شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ کی سلفیوں کو عمومی اور سنہری نصیحت

A Golden Advice to the Salafees in general by Shaykh Rabee’ al-Madkhali (hafidaullaah)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجزائر میں ہونے والے زلزلے پر نصیحت کرتے ہیں کہ ان سے عبرت حاصل کرو، اور یہ کہ  اللہ تعالی انہیں کفار پر مسلط فرمائے اور اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ اور عزت دے، اور سب کو کتاب و سنت کی جانب رجوع کی توفیق دے۔ پھر سلفیوں کو خصوصی نصیحت کرتے ہوئے فرماتےہيں:

میں اس بات کی پھر یقین دہانی کرواتا ہوں کہ بلاشبہ ہم آپ لوگوں سے اللہ کی خاطر محبت کرتے ہيں، اور آپ کے لیے ہر قسم کی توفیق اور راست بازی چاہتے ہیں، اور اللہ سے دعاء کرتے ہيں کہ وہ ہمیں اور آپ کو عمدہ اخلاق، اس منہج اور منہج والوں کا احترام، اللہ کے لیے اور اس کی خاطر بھائی چارہ و اخوت اور نیکی اور پرہیزگاری کےکاموں میں تعاون کرنے کی دولت عطاء فرمائے۔

اسی طرح میں آپ کو یہ بھی وصیت کرتا ہوں کہ آپس میں معاملات کرنے میں حکمت سے کام لو اور بھائیوں ایسے سوالات کرنا ترک کردو کہ جو نفرت و عداوت پیدا کرنے اور قیل وقال میں پڑنے کا سبب بنے۔ اللہ کی قسم! یہ ضرررساں ہے۔ میں نے تو اللہ کی قسم! اب اپنا موبائل ہی بند کردیا ہے کوئی سوالات لیتا ہی نہیں، کیونکہ میں نے محسوس کیا کہ اس سے ایسی مشکلات پیدا ہوتی ہیں کہ جن کا نہ اول ہے نہ آخر! لیکن بس فلاں فلاں کے متعلق سوال ہے بس! اگر آپ اس کی تعریف کردیں (جس کے متعلق سوال کیا گیا) یا اس پر تنقید کریں ہر دو صورتوں میں اس سے فتنہ ہی مراد ہوتا ہے۔ تعریف کریں تو بھی قدح کریں پھر بھی!!

لہذا میرے بھائیوں اس غبرآلود فضاء کو چھوڑ دو، اس قسم کی اشیاء تو ترک کردو (بارک اللہ فیکم) چھوڑ دو سب قیل وقال!

یعنی اگر آپ فلاں کی تعریف کرتے ہیں اور اس کے لیے تعصب کرتے ہیں! پھر دوسرا آتا ہے وہ اس کے مخالف مدمقابل کے لیے تعصب کرنے لگتا اور۔۔۔!!

اور میں نے کئی ایک بار آپ کو کہا ہے کہ اختلافات تو شیخ البانی اور ان کے علاوہ جو دیگر علماء سنت ہیں رحمہم اللہ  کے مابین بھی ہوئے تھے! لیکن اللہ کی قسم! اس کا پوری دنیا میں بسنے والے سلفیوں کی صفوں میں کوئی اثر نہ تھا! ا س کا کوئی اثر ہی نہ تھا۔۔۔

اور اب حال یہ ہے کہ چھوٹا سا طالبعلم ہوتا ہے فتنہ باز عمداً اہل سنت کے مابین فتنہ انگیزی کرتا ہے، اور راتوں رات ہی امام بن بیٹھتا ہے، دو دن بیٹھ کر علم حاصل کیا بس، خلاص اب وہ خود ایک استاد بن چکا ہے! اس کا باقاعدہ حمایتی گروہ سا بن گیا ہے جو اس کے لیے حزبیت اختیار کرتا ہے! جو اس کے خلاف کوئی نقد قبول کرنے کو بالکل بھی تیار نہیں اگرچہ وہ تنقید کتنی ہی حجتیں و براہین سے بھرپور ہو! اگر اس پر کسی انسان نے حجتوں اور براہین کے ساتھ نقد کرلی تو ایک دنیا اس کے لیے کھڑی ہوکر بیٹھ جائے گی! (کہ آپ نے اس پر نقد کی کیسے!)۔

پس یہ لوگ اس کے لیے حزبیت اختیار کرنے والے ہیں اور تعصب کرنے والے ہيں۔ ہوسکتا ہے وہ استاد بیچارہ طالبعلم  ہو! اس میں خیر بھی ہو لیکن، یہ عصبیات پھر کیوں؟! یعنی حزبیوں کے اخلاق بعض سلفیوں میں سرایت کرچکے ہیں!

