سلفیوں کے مابین اختلافات اور سوء ِافہام وتفہیم سے متعلق نصیحت – شیخ ربیع بن ہادی المدخلی

Naseeha regarding differences and misunderstandings among Salafees – Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سائل آپ حفظہ اللہ سے سوال پوچھتا ہے کہ  کبھی کبھار سلفیوں کے مابین اختلافات وسوء افہام وتفہیم بہت زیادہ ہوجاتا ہے آپ کی اس بارے میں کیا توجیہ ونصیحت ہے تاکہ تمام سلفی بھائی ایک شخص کے دل کی طرح متحد ہوجائیں اور ہر قسم کے فتنوں اور تنازعات سے دور رہیں؟

جواب: اس کے پیدا ہونے کا سبب تقوی الہی، استقامت وثابت قدمی میں ضعف وکمزوری ہوتا ہے۔ کیونکہ اگر ان کے پاس اللہ تعالی کے امر ِحق پر ثابت قدمی اور استقامت ہوتی تو اس قسم کی اشیاء آپ نہ پاتے۔ لیکن بعض ایسے نفسانی امراض پائے جاتے ہیں، انہیں چاہیے کہ ایسے نفسانی امراض سے جان چھڑائیں، حق پر ثابت قدمی اور استقامت اختیار کریں تو سب ایک جسد واحد کی طرح ہوجائیں گے۔

جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:

’’مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ، مَثَلُ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى‘‘[1]

(مومنین کی مثال باہمی محبت، رحمدلی و شفقت میں ایسی ہے جیسے ایک جسد واحد ہوں کہ پورے بدن کا اگر ایک عضوء بھی تکلیف میں ہو تو اس کی وجہ سے سارا بدن بےخوابی اور بخار میں مبتلا ہوجاتا ہے)۔

پس میں انہیں تقوی الہی، ثابت قدمی واستقامت اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، اور ان سے پہلے میں اپنے آپ کو ان باتوں کی وصیت کرتا ہوں، بارک اللہ فیکم۔

اور اللہ تعالی کے لیے بھائی چارے، محبت ومودت، اور ایک دوسرے کی زیارت کی حرص کریں۔ بجائے اس کے کہ ہم باہمی بغض، نفرت اور کراہیت کا تبادلہ کریں، ہمیں چاہیے کہ ہم آپس میں محبت، ہمددردی وشفقت کا تبادلہ کریں۔

پھر جو بات ہمیں اختلافات سے بچا سکتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم ان تمام اسباب سے بچیں جو تفرقہ کا سبب بنتے ہیں۔  جیسے کوئی سروریوں کے ساتھ جارہا ہے تو جاہی رہا ہے کہتا ہے میں انہیں چھوڑنا نہیں چاہتا! پس وہ فرقہ وفتنے کا سبب بن رہا ہے۔ اور اسے دیکھو تو اخوانیوں کے ساتھ جارہا ہے، فلاں حزب کے ساتھ جارہا ہے، فلاں گروپ وجماعت کے ساتھ جارہا ہے اور تفرقے کا اور سلفیوں کے مابین تفریق  اور اختلافات کا سبب بن رہا ہے۔ اس کے علاوہ اسباب تو بہت ہیں جن کا احاطہ اللہ تعالی کے سوا کوئی نہیں کرسکتا۔

چناچہ مکمل طور پر اختلافات و مخالفتوں کے اسباب سے بچو، کتاب وسنت سے تمسک اختیار کرنے کی حرص کرو۔ آپس کی باتوں کو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں افہام وتفہیم سے حل کرو۔ اس کے نتیجے میں تمہارے دل آپس میں مل جائیں گے اور تمہارے دل اور جسم بھی حق اور خیر پر مجتمع ہوجائیں گے، بارک اللہ فیکم۔


[1] صحیح بخاری 6011، صحیح مسلم 2587۔

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: ویب سائٹ  البيضاء العلمية۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*