حج مبرور کیا ہے؟ اور اس کا حصول کیسے ممکن ہے؟ – شیخ صالح بن فوزان الفوزان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

What is “Al-Hajj-ul-Mabroor”? and how to attain it? – Shaykh Saaleh bin Fawzaan Al-Fawzaan

سوال: ایک مسلمان کس طرح سے حج مبرور کو پاسکتا ہے؟ اور حج مبرور ہے کیا؟

جواب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

’’الْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ ‘‘ (صحیح بخاری 1773، صحیح مسلم 1351)

(حج مبرور کی جزاء سوائے جنت کے کچھ نہیں)۔

اور حج مبرور یہ ہے کہ جو مشروع (مسنون) طریقے سے ادا کیا جائے اور اللہ تعالی کے لیے خالص ہو، جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

﴿وَاَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلّٰهِ﴾ (البقرۃ: 196)

(اور حج اور عمرے کو اللہ تعالی کے لیے پورا کرو)

﴿ وَاَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ ﴾  یعنی حج اور عمرے کے مناسک پورے کرو، اور ﴿لِلّٰهِ﴾ یعنی اللہ تعالی کو توحید وعبادت میں اکیلا جانو اور حاجی کی نیت خالص اللہ تعالی کی رضا ہو، نہ دنیا کو چاہنا ہو، نہ ہی دکھلاوا یا ریاءکاری ہو۔اور وہ صرف وصرف اللہ تعالی کی رضا کے لیے ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

’’مَنْ أَتَى هَذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ‘‘ (صحیح بخاری 1521، صحیح مسلم 1351 واللفظ لہ)

(جو اس گھر (بیت اللہ) آیا (حج کے لیے)، نہ اس نے شہوانی باتیں کی، اور نہ گناہ (جیسے گالم گلوچ، جھگڑا)، تو وہ  ایسے لوٹتا ہے جیسا کہ اس کی ماں نے سے جنا تھا)۔

یعنی حج مبرور کے بعد بالکل نئی ولادت۔ ایک مسلمان اپنے حج سے یوں لوٹتا ہے جیسے وہ اس دن تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا۔ اور بلاشبہ کوئی بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو اس پر کوئی گناہ نہيں ہوتا، اسی طرح سے حاجی جب اس حج پر آتا ہے اور بھلائی کے ساتھ اپنے حج کو مبرور بناتا ہے نہ شہوانی بات کرتا ہے، نہ گناہ تو بے شک وہ ایسے لوٹتا ہے جیسے جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔ پس یہ ایک مسلمان کے لیے ایک نئی ولادت ہے۔

مصدر: فتاوى نور على الدرب 15800۔

اس کے علاوہ شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

حج کی قبولیت کی علامت میں سے یہ ہے کہ انسان کی حالت بدل جائے جن گناہوں میں مبتلا تھا انہیں چھوڑ دے، اور نیکی وعبادات کی تاحیات پابندی کرتا رہے، جو کہ اس بات کی نشانی ہے کہ اللہ نے اسے قبول کرکے اسے مزید نیکی کرنے اور برائی سے بچنے کی توفیق عطاء فرمائی ہے۔ اللہ اعلم

ترجمہ وترتیب: طارق بن علی بروہی