اللہ کی قسم! ہمارے درمیان ایسے اخلاق تو نہ ہوا کرتے تھے۔ اللہ کی قسم! شیخ ابن باز والبانی وغیرہ رحمہم اللہ بھی تو جامعہ اسلامیہ میں مناظرہ کرتے تھے، لیکن اس کا اللہ کی قسم! کوئی اثر نہ ہوتا (کہ سلفی آپس میں اختلاف کرنے لگیں)۔

شیخ البانی رحمہ اللہ نے لکھا اور کہا کہ (رکوع کے بعد) ہاتھ باندھنا بدعت ہے۔ اللہ کی قسم! اس کا بھی کوئی اثر نہ تھا۔صوفیوں خرافیوں نے بہت کوشش کی کہ سلفی نوجوانوں کو شیخ ابن باز والبانی رحمہما اللہ کی وجہ سے آپس میں لڑوا دیں لیکن اللہ کی قسم انہیں اس کا راستہ ہی نہ ملا۔

مجھے یاد ہے کسی مناسبت پر بہت بری حرکت اخوان المسلمین والوں نے کی، اور اخوانیوں کو تو آپ جانتے ہیں کہ ان میں غالی صوفی اور گمراہ لوگ جن کے ہاں بدعات ہوتی ہیں پائے جاتے ہیں، جن پر سلفی اعتراض کرتے ہيں تو پوری دنیا کو  وہ ان کے خلاف سر پر اٹھا لیتے ہیں۔ تو اس موقع پر اخوان المسلمین کا ایک چھپا ہوا بندہ آیا اور شیخ البانی کی کتاب صفۃ الصلاۃ (نماز نبوی) کے بارے میں پوچھنے لگا، مجھے نہیں اندازہ تھا کہ وہ کیا چاہتا ہے! میں نے اس کے بارے میں حسن ظن رکھا اور اسے کتاب دے دی، دل میں سوچا کہ واقعی وہ اس سے استفادہ کرنا چاہتا ہے۔ تو جھٹ اس نے وہ صفحہ کھولا جس میں شیخ البانی نے رکوع کے بعد سینے پر ہاتھ باندھنے کو  بدعت کہا ہے، اور کہنے لگا: دیکھیں البانی تو شیخ ابن باز کو بدعتی قرار دے رہے ہیں! میں نے اس سے کہا: تیرا بیڑہ غرق ہو تو کیا چاہتا ہے؟! چاہتا ہے کہ سلفیوں کو آپس میں لڑوا دے، میں نے اسے ایسا سنایا کہ چپ کروا دیا۔ ابن باز اور البانی اور تمام اہل سنت کے علماء بھائی بھائی ہیں اور آئمہ ہیں، تو وہ شخص جوتے اٹھائے پتلی گلی سے نکل گیا۔

پس بھائیوں اس قسم کی باتوں پر متنبہ رہیں۔ چھوڑ دیں اس قسم کی باتیں۔چھوڑ دیں فلاں فلاں کے لیے تعصب، کسی کے لیے تعصب نہ کریں، اس طرح سے آپ دعوت سلفیہ میں تفرقہ ڈالتے ہیں۔۔۔ہم کبھی بھی آپ کے لیے ایسی باتوں سے راضی نہیں ہیں۔ ایک دوسرے کو تحمل مزاجی سے برداشت کریں، ایک دوسرے کو حکمت کے ساتھ نصیحت کریں۔ حزبیت کی بھول بھلیوں میں داخل نہ ہوں، اور فلاں فلاں کے لیے تعصب کرنے میں داخل نہ ہوں۔ اس قسم کے اسالیب سے سلفیت پھٹ کر پارہ پارہ ہوگئی ہے، اور حزبی آپ کے اندر سرایت کرگئے ہیں، اور انہوں نے آپ میں سے بہت سوں کو اس قسم کے امور کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے پایا۔اسے چھوڑ دیں  (بارک اللہ فیکم)۔

اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ آپ کے دلوں میں باہمی الفت ڈال دے، اورآپ سے ہر قسم کے ظاہری باطنی فتنوں کو دور کردے۔ پس اے بھائیو! اس چیز کی طرف لوٹ آؤ کہ جس پر آپ کے اسلاف اپنی پوری تاریخ میں گامزن رہے یعنی حکمت کے ساتھ خیرخواہی چاہنا، پیارے انداز میں وعظ ونصیحت اور اعلیٰ اخلاق سے آراستہ ہونا۔

چلیں ہم ابھی جرح وتعدیل کی کتابوں کی طرف آتے ہیں تو ہم پاتے ہیں کہ شخصیات کے متعلق اختلافات پائے جاتے ہیں، یہ اس کی تعدیل کررہا ہے تو وہ اس پر جرح کررہا ہے۔ لیکن ہم اہل سنت و حدیث کے مابین اس کی وجہ سے جھگڑے اور گروہ بندیاں نہیں پاتے، کیونکہ بلاشبہ ان کے پاس ایسے میزان اور قواعد ہیں جن کے ذریعے نہایت ہی سہولت و آسانی سے ان اختلافات کو سلجھا دیا جاتا تھا۔ جیسا کہ ان میں سے یہ ہے کہ تفصیلی جرح اگر پائی جائے تو وہ اس اختلاف کو ختم کردیتی ہے، ہم ان میں سے کسی کو نہیں پاتے جو کہتا ہو کہ: مجھ پر  لازم نہیں یا یہ مجھے منوانے کے لیے ناکافی ہے (کیونکہ بعض حزبیوں نے ایسے معیار بنارکھے ہیں) ! اور اس کے علاوہ جو تکبر و ہٹ دھرمی اور حق کو جھٹلانے کے طریقے ہوتے ہيں۔ آپ ان کے درمیان اہل بدعت کے تعلق سے اختلاف نہیں پائيں گے یعنی اگر ان میں سے کسی عالم نے کسی بدعتی شخص کی تبدیع (بدعتی قرار دیا) تو وہ اختلاف کرنے نہيں بیٹھ جاتے تھے اور مخالف ٹولے اور جتھے بناکر اِس بدعتی یا اُس بدعتی کا دفاع نہیں کرتے پھرتے تھے، چاہے وہ کتنےہی زیادہ جھوٹ، فجور اور تلبیس تک پہنچ چکے ہوں جیسا کہ اس دور میں ہے کہ فتنے  نت نئی شکل و صورت میں نمودار ہورہے ہيں، اور سلفیت و سلفیوں کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں۔ اہل سنت  اپنے انصاف، حق کی چاہت، دنیا اور مال پر مرمٹنے سے دوری کی وجہ سے اس قسم کے فتنوں اور فتنہ بازوں سے عافیت میں رہا کرتے تھے، پس وہ اپنے ہوں یا  پرائے، دوست ہوں یا دشمن سب کے بارے میں حق بات کہتے اور اسی کے مطابق عدل کرتے۔  تو یہاں بھی ہم ان (سلف) کو نہیں پاتے مگر اپنی تاریخ سے جڑا ہوا، اہل بدعت و ضلالت پر غالب۔  اسی لیے اہل سنت اپنی اس عظیم تاریخ کو برقرار رکھتے تھے کہ وہ اپنے اس تمسک کے باعث گمراہوں پر غالب رہتے تھے۔ لیکن اب یہ مغلوب ہیں، اے بھائیو! سلفی منہج کی جانب منسوب ہونے والے(سلفی منہج کے اصولوں کو) ضائع کرکے جو زندگی گزار رہے ہیں اس میں وہ مغلوب ہیں، اللہ تعالی آپ کو توفیق دے اور صحیح راہ پرچلائے۔

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: كتاب “البيان والإيضاح لعقيدة أهل السنة والجماعة في رؤية الله يوم القيامة” من كتاب “حادي الأرواح إلى بلاد الأفراح” لابن القيم ص 103 – 106

آڈیو

یوٹیوب

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*