اہل قبلہ میں سے جو بھی فوت ہوجائے تو اس پر نماز جنازہ پڑھی جائے گی اگرچہ وہ گناہ گار ہی کیوں نہ ہو – شیخ ربیع بن ہادی المدخلی

Whoever dies from the people of Qiblah then funeral prayer should be prayed on him/her even if he/she is a sinner – Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا :

’’جو کوئی اہل قبلہ میں سے توحید پر وفات پائے اس پر نماز جنازہ پڑھی جائے گی، اور اس کے لئے مغفرت کی دعاء کی جائے گی، اوراس سے استغفار چھپی ہوئی نہیں۔ اس کے گناہ کے سبب چاہے صغیرہ ہو یا کبیرہ ہم اس پر نماز جنازہ کو ترک نہیں کرتے، اور اس کا (آخری) معاملہ تو اللہ تعالی ہی کے حوالے ہے‘‘۔

اس کی شرح کرتے ہوئے شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ فرماتے ہیں  :

مسلمانوں میں سے جو گناہ گار ہیں اگر وہ فوت ہو جائیں تو ہم ان پر نماز جنازہ پڑھیں گے، خواہ کتنے ہی نافرمان ہوں یہاں تک کہ وہ بدعتی ہی کیوں نہ ہوں پھر بھی ان کے اوپر نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے۔ لیکن جو امام ہے اسے چاہیے کہ اس گناہ گار کے اوپر نماز نہ پڑھے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نےا س شخص پر نماز جنازہ پڑھنا چھوڑ دی تھی جس نے خیانت کی یعنی مال غنیمت  میں خیانت کی ایسا شخص فوت ہو گیا تو آپ ﷺ نے اس پر نماز جنازہ نہیں پڑھی، اور فرمایا :

’’صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ‘‘

(اپنے ساتھی کے اوپر تم لوگ خود جنازہ پڑھ لو )۔

[رواه مالك فى المؤطأ: كتاب الجهاد – باب ما جاء فى الغلول، حديث رقم (978) وأبوداود فى كتاب الجهاد – باب فى تعظيم الغلول حديث رقم (2710) والنسائي فى كتاب الجنائز – باب الصلاة على من غل، حديث رقم (1959) وإبن ماجه كتاب الجهاد – باب الغلول حديث رقم (2848) جميعاً من حديث زيد بن خالد الجهني رضی اللہ عنہ]

اسی طرح ایک اور شخص فوت ہوا جس کے اوپر قرض تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا:

’’صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ‘‘

(اپنے ساتھی کے اوپر تم لوگ خود جنازہ پڑھ لو )۔

تو ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ :

’’أنَا أَتَحَمَّلُ دَينَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‘‘

(میں اس کے قرض کی ذمہ داری لیتا ہوں، لہذا (اس ضمانت پر) رسول اللہﷺ نے اس پر  نماز جنازہ پڑھی )۔

[رواه البخاري، كتاب الحوالة – باب إن أحال دين الميت على رجل جاز، حديث رقم (2289)]

لیکن ہمیں منع کیا گیا ہے کہ ہم کفار کے اوپر نماز جنازہ پڑھیں ۔ کسی کافر یا منافق کے اوپر نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓي اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰي قَبْرِهٖ﴾ (التوبہ:84)

(ان میں سے (یعنی منافقوں میں سے) کوئی فوت ہو جائے تو ان پر  کبھی بھی تم نماز (جنازہ) نہ پڑھنا،  اور نہ ان کی قبر پر کھڑے ہونا)

چنانچہ کافر اور منافق پر نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں، جبکہ جو  گناہ گار ہے  یا بدعتی ہے جب تک وہ دائرہ اسلام کے اندر اندر ہیں ان کے پاس ایسی چیز نہیں جو ان کی تکفیر کا سبب ہوں اور جن کے ذریعے سے ان پر حجت قائم ہو ان کے کافر ہونے کی تو ان کے اوپر نماز جنازہ پڑھی جائے گی ہم ان دونوں پر نماز پڑھیں گے، لیکن جو امام ہیں یا عالم ہیں (دیگر قدآور شخصیات ہیں) انہیں چاہیے کہ اس پر بطور عقاب نماز نہ پڑھیں تاکہ وہ لوگوں کے لیے نشانِ عبرت ہوکہ لوگ اس قسم کے گناہوں سے باز آجائیں اگر وہ گناہ گار ہو، اور ایسی بدعات سے باز آ جائیں اگر میت بدعتیوں میں سے ہو، لیکن ہم لوگوں کو اس سے منع نہیں کریں گے کہ وہ اس کے اوپر نماز جنازہ پڑھیں،  بلکہ ہم ان  کو  کہیں گے:  اس کے اوپر نماز جنازہ پڑھو ۔

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: شرح اصول السنۃ۔