اللہ کی عبادت اور طاغوت کا انکار  – شیخ ربیع بن ہادی المدخلی

Worshipping only Allaah and rejecting the Taghoot – Shaykh Rabee bin Hadee Al-Madkhalee

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

وہ پہلی چیز جس کے ذریعہ معاشرے کی اصلاح کا آغاز کیا جائے گا توحید ہوگی۔ چاہے وہ اسلامی معاشرے ہوں یا غیراسلامی سب کے ہاں اس باب میں شدید انحراف پایا جاتا ہے۔ چنانچہ ایک مخلص داعی جو انبیاء کرام  علیہم الصلاۃ والسلام  کے نقش قدم پر چلنا چاہتا ہے اور بالکل صحیح انداز میں اصلاح کا خواہاں ہے تو اسے سب سے پہلے اس انحراف کا علاج کرنا ہوگا۔

اگر آپ کسی داعی کو دیکھیں کہ وہ انبیاء کرام  علیہم الصلاۃ والسلام  کے اس راستے پر گامزن ہے اور اسی چیز سے دعوت کا آغاز کرتا ہے جس سے انبیاء کرام  علیہم الصلاۃ والسلام نے اپنی دعوت کا آغاز فرمایا تھا تو یقین کرلو کہ وہ رشد و ہدایت پر ہے، اور اگر تم اسے دائیں بائیں سیاست وغیرہ میں مائل ہوتے پاؤ ؛ تو بلاشبہ یہاں(اس کے بارے میں) شک کرنے کا مقام ہے، ورنہ کیسے تم نے اس دعوت سےانحراف کیا جسے اللہ تعالی نے اپنے انبیاء کرام  علیہم الصلاۃ والسلام  کے لئے مشروع کیا اور جس کا تمام انبیاء کرام  علیہم الصلاۃ والسلام  اول تا آخر نے التزام فرمایا۔

اللہ تعالی کا فرمان ہے:

﴿ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ ﴾ 

(اور تحقیق ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا  (جس نے یہ دعوت دی ) کہ اللہ تعالی کی عبادت کرو اور طاغوت (کی عبادت) سے بچو)

(النحل: 36)

یہاں طاغوت کیا ہے؟ (میں یہ اس لیے  پوچھ رہا ہوں) کیونکہ جو طاغوت قرآن کریم کا مقصود ہے آج طاغوت کا اطلاق اس کے سوا کسی اور پر کیا جاتا ہے([1])، فرمایا: ﴿وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ﴾ (اور طاغوت سے بچو) یعنی ’’وثن‘‘([2]) کی عبادت اور اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنے سے، پس اصلاح کرو اس طور پر کہ ان طواغیت کو ان کے ماننے والوں کے دلوں سے توڑ دو، اس کے بعد جب لوگوں کے عقائد کی اصلاح ہوجائے گی؛ تو ان کے تمام شعبۂ حیات کی بھی اصلاح ہوجائے گی، اگر مسلمان اللہ تعالی کے رب ہونے پر اور ایسا معبود ہونے پر کہ جس کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں راضی ہوجائیں؛ تووہ کبھی بھی مشرقی یا مغربی قوانین کے سامنے سرتسلیم خم نہ کریں گے کیونکہ وہ اللہ تعالی کے رب ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوچکے ہیں تو عنقریب وہ بشری و خودساختہ قوانین و تشریعات کو مسترد کردیں گے؛  یہ ایک ایسی گھناؤنی غلطی ہے کہ جس کا خمیازہ خود داعیاں دین کو سب سے پہلے بھگتنا پڑتا ہے، ایسی دعوت کی برائی سب سے پہلے ان ہی داعیان کو پہنچتی ہے۔ اللہ تعالی کی قسم! آپ اللہ تعالی سے زیادہ علم رکھنے والے نہیں ہوسکتے اور نہ ہی اس سے زیادہ  رحم کرنے والے ہوسکتے ہیں، اور اسی طرح آپ جتنے بھی بلند بانگ دعوے کرتے رہیں آپ اللہ تعالی اور اس کے رسولوں  علیہم الصلاۃ والسلام  سے زیادہ غیرت رکھنے والے نہیں ہوسکتے۔


[1] جیسے دینی سیاسی انقلابی تکفیری خارجی جماعتیں بس حکومت، حکمران اور ان کے اداروں پر ہی طاغوت کا اطلاق کرکے ان سے جنگ کا حکم دیتے ہیں۔ یہ وضاحت شیخ حفظہ اللہ نے اس کتاب میں اور دیگر کتب سلف کی شروحات میں ذکر فرمائی ہے۔ (مترجم)

[2] وثن ہر چیز جو اللہ تعالی کے سوا پوجی جاتی ہے خواہ اسے تراشہ گیا ہو یا نہیں جیسے بت، قبر، مزار، تعزیہ وغیرہ اور یہ ’’صنم‘‘ (بت) سے زیادہ عام ہے۔ (مترجم)

ترجمہ: طارق علی بروہی

مصدر: التوحید اولاً