نماز تراویح، قیام اللیل اور تہجد میں فرق – شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال: بھائی ع۔م۔ص، اسکندریہ، مصر سے اپنے سوال میں پوچھتے ہیں کہ: نماز تراویح، قیام اللیل اور تہجد میں کیا فرق ہے، فتوی ارشاد فرما کر عنداللہ ماجور ہوں؟

جواب: لیل (رات) میں نماز پڑھنا تہجد کہلاتا ہے اور اسے ہی قیام اللیل بھی کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

﴿وَمِنَ الَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ﴾ 

(اور رات کے کچھ حصے میں اس (قرآن ) کے ساتھ تہجد پڑھو، یہ تمہارے لیے ایک زائد عبادت ہے)

(الاسراء: 79)

اور فرمایا:

﴿يٰٓاَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ، قُمِ الَّيْلَ اِلَّا قَلِيْلًا﴾ 

(اے کپڑے میں لپٹنے والے! رات کو قیام کرو مگر تھوڑا)

(المزمل: 1-2)

اور سورۃ الذاریات میں اللہ تعالی اپنے متقی بندوں کے بارے میں فرماتا ہے:

﴿اٰخِذِيْنَ مَآ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ ۭ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَبْلَ ذٰلِكَ مُحْسِنِيْنَ، كَانُوْا قَلِيْلًا مِّنَ الَّيْلِ مَا يَهْجَعُوْنَ، وَبِالْاَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ﴾ 

(وہ لے رہے ہوں گے جو ان کا رب انہیں(جنت میں) دے گا، یقیناً وہ اس سے پہلے نیکی کرنے والے تھے، وہ رات کے بہت تھوڑے حصے میں سوتے تھے، اور رات کی آخری گھڑیوں میں (سحری کے وقت) وہ بخشش مانگا کرتے تھے)

(الذاریات: 16-17)

جبکہ تراویح کا اطلاق علماء کرام کے نزدیک رمضان میں رات کے ابتدائی حصے میں کیے گئے قیام اللیل پر ہوتا ہے، جس میں قیام کو قدرے ہلکا رکھ کر عدمِ طوالت سے کام لیا جاتا ہے۔ اور اسے خواہ تہجد کہا جائے یا قیام اللیل جائز ہے، اور اس میں کوئی مضائقہ نہيں۔ اللہ تعالی توفیق عطاء فرمائے۔

ترجمہ: طارق بن علی بروہی

مصدر: الفرق بين صلاة التراويح والقيام والتهجد۔