کیا کسی اسلامی جامعہ یا مدرسے سے فارغ ہونا کسی کے عالم ہونے کی دلیل ہے؟ – شیخ صالح بن فوزان الفوزان

Is Graduating from an Islamic university or Madarsah a Proof of being a Scholar? – Shaykh Saaleh bin Fawzaan Al-Fawzaan

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال: کیا کسی شخص کے لیے جو لوگوں کو دینی علوم کی تعلیم دینا چاہتا ہے یہ کافی ہے کہ اس کے پاس اسلامی جامعہ کی ڈگری ہو، یا پھر بھی ضروری ہے کہ اس کے پاس علماء کرام کے تزکیات ہوں؟

جواب: علم کا ہونا یہ سب سے زیادہ ضروری ہے، کیونکہ ہر وہ شخص جس کے پاس ڈگری ہو ضروری نہیں کہ عالم بن جائے، لازم ہے کہ واقعی اس کے پاس علم اور اللہ کے دین کا فقہ وفہم ہو۔ یہ ڈگری علم پر دلالت نہیں کرتی، بلکہ عین ممکن ہے کہ ایسی ڈگری کا حامل شخص جاہل ترین انسان ہو، اور اس کے برعکس کسی کے پاس یہ ڈگریاں نہ ہوں مگر وہ سب سے بڑا عالم ہو۔۔ ۔کیا شیخ ابن باز کے پاس کوئی ڈگری تھی؟! یا شیخ ابن ابراہیم و شیخ ابن حمید رحمہم اللہ کے پاس؟! کیا ان کے پاس یہ ڈگریاں تھیں، (نہیں!)؟ اس کے باوجود اس زمانے کے آئمہ میں شمار کیے جاتے ہیں۔

اصل بات انسان کے پاس علم اور فقہ کا موجود ہونا ہے، ناکہ محض ڈگریاں یا تزکیات، ان کا کوئی اعتبار نہیں، کسی انسان کی حقیقتِ حال رونما حالات کردیتے ہیں مثلاً اگر کوئی قضیہ، حادثہ وسانحہ درپیش ہوجائے تو وہ ایک عالم کو ایک متعالم (علم کے دعویدار) وجاہل سے الگ کرکے واضح کردیتا ہے۔

ترجمہ: طارق بن علی بروہی

مصدر: ویب سائٹ سحاب السلفیہ

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*