
Refuting the Salafees without clear proofs and evidences? – Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ شیخ فالح الحربی کے حدادی منہج جس میں وہ بے دلیل سلفیوں کا رد اور جرح کرتے ہیں پر نقد کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
اور آخر میں میں کہوں گا کہ:
ایسی شخصیات جو سلفی منہج کی طرف منسوب ہوتی ہوں اور ان کی آوازیں گونج رہی ہوتی ہيں کہ بے شک ہم ہی تو سلفی ہيں ان پر بغیر اسباب بیان کیے اور بنا کسی واضح حجت و برہان کےحکم لگانا سبب بنتا ہےتمام ممالک میں بہت بڑے نقصانات اور بہت بڑی تفرقہ بازی کا۔ پس واجب ہے کہ اس فتنے کی آگ کو ایسے دلائل و براہین کے ساتھ بجھایا جائے جو لوگوں کے سامنے وضاحت کریں اور انہیں ان صادر کردہ احکام کی حقانیت و صواب پر مبنی ہونا یا ان کے عذر کو منوانے کے لیے کافی ہوں۔(یعنی ہم نے ان ناگزیر وجوہات کی بنا پر رد کیا ہے)
محض اس پر اکتفاء نہ ہو کہ جماعتوں یا افراد پر بغیر ایسی حجتیں اور براہین قائم کیے حکم صادر کردیا جائے جو منوانے کے لیے کافی ہوں۔
بلکہ انہوں نے اس حق کو بیان کرنے کی خاطر جس پر اہل سنت والجماعت ہیں اور اس گمراہی کو بیان کرنے کی خاطر جس پر یہ فرقے اور افراد ہیں بہت سی بڑی بڑی تالیفات لکھیں ۔
آپ دیکھیں امام احمد کا رد جہمیہ پر، عثمان بن سعید الدارمی کا رد جہمیہ اور بشر المریسی پر، عبداللہ بن احمد کی کتاب السنۃ، الخلال کی السنۃ، الآجری کی الشریعۃ، ابن بطہ کی دونوں الابانۃ، شرح اعتقاد اھل السنۃ اللالکائی کی اور الحجہ الاصبہانی رحمہم اللہ کی اور اس کے علاوہ بہت سی تالیفات۔
دیکھیں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی تالیفات جیسے المنہاج روافض پر رد، درء تعارض العقل والنقل اشاعرہ پر رد، الرازی پر اعلی پائے کا رد نقض التاسیس میں، البکری پر رد الاستغاثہ میں، الاخنائی پر رد، اور کتاب الفتاویٰ الکبری اور دیکھیں مجموع الفتاویٰ۔ اور کتنا ہی آپ نے صوفیوں پر رد کیاخصوصاً ابن عربی، ابن سبعین اور التلمسانی پر ایسے تفصیلی اور واضح ردود کہ جو دلائل و براہین پر قائم تھے۔
اسی طرح سے ابن القیم رحمہ اللہ کی کتابیں جیسے الصواعق المرسلۃ علی الجہمیۃ والمعطلۃ، شفاء العلیل فی القضاء والقدر والحکمۃ والتعلیل۔
اور دیکھیں ردود سلفی دعوت کے آئمہ کےجب سے امام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی دعوت قائم ہوئی ہے، جس بارے میں الدرر السنیۃ ہی کافی ہے۔
آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر ان کی تنقید کمزور ہوتی اور ان کی بیان کردہ حجتوں میں دم نہ ہوتا (اور محال ہے کہ وہ ایسا کرتے) یا پھر وہ بس کسی پر حکم صادر کرنے ہی پر اکتفاء کرتے اور کہتے فلاں جماعت جہمی گمراہ ہے، فلاں شخص جہمی ہے، فلاں صوفی قبرپرست ہے، فلاں وحدۃ الوجود اور حلول والوں میں سے ہے، اور روافض گمراہ اور غلو کرنے والے ہیں صحابہ کی تکفیر کرتے اور انہیں سب و شتم کرتے ہيں، قدریہ اور معتزلہ گمراہ فرقوں میں سے ہیں، یا ان کا نقد کمزور ہوتا، اور جب ان سے دلائل و براہین طلب کیے جاتے اور ان فرقوں کو گمراہ قرار دینے کے اسباب پوچھے جاتے تو کہتے: ہم پر یہ لازم نہیں ہے! لہذا یہ قاعدہ گمراہ کن ہے جو امت کو گمراہ کررہا ہے۔
آپ کا کیا خیال ہے اگر وہ اس طرح سے کرتے کیا اس صورت میں وہ سنت کی نصرت اور گمراہی و الحاد و بدعات کا قلع قمع کرنے والے کہلاتے؟!
جواب: نہیں، ہزار بار نہیں! بلکہ جو شخص ایسوں پر تنقید کرتا ہے جو سنت کے لحاظ سے مشہور ہيں تو اسے اس سے بھی بڑھ کر قوی اور واضح دلائل کی ضرورت ہوگی۔
پس ہر وہ شخص جو بدعت اور اہل بدعت پر تنقید کرنے کی پیش قدمی کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ کتاب و سنت اور سلف صالحین کے مسلک و طریقے کو اپنائے نقد وجرح میں بہت دقت نظری و باریک بینی کی ضرورت پڑتی ہے اور ایسے دلائل و براہین کو قائم کرنا ہوتا ہے کہ جو ثابت کرتے ہوں کہ جس چیز پر میں ہوں وہ حق ہے اور جن پر میں تنقید کررہا ہوں وہ فرقے، جماعتیں، افراد و غلطی کرنے والے جس چیز پر ہیں وہ گمراہی، باطل اور غلطی ہے۔
اللہ تعالی ہمیں اور آ پ کو اس چیز کی توفیق دے جسے وہ پسند کرتا ہے اور اس سے راضی ہوتا ہے۔
اور میں اس کی شدید ضرورت کے پیش نظر اس کا جلد جواب دیے جانے کی امید کرتا ہوں اور اسی میں سلفی نوجوانوں کے فہم کی تصحیح ہوگی کہ جنہیں اختلافات اور قیل و قال نے تفرقے کا شکار کردیا ہے۔
اسی کے اسباب میں سے ہے بعض لوگوں کا دقتِ نظر وباریک بینی کے ساتھ منہج سلف کے اصولوں کی پابندی نہ کرنا یا تو حد سے زیادہ تشدد کرکے یا پھر نقصان دہ تساہل کا شکار ہوکر۔
جبکہ اللہ تعالی کا دین جس سے وہ راضی ہوتا ہے وسطیت ہے افراط و تفریط کے درمیان میانہ روی، اسی کی پابندی ہمارے سلف صالحین نے اور جو ان کے منہج پر چلنے والے آئمہ اسلام اور سنت کے مشہور امام ہیں انہوں نے کی رحمہم اللہ ۔ اور ہم سب پر بھی واجب ہے کہ اسی کی پابندی کریں اور اسے جبڑوں کے دانتوں کے ساتھ مضبوطی سے پکڑ لیں۔
ترجمہ: طارق بن علی بروہی
مصدر: موسوعة مؤلفات ورسائل وفتاوى الشيخ ربيع المدخلي ج 9 ص 158۔
Be the first to comment