مسلمان پر ہتھیار اٹھانا ایک سنگین جرم ہے

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

Raising weapons against Muslims is a serious crime

ابن عمر، ابو موسیٰ اشعری وابو ہریرہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا([1])

(جس نے ہم پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں)۔

ایک روایت میں ہے:

مَنْ سَلَّ عَلَيْنَا السَّيْفَ، فَلَيْسَ مِنَّا([2])

(جس نے ہم پر تلوار سونتی وہ ہم میں سے نہیں)۔

اور بعض روایات میں مَنْ شَهَرَ عَلَيْنَا۔۔۔([3]) کے لفظ ہیں یعنی جس نے تلوار ہم پر بے  نیام کی یا ہتھیار لوڈ کیا۔

یہاں تک کہ ابن الزبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

مَنْ شَهَرَ سَيْفَهُ ثُمَّ وَضَعَهُ فَدَمُهُ هَدَر ([4])

(جس نے تلوار میان سے نکالی پھر لوگوں پر رکھی یا چلائی تو اس کا خون رائیگاں ہے)۔

[یعنی حکومتی قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے شخص کو قتل کرسکتے ہیں]۔

اور اس بارے میں شدید احتیاط و سختی فرمائی ہے۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

لَا يُشِيرُ أَحَدُكُمْ عَلَى أَخِيهِ بِالسِّلَاحِ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي لَعَلَّ الشَّيْطَانَ يَنْزِعُ فِي يَدِهِ فَيَقَعُ فِي حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ ([5])

(کوئی شخص اپنے کسی بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے، کیونکہ بلاشبہ وہ نہیں جانتا ہوسکتا ہے کہ شیطان اس کے ہاتھ سے وہ چھڑوا دے  یا چلوا دے پس وہ (اس مسلمان کو مار کر) جہنم کے گھڑے میں گرپڑے)۔

یہاں تک کہ حکم دیا کہ جو ہماری مسجد یا بازار سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہوں تو ان کی نوک کا ذرا خیال رکھے یا قابو میں رکھے، کہیں کوئی مسلمان زخمی نہ ہوجائے۔ جیسا کہ جابر وابو موسیٰ رضی اللہ عنہما کی صحیح بخاری ([6])میں روایات  موجود ہیں۔


[1] صحیح بخاری 7070، صحیح مسلم 101۔

[2] صحیح مسلم 102۔

[3] اسے امام ابن ماجہ نے اپنی سنن 2577 میں روایت کیا اور شیخ البانی نے صحیح ابن ماجہ 2106 میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔

[4] اسے امام النسائی نے اپنی سنن 4102 میں روایت کیا اور شیخ البانی نے صحیح النسائی 4109 میں اسے صحیح موقوف قرار دیا ہے۔

[5] صحیح بخاری 7072۔

[6] صحیح بخاری 7073-7075۔

ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی

مصدر: احادیث مبارکہ۔