترین مقتول ہوں گے
. خَيْرُ قَتْلَی مَنْ قَتَلُوْهُ
سنن ترمذی 3000
وہ شخص بہترین مقتول (شہید) ہوگا جسے وہ قتل کر دیں گے۔

جمع و ترتیب محمد قاسم