ویلنٹائین ڈے اور حیاء ڈے منانا کیسا ہے؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الحمد لله وحده والصلاة والسلام على من لا نبي بعده  وبعد:

مستقل کمیٹی برائے علمی تحقیقات وافتاء اس استفتاء (سوال) پر مطلع ہوئی جو سماحۃ الشیخ مفتی مملکت سے عبداللہ آل ربیعہ نے دریافت کیا،  فتوی  رقم (5324) بتاریخ 1420/11/3ھ۔

سوال: بعض لوگ 14 فروری کو ہر سال عید الحب (عید ِمحبت) ویلنٹائین ڈے (‎valentine day) مناتے ہیں۔ جس میں سرخ گلاب کے ایک دوسرے کو تحفے دیے جاتے ہیں اور سرخ لباس پہنے جاتے ہیں، اسی طرح بعض مبارکبادیں بھی دیتے ہیں، یہاں تک کہ کچھ بیکری والے کیک مٹھائی وغیرہ بھی سرخ رنگ میں بناتے ہیں اور اس پر دل کی شکل بناتے ہیں، اس کےعلاوہ بعض دکانیں اپنی پروڈکٹس پر جو اس دن کی مناسبت سے ہوتی ہیں اعلانات وپیغامات پرنٹ کرتی ہیں۔ آپ کی مندرجہ ذیل باتوں کے بارے میں کیا رائے ہے:

اولاً: یہ دن منانا؟

ثانیاً: اس دن دکانوں سے خریداری کرنا؟

ثالثاً: ایسے دکاندار جو یہ دن نہیں مناتے ان کا ایسے لوگوں کو جو یہ دن مناتے ہیں ایسی چیزیں فروخت کرنا جنہیں وہ بطورِ تحفہ پیش کرتے ہیں؟ وجزاکم اللہ خیراً

جواب: اس سوال کو مکمل پڑھنے کے بعد فتویٰ  کمیٹی یہ جواب دیتی ہے کہ کتاب وسنت کے ادلہ صریحہ اور جس پر سلف امت کا اجماع ہے وہ یہ ہے کہ اسلام میں فقط دو عیدیں ہیں جو عید الفطر اور عید الاضحیٰ ہیں، ان کے علاوہ جو بھی عیدیں ہیں خواہ وہ کسی شخصیت ، یا کسی جماعت، یا کسی واقعہ سے متعلق ہوں یا پھر کسی بھی معنی میں ہوں تو یہ بدعتی عیدیں ہیں، اہل اسلام کے لیے بالکل بھی جائز نہیں کہ وہ اسے منائیں، یا اسے مانیں ، نہ ہی اس میں کسی قسم کی خوشی کا اظہار کریں اور نہ ہی کسی بھی چیز سے اس میں معاونت کریں، کیونکہ یہ اللہ تعالی کی حدود کو پامال کرنا ہے اور جو کوئی بھی حدودِ الہی کو پامال کرتا ہے تو وہ اپنے ہی نفس پر ظلم کرتا ہے۔

مزید یہ کہ اس ایجاد کردہ عید پر اگر یہ بھی اضافہ ہوجائے کہ وہ کافروں کی عیدوں میں سے ہے (ساتھ ہی اس کی  بنیاد بیہودگی پر ہے)، تو یہ گناہ درگناہ کی موجب ہے، کیونکہ اس میں ان سے مشابہت ہے اور ان سے  ایک طرح کی محبت ہےجبکہ اللہ تعالی نے مومنین کو ان سے مشابہت اختیار کرنے اور ان سے محبت کرنے سے اپنی کتاب عزیز میں منع فرمایا ہے۔

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا:

’’مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ‘‘

(جس نے کسی قوم سے مشابہت اختیار کی تو وہ انہی میں سے ہے)۔

[صحیح ابی داود 4031]

ویلنٹائین ڈے بھی انہی عیدوں میں سے ہے جو بیان ہوئی کیونکہ یہ بت پرستوں اور نصاریٰ کی عید ہے، کسی مسلمان کے لیے جو اللہ تعالی اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے حلال نہیں کہ وہ اسے منائے ،یا اسے  مانے، یا پھر اس کی مبارکباد دے، بلکہ اسے اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی بات مانتے ہوئے اور اللہ تعالی کی ناراضگی وعقوبت کے اسباب سے بچتے ہوئے اسے ترک کرنا واجب ہے۔

اسی طرح ایک مسلمان پر  یہ بھی حرام ہے کہ وہ اس عید یا کسی بھی حرام عیدوں میں کسی بھی چیز کے ذریعہ تعاون کرے چاہے وہ کھانے، پینے، خرید، فروخت، صناعت، تحفہ، خط وکتابت، اعلان یا پھر اس کے علاوہ جس بھی طریقے سے ہو، کیونکہ یہ سب گناہ وزیادتی اور اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی نافرمانی میں تعاون ہوگا۔

جبکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

﴿وَتَعَاوَنُوْا عَلَي الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى ۠ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَي الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۠وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭاِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَاب﴾ 

(اور نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرو، اور برائی اور زیادتی کی کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون نہ کرو، اور اللہ تعالی سے ڈرو بےشک اللہ تعالی سخت سزا دینے والا ہے)

(المائدۃ: 2)

