
بسم اللہ الرحمن الرحیم
The supplication on the Day of Arafah also contains the meaning of asking Allah Almighty for one’s needs – Shaykh Saleh al-Luhaidan
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
بہترین دعاء یوم عرفہ کی دعاء ہے۔ اور وہ سب سے بہترین (ذکر ودعاء) جو میں نے اور مجھ سے پہلے انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام نے کہا یہ ہے:
’’لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ‘‘
نہیں ہے کوئی معبود حقیقی مگر صرف اللہ تعالی، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے ملک وبادشاہت ہے اور اسی کے لیے ہر قسم کی حمد وتعریف ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
شیخ صالح بن محمد اللحیدان رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
یہ بہترین دعاء ہے، حالانکہ جیسا کہ اس اعرابی نے (ایک دوسری حدیث میں اس قسم کے الفاظ کے بارے میں) کہا تھا:
یہ تو میرے رب کے لیے ہے (یعنی پھر میرے لیے کیا ہے؟)۔
کیونکہ “لَا إِلَهَ” میں شرک کی نفی ہے، اور “إِلَّا اللَّهُ” میں اس کے لیے الوہیت کا اثبات ہے۔
“لَهُ الْمُلْكُ” یعنی ہمارے پاس کوئی چیز نہيں مگر اسی کی طرف سے، تو پھر ہم اسی سے مانگتے ہیں۔
“لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ” وہ ہر چیز پر قادر ہے ، پس جب انسان اس عظیم کلمے کو ادا کرتا ہے تو اس سے یہ لازم آتا ہے کہ وہ اپنی حاجات بھی طلب کررہا ہے۔ کیونکہ جب یہ حقیقت ہے کہ اس کائنات کے وجود میں کوئی بھی کسی چیز کا مطلقاً مالک نہیں سوائے اللہ تعالی کے، لہذا جب ہم یہ کہتے ہیں تو گویا کہ ہم کہہ رہے ہوتے ہیں:
اے ہر چیز کے مالک ہم تجھ سے سوال کرتے ہيں کہ تو اپنے اس عظیم ملک میں سے جو کچھ ہمیں احتیاج وضرورت ہے وہ عطاء فرما۔
لہذا اسے کثرت سے پڑھنا بہت اہم ہے۔
[محاضرة للشيخ بعنوان: حقيقة الحج الإستعدادات اللازمة له]
مترجم
طارق بن علی بروہی