ایک مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اپنے تمام حالات میں خصوصاً فتنوں کے اوقات اور اور فساد کی کثرت کے موقع پر کتاب وسنت سے اعتصام وتمسک اختیار کرے، اسے چاہیے کہ ہوش کے ناخن لے اور ڈرے کہ کہیں ان مغضوب علیہم (جن پر اللہ کا غضب ہوا)، ضالین (گمراہوں) اور فاسقین (نافرمانوں) جن کی نظر میں اللہ تعالی کا کوئی وقار نہیں اور جو اسلام سے کوئی دلچسپی نہیں رکھتے کی گمراہیوں میں واقع نہ ہوجائیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالی کی ہدایت کو طلب کرنے اور اس پر ثابت قدم رہنے کے لیے اسی سے لَو لگائے، کیونکہ اللہ تعالی کے سوا کوئی ہدایت دینے والا اور ثابت قدمی بخشنے والا نہیں۔

 اللہ تعالی ہی توفیق دینے والا ہے اور درود وسلام ہو ہمارے نبی محمد اور آپ کی آل واصحاب پر۔

مستقل کمیٹی برائے علمی تحقیقات وافتاء، سعودی عرب

صدر: عبدالعزیز بن عبداللہ بن محمد آل الشیخ

رکن: صالح بن فوزان الفوزان

رکن: عبداللہ بن عبدالرحمن الغدیان

رکن: بکر بن عبداللہ ابو زید

سوال: آخر کچھ برسوں میں عید الحب (ویلنٹائن ڈے) منانا بہت عام ہوتا جارہا ہے خصوصاً طالبات میں، جو کہ نصاریٰ کی عیدوں میں سے ایک عید ہے، جس میں وہ مکمل حلیہ لال رنگ کا اختیار کرتے ہيں کپڑے ہوں یا جوتے، اور لال پھول ایک دوسرے کو دیے جاتے ہیں، ہم آپ فضیلۃ الشیخ سے امید کرتے ہيں کہ اس عید کے منانے کا حکم بیان فرمائیں، اور اس قسم کے امور کے تعلق سے آپ مسلمانوں کی کیا رہنمائی کرنا چاہیں گے، اللہ تعالی آپ کی حفاظت ورعایت فرمائے؟

شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ:

عید الحب منانا جائز نہیں مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر:

1- بلاشبہ یہ ایک بدعتی عید ہے جس کی شریعت میں کوئی اساس نہیں۔

2- بلاشبہ یہ عشق اور شہوت کی طرف دعوت دیتی ہے۔

3- بلاشبہ یہ دل کو اس قسم کے فضول وبیہودہ کاموں کی طرف دعوت دیتی ہے جو سلف صالحین کے طریقے کے خلاف ہیں۔

حلال نہیں کہ اس دن کسی بھی قسم کی ایسی حرکت کی جائے جو عید کے شعائر میں شمار ہو چاہے کھانے پینے کے تعلق سے ہو یا پہننے اور تحائف دینے وغیرہ کے تعلق سے ہو۔

ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے دین کے ذریعے عزت دار بنے، اور ہر ہانکنے والے کےپیچھے بھیڑ چال چلتا نہ پھرے۔ اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ مسلمانوں کو ہر قسم کے فتنوں سے خواہ ظاہر ہوں یا باطن محفوظ فرمائے، اور اپنی نگہبانی وتوفیق کے ساتھ ہماری نگہبانی فرمائے۔

(مجموع فتاوى و رسائل الشيخ محمد صالح العثيمين – المجلد السادس عشر – باب صلاة العيدين)

شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ فرماتے ہیں:

اس ویلنٹائین ڈے (عید ِمحبت) منانے میں نصاریٰ کی مشابہت ہے۔ آخر کس سے محبت کا اظہار ہے اس میں، شیطان سے؟ یا میسح علیہ الصلاۃ والسلام  سے؟ یا ان کافروں کی آپسی محبت؟ قرآن کے مطابق کفار تو آپس میں بھی پھوٹ کا شکار ہوتے ہيں ناکہ محبت کرنے والے۔

بلکہ حقیقت یہ ہے کہ  وہ کہتے ہيں عورت سے ناجائز عشق و محبت کا یہ تہوار ہے! پھر تو یہ کھلی فحاشی ہے۔

(مختصر مفہوم: خطورة الاحتفال بعيد الحب)

حیاء ڈے منانا بھی ایک بدعت ہے

گمراہی کا رد ہدایت سے کیا جاتا ہے، اسی طرح بدعت کا رد سنت سے کیا جاتا ہے، ناکہ اسی جیسی بدعت سے۔ جیسا کہ جماعت اسلامی قسم کے اخوانی لوگ عید الحب کی ضد میں کچھ عرصے حیاء ڈے مناتے ہیں، اس کی دین میں کوئی بنیاد نہیں ہے۔ اسی طرح  بلاشبہ خواتین کا صحیح شرعی حجاب کرنا اللہ کا حکم اور عبادت ہے جیسا کہ والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنا البتہ غیرمسلموں کی تقلید میں ان شرعی احکامات کو بجالانے کے لیے محض ایک دن مقرر کرکے اسے منانا جیسے عالمی حجاب ڈے یا مدر ڈے وغیرہ بدعات میں سے ہیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

(جس کسی نے ہمارے اس امر (دین) میں کوئی نئی چیز ایجاد کی جو کہ اس میں سے نہيں، تو وہ مردود (ناقابل قبول) ہے)۔

[صحیح بخاری 2697، صحیح مسلم 1720]

اور ایک روایت میں ہے:

(جس کسی نے کوئی ایسا عمل کیا  جس پر ہمارا امر نہیں تو وہ مردود ہے)۔

[صحیح مسلم 1721]

تفصیل کے لیے ہماری ویب سائٹ پر “عید الام (مدر ڈے) منانے کا شرعی حکم ” کے تعلق سے علماء کرام کا کلام پڑھیں۔

ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*